آل پارٹیز کانفرنس کا فاٹا اصلاحات بارے آئینی وقانونی ترامیم کی منظوری کیلئے بجٹ سیشن سے قبل قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ

اے پی سی میں بجٹ سیشن سے پہلے آئین وقوانین میں فاٹا اصلاحات کے نفاذ کیلئے ضروری ترامیم نہ ہونے پر 20مئی کو اسلام آباد میں دھرنا کے فیصلے کی توثیق گلے عام انتخابات سے قبل فاٹا میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کرائے جائیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ 2018کے انتخابات میں فاٹا کی صوبائی اسمبلی میں مکمل نمائندگی مل جائے ، اے پی سی میں واضح کیا گیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں قبائلی عوام کو جلد از جلد ان کے آئینی حقوق کی فراہمی پر یقین رکھتی ہیں،فاٹا پارلیمنٹرینز کی طلب کردہ آل پارٹیز کانفرنس کااعلامیہ

ہفتہ 6 مئی 2017 18:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 مئی2017ء) فاٹا پارلیمنٹرینز کی طلب کردہ آل پارٹیز کانفرنس نے فاٹا اصلاحات کے بارے میںآئینی وقانونی ترامیم کی منظوری کے لئے بجٹ سیشن سے پہلے قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کردیا ، اے پی سی میں بجٹ سیشن سے پہلے آئین وقوانین میں فاٹا اصلاحات کے نفاذ کیلئے ضروری ترامیم نہ ہونے پر 20مئی کو اسلام آباد میں دھرنا کے فیصلے کی توثیق کردی ہے ،مطالبہ کیا گیا ہے کہ اوراگلے عام انتخابات سے قبل فاٹا میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کرائے جائیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ 2018کے انتخابات میں فاٹا کی صوبائی اسمبلی میں مکمل نمائندگی مل جائے ، اے پی سی میں واضح کیا گیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں قبائلی عوام کو جلد از جلد ان کے آئینی حقوق کی فراہمی پر یقین رکھتی ہیں ۔

(جاری ہے)

اس امر کا اظہار اے پی سی کے مشترکہ اعلامیہ میں کیا گیا ہے ۔ فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد کیلئے فاٹا کے پارلیمانی گروپ کی کال پر آل پارٹیز کانفرنس ہفتہ کو اسلام آباد میں قبائلی پارلیمانی رہنما شاہ جی گل آفریدی کی صدارت میں ہوئی ۔ کانفرنس میں وزیراعظم کے آئینی وقانونی مشیر بیرسٹر ظفر اللہ نے حکومت کی نمائندگی کی ۔حکومتی اتحادی جماعتوں اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے اے پی سی کا بائیکاٹ کیا ۔

کانفرنس میں جماعت اسلامی پاکستان کے پارلیمانی رہنما صاحبزادہ طارق اللہ ،پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر ، اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی اسد قیصر ، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما حاجی غلام احمد بلور، میاں افتخار حسین ، صاحبزادہ ہارون رشید اور قبائلی اراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ کانفرنس میں باجوڑ سے وزیرستان تک سرکردہ قبائلی عمائدین بھی شریک ہوئے ۔

کانفرنس کے اختتام پر شاہ جی گل آفریدی نے مشترکہ اعلامیہ پڑھا جس میں کہا گیا ہے کہ فاٹا پارلیمنٹرینز کی طلب کردہ یہ اے پی سی قبائلی عوام کیلئے آئینی اور جمہوری حقوق کے مطالبے کی بھرپور حمایت کرتی ہے ۔ اے پی سی مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت اور وزیراعظم کے اعلان کے مطابق پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس میں فاٹا ریفارمز ایکٹ منظوری کیلئے پیش کیا جائے ۔

اے پی سی کا مطالبہ ہے کہ بجٹ اجلاس سے قبل فاٹا اصلاحات کے ون پوائنٹ ایجنڈے کے تحت قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا جائے ۔ خیبرپختونخوا کے ساتھ فاٹا کے ادغام کیلئے جو انتظامی ،مالی اور قانونی اقدامات ضروری ہیں وفاقی اور صوبائی حکومتیں ان پر فوری عمل درآمدکا آغاز کریں اوراگلے عام انتخابات سے قبل فاٹا میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کرائے جائیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ 2018کے انتخابات میں فاٹا کی صوبائی اسمبلی میں مکمل نمائندگی مل جائے ۔

ا علامیہ میں کہا گیا ہے کہ چونکہ قبائلی عوام قومی دھارے میں شامل ہونے کیلئے بے چین ہیں اور ایک ایک دن ان کیلئے بھاری گزرتا ہے اس لئے مزید تاخیری حربوں سے گریز کیا جائے اگر اس سلسلے میں کسی لیت ولعل سے کام لیاگیا تو قبائلی عوام کی آواز بن کر فاٹا پارلیمنٹریز کی کال پر اسلام آباد کی طرف مارچ کیا جائے گا ۔ یہ اے پی سی تمام سیاسی جماعتوں سے توقع رکھتی ہے کہ وہ قبائلی عوام کو ان کے آئینی حقوق جلد ازجلد دلوانے میں اپنا کردارادا کریں گی ۔ (اع+ن م)