وزیراعظم پاکستان سے شہید بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے لیے پانچ سو بستروں پر محیط اسپتال لے کر دیں گے، گورنر سندھ

اتوار 7 مئی 2017 19:50

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 مئی2017ء) گورنر سندھ محمد زبیر لاڑکانہ کے قریب آریجا شہر میں قائم شہید بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی پہنچے جہاں پر انہوں نے پہلی مرتبہ یونیورسٹی کا دورا کیا اور چانسلر کے طور پر یونیورسٹی کے سینیٹ کے اجلاس کی صدارت کی۔ جس کے بعد لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کے لیے تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں گورنر سندھ کی جانب سے پوزیشن حاصل کرنے والے دس طلبہ و طالبات ثاقب ظہیر، پشما سلیم، شازما علی، ریما ریشما، راہول، سمیرا، فائزہ اعجاز، ماریا، غلام دستگیر اور نویشن ابڑو میں لیپ ٹاپ تقسیم کیے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ ہم وزیراعظم پاکستان سے شہید بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے لیے پانچ سو بستروں پر محیط اسپتال لے کر دیں گے اس کے علاوہ یونیورسٹی کے زیر اہتمام دو اداروں بی بی آصفہ ڈینٹل کالج لاڑکانہ اور اور بینظیر انسٹی ٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ کمیونٹی ہیلتھ سائنسز کو وفاقی حکومت سے بھی چند روز کے اندر منظوری لے کر دیں گے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر گورنر سندھ نے اعلان کیا گیا جن 153 طلبہ و طالبات نے اپنی قابلیت کی بنیاد پر لیپ ٹاپ حاصل کیے ہیں ان میں سے پہلے دس پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کو گورنر ہائوس میں عشائیہ دے کر انہیں نقد رقم اور انعامات بھی دیں گے۔ تقریب میں ن لیگ سندھ کے صدر ایڈووکیٹ بابو سرفراز خان جتوئی، یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر غلام اصغر چنہ سمیت پروفیسرس اور ڈاکٹرس نے شرکت کی۔

اس سے قبل شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے سینٹ کا دوسرا اجلاس گورنر سندھ کی زیر صدارت ہوا جس میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر غلام اصغر چنہ، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے نمائندے اے کیو مغل، حکومت سندھ کی جانب سے ایڈیشنل سیکریٹری ہیلتھ زاہد کامٹیو، رجسٹرار ڈاکٹر افسر بھٹو، پروفیسر نظیر اشرف لغاری، پروفیسر رئوف خاصخیلی، پروفیسر آفتاب شاہ، ڈاکٹر خالد رسول شیخ، ڈاکٹر وسیم عباس اور دیگر نے شرکت کی جبکہ سینٹ کے دو ممبران ایم این اے محمد ایاز سومرو اور رکن سندھ اسمبلی سہیل انور سیال نے شرکت نہیں کی۔

اجلاس میں یونیورسٹی کی پانچ سالہ کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے ترقیاتی کاموں، یونیورسٹی کے فیصلوں اور ہونے والی تمام مقرریوں کی منظوری دی گئی۔