سندھ اسمبلی کا ایوان ’ گو زرداری گو‘ اور ’ نو کرپشن نو ‘ اور ’ جو بکے گا ، اسے ملے گا ‘ کے نعروں سے گونج اٹھا

ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی کے دوران اپوزیشن کے ارکان نے ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کی نشست کے سامنے احتجاجی دھرنا بھی دیا اپوزیشن کی جانب سے آصف زرداری کے خلاف شدید نعرے بازی کے باعث صوبائی وزراء اور حزب اقتدار کی بینچوں پر بیٹھے ہوئے ارکان سخت بوکھلا گئے

پیر 8 مئی 2017 17:07

سندھ اسمبلی کا ایوان ’ گو زرداری گو‘ اور ’ نو کرپشن نو ‘ اور ’ جو بکے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2017ء) سندھ اسمبلی کا ایوان پیر کو ’’ گو زرداری گو ‘‘ اور ’’ نو کرپشن نو ‘‘ اور ’’ جو بکے گا ، اسے ملے گا ‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھا ۔ اپوزیشن کی جانب سے آصف زرداری کے خلاف شدید نعرے بازی کے باعث صوبائی وزراء اور حزب اقتدار کی بینچوں پر بیٹھے ہوئے ارکان سخت بوکھلا گئے ۔ ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی کے دوران اپوزیشن کے ارکان نے ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کی نشست کے سامنے احتجاجی دھرنا بھی دیا اور یہ نعرے بھی لگائے کہ ’’ اب لڑنا ہو گا ، مرنا ہو گا ، اب دھرنا ہو گا ‘‘ ۔

احتجاج اور شور شرابے کے دوران اپوزیشن ارکان نے اجلاس کے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ڈپٹی اسپیکر کی نشست کی جانب پھینک دیں ۔ جواب میں پیپلز پارٹی کے ارکان نے ’’ گو نواز گو ‘‘ کے نعرے بھی لگائے جبکہ سینئر وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہاکہ اس طرح کے نعرے لگانے سے اب تمہارا نواز شریف نہیں بچے گا ۔

(جاری ہے)

بہت ڈراما ہو چکا ۔ انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کا دور نہیں ہے ، جو ان کی داد رسی کر سکے ۔

انہیں اپنی گود میں بٹھائے ۔ انہیں پیمپر کرے ۔ اسی تکلیف کے باعث یہ نعرے لگا رہے ہیں ۔ ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی کے باعث ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے پہلے اجلاس 10 منٹ کے لیے ملتوی کیا اور بعد ازاں انہوں نے ایوان کی کارروائی منگل کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دی ۔ اجلاس ختم ہونے کے بعد بھی حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کے درمیان ’’ گو نواز گو ‘‘ او ’’ گو زرداری گو ‘‘ کے نعروں کا تبادلہ ہوتا رہا ۔

پیر کو ایوان کا ماحول آغاز ہی سے اس وقت کشیدہ ہونا شروع ہو گیا تھا ، جب ایم کیو ایم نے کراچی سینٹرل جیل میں اپنے ایک کارکن محمد حسین گھانچی کی موت کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات کا معاملہ اٹھایا ، جس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ وزیر جیل خانہ جات اس وقت ایوان میں موجود نہیں ہیں ۔ وہ آجائیں تو وقفہ سوالات کے بعد آپ کو اس حوالے سے صحیح صورت حال کے بارے میں آگاہ کر دیں گے ۔

ڈپٹی اسپیکر کی یہ یقین دہانی متحدہ کے ارکان کو مطمئن نہ کر سکی اور انہوں نے احتجاجاً ایوان سے علامتی واک آؤٹ کیا ۔ بعد ازاں اپوزیشن کے ارکان نے اس بات پر بھی سخت احتجاج کیا کہ ترقیاتی فنڈز کی تقسیم اور اجراء کے حوالے سے حزب اختلاف کے منتخب ارکان کے حلقوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے اور انہیں کوئی ترقیاتی فنڈز جاری نہیں کیا جا رہا ۔

جب توجہ دلاؤ نوٹس پر بحث کا مرحلہ آیا تو ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے اس امر کی نشاندہی کی کہ کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام ، جو ساڑھے 8ارب روپے مالیت کا ہے ، اس میں تمام ارکان کے لیے ترقیاتی اسکیمیں رکھی گئی ہیں اور ہر حلقے کے لیے 4 کروڑ روپے مختص ہیں ۔ اپوزیشن کے ارکان کے حلقوں کی مجموعی ترقیاتی رقم دو ارب 80 کروڑ روپے کے قریب ہے لیکن کسی کو بھی ایک روپیہ بھی نہیں دیا گیا ۔

ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے محمد حسین سے کہا کہ وہ اپنی بات توجہ دلاؤ نوٹس تک محدود رکھیں اور سیاسی تقریر نہ کریں ، جس پر ایوان میں شور شرابہ شروع ہو گیا ۔ انہوں نے کہا کہ آپ اپنے توجہ دلاؤ نوٹس پر بات نہیں کرنا چاہتے تو میں آگے بڑھ جاتی ہوں ۔ محمد حسین کے توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام پر عمل درآمد کے سلسلے میں ہر حلقے میں 15 افراد پر مشتمل ایک کمیٹی موجود ہے ، جو اسکیمیں تیار کرتی ہے ۔

ان اسکیموں کے حوالے سے جب متعلقہ ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ آتی ہے تو اس کے بعد فنڈز جاری کیے جاتے ہیں اور پورے سندھ میں اس طریقہ کار کے مطابق کام ہو رہا ہے ۔ وزیر پارلیمانی امور کی یہ وضاحت اپوزیشن ارکان کو مطمئن نہ کر سکی اور انہوں نے ایوان میں شور شرابہ شروع کر دیا ۔ اس دوران ڈپٹی اسپیکر نے مسلم لیگ (فنکشنل) کی نصرت سحر عباسی سے کہا کہ وہ اپنے توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کریں ۔

لیکن انہوں نے بھی فنڈز نہ ملنے کی شکایت شروع کر دی ، جس پر شہلا رضا برہم ہو گئیں اور ان کا مائیک بند کرا دیا ۔ انہوں نے کہا کہ کھوڑو صاحب نے ، جو پالیسی بیان دیا ہے ، وہ کافی ہے ۔ آپ کو سیاسی تقریر نہیں کرنے دونگی ۔ اس کے بعد انہوں نے ایم کیو ایم کے انجینئر صابر حسین قائمخانی اور ڈاکٹر سیما ضیاء کو دعوت دی کہ وہ اپنے توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کریں لیکن اس دوران ایوان شدید ہنگامہ آرائی اور شور شرابے کے باعث مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا تھا اور ایوان میں موجود اپوزیشن ارکان نے ’’ گو زرداری گو ‘‘ کے شدید نعرے لگانے شروع کر دیئے اور تمام اپوزیشن ارکان پہلے ڈپٹی اسپیکر کی نشست کے سامنے کھڑے ہو کر نعرے بازی کرتے رہے ۔

پھر انہوں نے وہیں پر دھرنا دے دیا ۔ اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے ’’ گو زرداری گو ‘‘ ’’ نو کرپشن نو ‘‘ ’’ جینا ہو گا مرنا ہو گا ، اب لڑنا ہو گا ، دھرنا ہو گا ‘‘ کے نعرے لگائے ۔ اسی دوران تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان کی ایک تحریک التواء ، جو کہ کراچی میں اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کے امتحانات کے دوران پرچہ آؤٹ ہونے سے متعلق تھی ، شور شرابے کی نذر ہو گئی ۔

شور و غل کے دوران وزیر تعلیم سندھ جام مہتاب حسین ڈاہر نے اس تحریک کی مخالفت کی ۔ ناراض ہو کر خرم شیر زمان نے کہا کہ جس وزیر کو اپنے محکمے کے بارے میں ہی کچھ علم نہ ہو کے وہاں کیا ہو رہا ہے ، اس سے بات کرنا ہی بے کار ہے ۔ جس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ اگر آپ اپنی تحریک پر بات نہیں کرنا چاہتے تو یہ سمجھا جائے گا کہ آپ نے تحریک واپس لے لی ہے ۔

انہوں نے شدید ہنگامہ آرائی کے دوران اجلاس 10 منٹ کے لیے ملتوی کر دیا ۔ ایوان میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف لگنے والے نعروں کے باعث وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو اور دیگر حکومتی ارکان کے چہروں پر پریشانی بڑے واضح طور پر عیاں تھیں ۔ اجلاس کے التواء کے دوران نثار کھوڑو شرجیل انعام میمن اور کچھ دیگر وزراء نے اپوزیشن کے ارکان کی نشستوں پر جا کر انہیں سمجھانے کی بھی کوشش کی ۔

تقریباً 15 منٹ بعد ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہاکہ اپوزیشن ارکان نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹسز کے ذریعہ حکومت کی توجہ اس جانب دلائی تھی کہ ان کے حلقوں میں ترقیاتی فنڈز نہیں دیئے جا رہے ہیں ۔ منتخب نمائندوں کا اپنے حلقے کے لیے فنڈز مانگنا کوئی بری بات نہیں ۔ ڈپٹی اسپیکر نے سید سردار احمد سے کہا کہ اسمبلی قواعد اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ توجہ دلاؤ نوٹس کے لیے مخصوص وقت گزرنے کے بعد میں کسی کو اس بارے میں بات کرنے کی اجازت دوں ۔

اگر آپ کو یہ منظور نہیں ہے تو آپ رولز اور بزنس کی کتاب کو پھاڑ کر پھینک دیں ۔ شہلا رضا کے ان ریمارکس پر ایوان مین ایک مرتبہ پھر ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی اور اپوزیشن ارکان نے ’’ گو زرداری گو ‘‘ ’’ جو بکے گا ، اسے ملے گا ‘‘ کے نعرے لگانے شروع کر دیئے ۔ جس پر نثار کھوڑو نے کہا کہ متحدہ والے اب ان ہتھکنڈوں کے ذریعہ نواز شریف کو نہیں بچا سکیں گ ۔

انہوں نے کہا کہ شرم کرو حیا کرو ، ڈوب مرو ۔ وزیر پارلیمانی امور نے بڑے جذباتی انداز میں کہا کہ اپوزیشن فنڈز نہ ملنے کا رونا رو رہی ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کی خاتون رکن سورٹھ تھیبو کو تو پیسے مل رہے ہیں ۔ وہ اپنے لیڈر نواز شریف کی طرح جھوٹ بول رہی ہیں ۔ اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ڈپٹی اسپیکر کی نشست کی جانب اچھال دیں ۔

اپوزیشن کے احتجاج کے دوران سرکاری ارکان کی جانب سے ’’ گو نواز گو ‘‘ کے نعرے بھی لگائے گئے اور پیپلز پارٹی کے کچھ ارکان نے ’’ گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو ‘‘ کے نعرے بھی لگائے ۔ ایوان میں شدید شور و غل اور ہنگامہ آرائی کے دوران ڈپٹی اسپیکر نے ایوان کی کارروائی منگل کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دی ۔ شہلا رضا کے اپنی نشست سے اٹھ کر چلے جانے کے بعد بھی اپوزیشن اور پیپلز پارٹی کے ارکان کے درمیان ایک دوسرے کے لیڈروں کے خلاف مخالفانہ نعرے بازی کا سلسلہ کافی دیر جاری رہا ۔