افغان صدر سب کچھ مودی کی ایما ء پرکررہے ہیں ،پاکستان سرحدپرحملے کا معاملہ اقوام متحد ہ میں اٹھائے ،رحمان ملک

، حکومت افغانستان معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے ، احسان اللہ احسان سے تفتیش کی مکمل رپورٹ کمیٹی کو دی جائے ، احسان اللہ احسان کے غیر ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بھارت کے کردار کو دیکھنا ہوگا،چیئرمین قائمہ کمیٹی داخلہ کے ریمارکس ،سکمیٹی کی افغان فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کی مذمت ،واقعے پر اظہار تشویش کمیٹی نے جائیدادوں پر غیر قانونی قبضے کے ترمیمی بل پر مزید غور موخرکردیا ، آئندہ اجلاس میں قبضہ گروپوں کے خلاف پولیس کارروائی اور شہریوں کو انصاف کی فراہمی بارے وزارت داخلہ کو جامع مسودہ پیش کرنے کی ہدایت، نادار میں ملازمتوں میں سے پابندی اٹھانے اورعارضی ملازمین کو مستقل کرنے کی سفارش کمیٹی کا آصف زرداری کے دو ساتھیوں کی بازیابی پر اطمینان کا اظہار

پیر 8 مئی 2017 20:38

افغان صدر سب کچھ مودی کی ایما ء پرکررہے ہیں ،پاکستان سرحدپرحملے کا ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 مئی2017ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نے افغان فورسز کی پاکستانی سرحد پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت معاملہ اقوام متحدہ میں لے کر جائے، افغان صدر اشرف غنی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ایماء پر سب کچھ کر رہا ہے ، حکومت افغانستان معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے ، احسان اللہ احسان سے اب تک کی گئی تفتیش کی مکمل رپورٹ بمعہ انکشافات کمیٹی کو دی جائے ، کن کن ممالک کے ساتھ احسان اللہ احسان کے تعلقات تھے بھارت کے کردار کو دیکھنا ہوگا، کمیٹی کی طرف سے بھی افغان فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کی مذمت کی گئی ، واقعہ میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے شہریوں کے بارے میں تشویش اور غم کا اظہار کیا گیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں جائیدادوں پر غیر قانونی قبضے کے ترمیمی بل پر مزید غور موخر کر دیا گیا ۔ اگلے اجلاس میں جائیدادوں پر قبضے ، قبضہ گروپوں کے خلاف پولیس کی بھر پور کارروائی اور شہریوں کو انصاف کی فراہمی کے بارے میں وزارت داخلہ کو جامع ڈرافٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ۔ سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کے دو ساتھیوں کی بازیابی پر کمیٹی نے اطمینان کا اظہار کیا ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت داخلہ کمیٹی کو تحریری طور پر آگاہ کرے انہیں کس نے اور کن مقاصد کے لئے اغوا کیا تھا ۔ نادرا کی طرف سے بند کیے جانے والے شناختی کارڈز کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ غیر ملکیوں کو شناختی بنوانے میں مدد دینے والے نادرا ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔ اور جنہوں نے جعلی شناختی کارڈز بنوائے نہ صرف کارڈ منسوخ کیے جائیں بلکہ ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے ۔

سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ غیر ملکیوں کو شناختی کارڈ بنوانے میں مدد دینے والے کوپھانسی کی سزا ہونی چاہیے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مجھے موت کی دھمکیاں مل رہی ہیں ۔ اور کہا جارہا ہے کہ دہشت گردی اور افغانیوں کے جعلی شناختی کارڈ کے معاملے پر خاموش رہوں ۔ پیغام ملا ہے کہ زندگی لے سکتے ہیں اور بدنام بھی کر سکتے ہیں ۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ اس بارے میں کمیٹی ممبران کو علیحدگی میں بریف کرونگا ۔

نادرا کے بریگیڈیئر (ر) نثار نے بتایا کہ نادرا کے ملک بھر میں 553 دفاتر، کے علاوہ 234 موبائل ، خواتین کیلئے 14 ، ڈبل شفٹ کی24 دفاتر کام کر رہے ہیں ۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں قائم ہونے والی کمیٹی کی پالیسی کے تحت بند شناختی کارڈز اور بہت زیادہ مشکوک شناختی کارڈز کے بارے میں درجہ بندی کی گئی ہے ۔ جس کے تحت ممبران قومی اسمبلی اور ڈپٹی کمشنر کے ساتھ خفیہ ایجنسیوں کے ممبران پر مشتمل کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں ۔

پہلے اخبارات کے ذریعے نوٹس جاری کیے جائیں گے باقاعدہ سماعت کی جائے گی ۔ ڈومیسائل ، جائیداد ملکیت ، تعلیمی اسناد، شجر نسب بھی دیکھا جائے گا۔ اور خاندان کے افراد ، آبائو اجداد کا نادرا کی طرف سے بنایا گیا فیملی ٹری تصدیق تصور ہوگا۔ چاروں صوبوں آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان اور اسلام آباد میں بند کردہ شناختی کارڈز کی مکمل تفصیل کے مطابق ایک لاکھ 74 ہزار کارڈ بند ہوئے ہیں ۔

چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹ بھی شامل کیا جائے ۔ چیئرمین نادرا عثمان مبین نے بتایا کہ ڈی این اے ٹیسٹ میں کافی کیمیکلز استعمال ہوتے ہیں ، مالی طورپر نادرا کے لئے مشکل ہوگا۔ ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے بنایا گیا ایک شناختی کارڈ کی 40 سے 50 ڈالر میںملے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نگران کمیٹی میں ممبر قومی اسمبلی کے ساتھ سینیٹ ممبر کو بھی شامل کیا جائے ۔

بلیدہ بلوچستان میں نادرا دفتر کھولنے کے بارے میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کی ہدایت کے باجود دفتر نہیں کھولا گیا ۔ علاقے میں مستقل موبائل گاڑی فراہم کی جائے ۔ چیئرمین نادرا نے بتایا کہ روزانہ 67 ہزار تک شناختی کارڈ جاری کیے جارہے ہیں ۔ نادرا مددگار سکیم کا اجراء کر رہا ہے ، نادرا کے چار دفاتر جن میں ایک اسلام آباد ، ایک روالپنڈی اور دو کراچی میں ہیں 24 گھنٹے کھلے رہتے ہیں ۔

نادرا کے نگرانی کے بہترین نظام کی وجہ سے ایجنٹ مافیا کا تقریباً خاتمہ ہوگیا ہے ۔چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ عارضی ملازمین کو مستقل کیا جائے اور نادار میں ملازمتوں میں سے پابندی اٹھائی جائے ۔سینیٹر شاہی سید نے کراچی کے مختلف علاقوں کے رہائشیوں کے شناختی کارڈز کئی سالوں سے نہ بنائے جانے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ چار شہریوں کا معاملہ سپیشل برانچ کے سپرد کر دیا گیا ۔

رشوت لے کر ایک شہری کا نام دوسرے خاندان میں ڈال دیا گیا ۔ 28 افراد کے قتل میں ملوث غیر ملکی کا کارڈ بن گیا ۔ پاسپورٹ جاری ہوا ، ویزا لگوا لیا اور سعودی عرب میں ملازمت کر رہا ہے ۔ جس خاندان میں اس نام شامل کیا گیا وہ انکاری ہیں ۔ 1975 کے بنائے گئے شناختی کارڈز رکھنے والے بھی دفاتر کے چکر لگاتے ہیں ۔ نادرا میں نچلی سطح پر بدعنوانی اور رشوت عام ہے ۔

کچھ شناختی کارڈز بھی بند کر دیئے گئے ہیں ۔ چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے کہا کہ ایف آئی اے تحقیقات کر کے قانون حرکت میں آئے اگر ثابت ہواتو ایف آئی آر میں جنرل منیجر کا نام بھی شامل کروائیں گے ۔ اگر مستقبل میں کسی شہری کا نام دوسرے خاندان میں ڈالا گیا تو سخت کارروائی ہوگی ۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ ایک لاکھ74 ہزار بند کردہ شناختی کارڈز خطرے کی گھنٹی ہیں ۔

ہمیں تو نیند نہیں آنی چاہیے ۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ اداروں پر اعتماد کرنا ہوگا۔ 20 سال پہلے یہ کام بہتر کر لیا جاتا تو تعداد کم ہوتی نظام میں خامیاں دور کر کے میکنزم بنایا جائے ۔ جس سے آئندہ مصیبتیں کم ہونگی ۔ سینیٹر جہانزیب جمالی دینی نے کہا کہ بلوچستان کے 8 اضلاع کو 22 اضلاع کے برابر لانے کیلئے سب کچھ کیا جارہا ہے ۔ سیاسی دبائو ہے ثبوت ہے کہ 40 لاکھ غیر ملکی ہمارے نظام کا حصہ بن چکے ، 18 لاکھ یواین سی ایچ آر ہمارے باشندے بنانا چاہتا ہے ۔

57 فیصد بلوچ آبادی تمام کوائف کے باجود رجسٹرڈ نہیں ۔ بلوچستان کے بارے میں ون پوائنٹ ایجنڈا اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نادرا ایکٹ میں ترمیم کیلئے کمیٹی مکمل تعاون کرے گی ۔ اسلام آباد کے سیکٹر ایف سکس میں پاکستانی نژاد کینڈین پارلیمنٹ کی ممبر سلمیٰ عنائیت سے نقدی اور زیور چھیننے بارے میں بتایا گیا کہ دو نوجوانوں عاطف اور ذوہیب کو24 گھنٹے میںچھتری چوک راولپنڈی سے گرفتار کر کے مال مسروقہ برآمد کر لیا گیا ہے ۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ رپورٹ حوصلہ افزا نہیں عام پاکستانی شہریوں کی بھی حفاظت ہونی چاہیے ۔ اور کہا کہ قومی ہیرو میرے والد کے چوری شدہ قومی ایوارڈ اب تک نہیں ملے جس پر بتایا گیا کہ 7 ملزمان کی نشاندہی ہوئی تین گرفتار کیے گئے جو جیل میں ہیں چار افغانستان بھاگ گئے ہیں ، قومی ایوارڈ ز توڑ کر پھینک دیئے گئے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کابینہ ڈویژن نے قومی ایوارڈز بنا لیے ہیں ۔

جو سینیٹر شبلی فراز کے حوالے کیے جائیں گے ۔ کالعدم تحریک طالبان اورجماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے ہتھیار پھنکنے پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تفتیش کی مکمل رپورٹ بمعہ انکشافات کمیٹی کو دی جائے ۔ کن کن ممالک کے ساتھ احسان اللہ احسان کے تعلقات تھے بھارت کے کردار کو دیکھنا ہوگا۔سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ اے پی ایس کے معصوم بچوں کو شہید کرنے والے اور افواج پاکستان کے شہدا کے سروں سے فٹ بال کھیلنے والا خود سلطانی گواہ ہے ۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ احسان اللہ احسان کے بیان سے ثابت ہوا کہ را اور دوسری ملک دشمن ایجنسیوں کے ساتھ ملکر پیسے لے کر کام کرتے تھے ۔ سینیٹر شاہی سید کے آبائی گائوں مردان میں ان کے گھر پولیس کے چھاپے اسلحہ برآمدگی ، ایف آئی آر کے بارے میں سینیٹر شاہی سید نے بتایا کہ چار ہزار آبادی کے گائوں میں صر ف میرے گھر میں غیر قانونی اسلحے کے نام پر چھاپہ مارا گیا لائسنس یافتہ اسلحہ دکھایا گیا اس کے باجود ایف آئی آر کاٹی گئی ایس ایچ او کہتا ہے کہ افسران بالاء کے حکم پر ایف آئی آر کاٹی ہے ، ڈی آئی جی کو بھی لکھ کر دیا ہے قانون کی خلاف ورزی کی گئی ۔

چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے کہا کہ کسی عام شہری کے خلاف بھی اس طرح نہیں ہونا چاہیے عوامی نمائندے کے خلاف یہ قدم اٹھایا گیا ۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ میں خود صوبائی حکومت سے ملکر تفصیلات لے کر کمیٹی کو رپورٹ دونگا ۔ سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ چھاپوں کے دوران زیورات اور قیمتی لائسنس یافتہ اسلحہ پولیس غائب کر دیتی ہے ۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ سیاسی انتقام ہے سوچی سمجھی سازش کے تحت بدنام کیا گیا اور کہاکہ ابھی تک ایس ایچ او کو معطل کیوں نہیں کیا گیا ۔

چیئرمین کمیٹی نے نادرا ایکٹ میں سقم دور کرنے کیلئے نادرا حکام کو مشاورت کیلئے سینیٹر محمد علی سیف سے رابطہ کی ہدایت دی ۔اراکین کمیٹی نے وزارت داخلہ کی طرف سے بروقت ورکنگ پیپر فراہم نہ کرنے کا معاملہ اٹھایا ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئندہ رویہ درست نہ کیا گیا تو وزارت داخلہ کے خلاف تحریک استحقاق لائی جائے گی ۔ سینیٹر چوہدری تنویر نے سی ڈی اے اور ضلعی حدود میں موجود ہائوسنگ سوسائٹیوں کے بارے میں وزارت داخلہ کی طرف سے جواب نہ دینے کا معاملہ اٹھایا جس پر بتایا گیا کہ وزارت کیڈ جواب دینے کی پابند ہے ، اگلے اجلاس میں ہائوسنگ سوسائٹیوں کا معاملہ ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا ۔

کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز جہانزیب جمالی دینی ، چوہدری تنویر خان، محمد جاوید عباسی ، محمد علی خان سیف ، مختار احمد دھامرا، شبلی فراز ، کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کے علاوہ سیکرٹری وزارت داخلہ ، چیئرمین نادرا اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔