نائیجریا میں مغوی شدہ طالبات کی رہائی میں مولانا سمیع الحق کا موثر کردار،نائیجیریا حکومت کو مبارکباد

مسائل جنگ سے نہیں افہام و تفہیم سے حل کرائے جاسکتے ہیں، اور تمام مسلمانوں کو اپنے ممالک میں یہی راستہ اختیار کرنا چا ہیے،سربراہ جمعیت علمائے اسلام(س)

پیر 8 مئی 2017 22:51

اکوڑہ خٹک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2017ء) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے نائیجریا میں بوکوحرام تحریک کے اغوا کردہ سکولوں کے طالبات کو رہا کردینے پر نہایت خوشی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت نائیجریا اورشدت پسند تنظیم بوکو حرام کو مبارکباد دی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ باقی طالبات اور معصوم بچیاں بھی مثبت مذاکرات سے جلد رہا ہوجائیں گی، اس کامیاب اقدام میں حکومت نائیجریا کی خواہش پر مولانا سمیع الحق طویل جدوجہد کا بنیادی حصہ ہیں، تقریباً تین سال قبل نائیجیریا ایک گرلز کالج سے تقریباً تین سو طالبات کو اغوا کرکے بوکو حرام کے زیرقبضہ دشوار گزار جنگلات میں رکھا گیا اورایک مخصوص مہلت کے بعد ان کے قتل یا جبری نکاح کروانے کا فیصلہ کیا گیا ،نائیجریا کے اس وقت کے صدر جوناتھن گڈ لک نے اپنے خصوصی ایلچی حسن شاکر کو پاکستان مولانا سمیع الحق سے ملاقات کرنے بھیجا،نائجرین سفارتخانہ اسلام آباد نے مولانا سے ملنے کی خواہش ظاہر کی مگر مولانا جماعتی پروگراموں کے سلسلہ میں لاہور میں مصروف تھے، نائیجرین ایلچی انتظار کئے بغیر اپنے سفیر مسٹر داؤدو یلودی کے ساتھ راتوں رات لاہور پہنچے اور ۹۱ فروری ۵۱۰۲ء کو مولانا سمیع الحق سے طویل ملاقات کی اور کہاکہ بوکو حرام اپنے پیغامات اورتحریک میں افغانستان کے ملا محمد عمر ،جلال الدین حقانی وغیرہ کا نام استعمال کرتے ہیں اورانہیں اپنا امیر مانتے ہیں، اور وہ آپ کے زیراثر ہیں تو آپ ان کے ذریعہ اس مشکل کو حل کروائیں،ایلچی نے پاکستان سے اپنی محبت اور دیرینہ تعلق کا واسطہ دیا اور کہاکہ پہلی دفعہ صدر ممنون حسین کا دورہ نائیجریا اس کا ثبوت ہے ۔

(جاری ہے)

مولانا نے خاموشی سے اس مہم کا آغاز کیا اور اسے میڈیا وغیرہ پر تشہیر سے سختی سے منع کیا، کہ ہم دشمنوں کی وجہ سے ناکام نہ ہونے پائے ، اس کے بعد نائیجرین سفیر جناب داؤد صاحب کا چار پانچ مرتبہ اکوڑہ خٹک آکر مولانا سے مشاورت کرتے رہے، بالآخر یہ فیصلہ ہوا کہ مولانا سمیع الحق وہاں کے تمام جہادی گروپوں کے نام ایک ویڈیو پیغام عربی زبان میں ریکارڈ کروائیں، جسے تمام ٹی وی چینلوں اور یو ٹیوب وغیرہ سے نشر کرایا جاسکے یہ ویڈیو کلپ سفیر نائیجریا اپنے ملک لے گئے اور صدر کی خدمت میں پیش کیا، اس وقت نائیجریا میں صدراتی الیکشن زروں پر تھا، اور انہی مغوی شدہ بچیوں کی وجہ سے صدر جوناتھن گڈ لک کو شکست ہوئی، اور موجودہ صدر جنرل محمد بوہادی کامیاب ہوئے، کامیابی کے بعد انہوں نے انتخابی وعدوں کی بناء پر اس مسئلہ پر خاص توجہ دی، نائجیریا کے نیشنل سیکورٹی کا اجلاس بلایا جس میں نائیجرین آرمی چیف وغیرہ موجود تھے، اجلاس میں نئے صدر اور کونسل نے مولانا سمیع الحق کے تعاون کو سراہا اور شکریہ ادا کیا، اور سفیر داؤد کے ذریعہ پیغام پہونچایا اور دوبارہ تعاون کی خواہش کی ،مولانا نے اپنے ریکارڈ شدہ پیغام میں کہاکہ بوکو حرام کو اپنے حکمرانوں سے جو بھی اختلافات ہوں مگر اپنی جدوجہد میں نبی کریم ؐ کی تعلیمات کو مدنظر رکھنا ہوگا۔

خصوصاً معصوم بچیوں او رخواتین کے بارہ میں کہ جہاں اسلام ان پر ہاتھ اٹھانے کی ہرگز اجازت نہیں دیتا ،نائیجرین حکومت کی قید میں شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے کچھ اہم لوگ تھے ،نئے صدر کی بھی سابقہ صدر کی طرح یہ پرزور خواہش تھی کہ مولاناسمیع الحق نائیجریا آکر ان لوگوں کو بھی سمجھائیں مگر مولانا نے اعذار کی وجہ سے دعوت قبول نہ کرسکے، مولانا سمیع الحق نے بوکوحرام اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی کامیابی اور معصوم بچیوں کی رہائی پر دلی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مسائل جنگ سے نہیں افہام و تفہیم سے حل کرائے جاسکتے ہیں، اور تمام مسلمانوں کو اپنے ممالک میں یہی راستہ اختیار کرنا چا ہیے۔

متعلقہ عنوان :