سندھ اسمبلی ،اپوزیشن کا احتجاج جاری ، دوسرے روز بھی جاری، ایوان ’ گو زرداری گو‘،’ نو کرپشن نو ‘ اور ’ لوٹا کریسی نہیں چلے گی ‘کے نعروں سے گونجتا رہا

شدید احتجاج اور ڈپٹی اسپیکر کی نشست کے سامنے دھرنا دینے کے بعد اپوزیشن کے تمام ارکان ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان کی کارروائی بائیکاٹ کرکے باہر نکل گئے اپوزیشن کی غیر موجودگی میں ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے ایجنڈے کی کارروائی کو مکمل کیا ،پیپلز پارٹی کے وزراء اور ارکان اسمبلی کے وزیر اعظم نواز شریف اور حزب اختلاف پر سنگین الزامات

منگل 9 مئی 2017 19:37

سندھ اسمبلی ،اپوزیشن کا احتجاج جاری ، دوسرے روز بھی جاری، ایوان ’ گو ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2017ء) سندھ اسمبلی میں اپوزیشن نے منگل کو بھی اپنا زبردست احتجاج جاری رکھا اور دوسرے روز بھی ایوان ’’ گو زرداری گو ‘‘ ’’ نو کرپشن نو ‘‘ اور ’’ لوٹا کریسی نہیں چلے گی ‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھا ۔ تقریباً پونے گھنٹے کے شدید احتجاج اور ڈپٹی اسپیکر کی نشست کے سامنے دھرنا دینے کے بعد اپوزیشن کے تمام ارکان ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان کی کارروائی بائیکاٹ کرکے باہر نکل گئے اور اجلاس ملتوی ہونے تک ایوان میں واپس نہیں آئے ۔

اپوزیشن کی غیر موجودگی میں ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے ایجنڈے کی تمام کارروائی کو مکمل کیا ۔ ایوان میں اپوزیشن کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پیپلز پارٹی کے وزراء اور ارکان اسمبلی نے وزیر اعظم نواز شریف اور حزب اختلاف کے خلاف دل کھول کر اپنی بھڑاس نکالی اور ان پر سنگین الزامات عائد کیے ۔

(جاری ہے)

سندھ اسمبلی میں منگل کو پرائیویٹ ممبرز ڈے کے موقع پر وقفہ سوالات تک ایوان کا ماحول انتہائی پرسکون رہا اور اپوزیشن کی جانب سے کسی بھی قسم کا احتجاج کوئی احتجاج نہیں کیا گیا لیکن جب نجی قرار دادوں اور تحاریک پر غور کا مرحلہ آیا تو ایوان میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کے مابین نوک جھونک اور تو تو میں میں شروع ہو گئی ۔

پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان نے چکن گونیا کا وبائی مرض پھیلنے سے متعلق اپنی تحریک التواء پیش کی اور یہ دعویٰ کیا کہ اس مرض سے 57 ہزار شہری متاثر ہیں لیکن حکومت سندھ کو اس مرض کی روک تھام کے لیے اپنی ذمہ داری کا کوئی احساس نہیں ہے ۔ وہ لوگوں کے مرنے کا انتظار کر رہی ہے ۔ وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو نے تحریک کی مخالفت کی اور کہا کہ حکومت سندھ کو اپنی ذمہ داریوں کا پوری طرح احتجاج ہے ۔

اس مرض سے ابھی تک کوئی ہلاکت نہیں ہوئی ہے ۔ مچھروں کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جا رہا ہے ۔ سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کی دیکھ بھال کے مناسب انتظامات موجود ہیں اور یہ ضروری نہیں ہے کہ جن لوگوں کو بخار یا جوڑوں میں درد کی شکایت ہو ، وہ چکن گونیا کے مرض میں ہی مبتلا ہو ۔ بعد ازاں اجلاس کی صدارت کرنے والے پینل آف چیئرمین کے سید مراد علی شاہ نے تحریک التواء کو خلاف ضابطہ قرار دے کر مسترد کر دیا ۔

مسلم لیگ (فنکشنل) کی مہتاب اکبر راشدی اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے تحت ہونے والے انٹر کے امتحانات میں نقل کے حوالے سے قواعد سے ہٹ کر اپنی ایک تحریک التواء پیش کرنا چاہتی تھیں لیکن چیئرمین نے اس کی اجازت نہیں دی اور کہا کہ قواعد کے مطابق ایک دن میں ایک ہی تحریک التواء پر غور کیا جا سکتا ہے ۔ تاہم وزیر تعلیم جام مہتاب حسین ڈاہر نے کہا کہ حکومت سندھ نے کاپی کلچر کی روک تھام کے لیے سخت انتظامات کیے ہیں اور اس معاملے کی وزیر اعلیٰ سندھ ذاتی طور پر خود نگرانی کر رہے ہیں ۔

امتحانات میں نقل کرانے والی واٹس ایپ مافیا کے خلاف بھی کارروائی کی گئی ہے ۔ ایوان میں نجی قرار دادوں پر بحث کا مرحلہ آیا تو ایم کیو ایم کے رکن ڈاکٹر ظفر احمد کمالی نے کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت سندھ کے تمام حلقوں کو فنڈز کی فراہمی سے متعلق قرار داد پیش کی ۔ محرک کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو عوامی بہبود کے لیے فنڈز فراہم نہیں کیے جا رہے اور ان کے حلقوں کے عوام کو ترقیاتی عمل سے دور رکھا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے ارکان کو متعلقہ ڈپٹی کمشنر نے فون کرکے یہ کہا تھا کہ وہ اپنے حلقوں کے عوام کی رائے سے 4 ، 4 کروڑ روپے کی ترقیاتی اسکیمیں تیار کرکے دے دیں ۔ ہم نے لوگوں سے تجاویز لیں اور ضابطے کی کارروائی مکمل کرکے ترقیاتی اسکیمیں متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو بھیج دیں ۔ ظفر کمالی کا کہنا تھا کہ میرپور خاص کے لوگوں نے انہیں ووٹ دیئے ہیں لیکن حکومت سندھ اربوں روپے کے اخراجات کے باوجود اپوزیشن کے 73 ارکان کو ترقیاتی اسکیمیں دینے سے گریز کر رہی ہے ۔

پیپلز پارٹی کے ذہن میں شہری اور دیہی تفریق موجود ہے ۔ ۔ اس معاملے پر ایوان میں ہم نے کل بھی احتجاج کیا تھا اور آئندہ بھی اس پر سراپا احتجاج رہیں گے ۔ اس موقع پر سورٹھ تھیبو نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں کمیونٹی ڈویلپمنٹ اسکیم کے تحت ساڑھے 8 ارب روپے کے فنڈز رکھے گئے لیکن اپوزیشن ارکان کے حلقے ان فنڈز سے محروم ہیں اور یہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ کل سینئر وزیر نثار کھوڑو نے مجھ پر جھوٹا الزام لگا دیا کہ سورٹھ تھیبو کو فنڈز مل رہے ہیں ، جس پر نثار کھوڑو نے کہا کہ اگر سورٹھ تھیبو صاحبہ کی دل آزادی ہوئی ہے تو انہیں افسوس ہے ۔

وہ تو یہ کہنا چاہتے تھے کہ گذشتہ برس سورٹھ تھیبو کو پیسے ملے ہیں ۔ اس دفعہ انہیں کچھ ملا ہے یا نہیں ، ریکارڈ چیک کرکے دیکھ لیں گے ۔ ہو سکتا ہے کہ اپوزیشن کے جن ارکان کو ترقیاتی اسکیموں کے لیے فنڈز جاری نہیں ہوئے ، انہوں نے کاغذات مکمل کرکے نہ دیئے ہوں ۔ اس موقع پر سینئر وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس قرار داد پر کیا صرف اپوزیشن ارکان ہی اظہار خیال کریں گے اور کسی سرکاری رکن کو بولنے کی اجازت نہیں ہو گی ، جس پر ڈپٹی اسپیکر نے پیپلز پارٹی کے امتیاز احمد شیخ کو اظہار خیال کرنے کی اجازت دی ۔

اپوزیشن ارکان نے ایوان میں زبردست شور شرابہ شروع کر دیا ۔ امتیاز شیخ نے اپوزیشن ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہماری بات سننے سے کیوں ڈر رہے ہیں اور ہر وقت شیخ و پکار اور شور شرابے سے کام نہیں چلے گا ۔ امتیاز شیخ نے ڈپٹی اسپیکر سے کہاکہ ایوان کو کنٹرول کرنا آپ کی ذمہ داری ہے ۔ اپوزیشن کے شور شرابے میں ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے کہاکہ اپوزیشن ارکان کا اگر یہی رویہ رہا تو وہ ظفر کمالی کی نجی قرار داد رائے شماری کے لیے ایوان میں پیش کر دیں گی ۔

ایوان میں زبردست شور و غل کے دوران انہوں نے ایسا ہی کیا اور قرار داد کثرت رائے سے مسترد ک ردی گئی ۔ جس پر اپوزیشن ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے ۔ بعد ازاں وہ ڈپٹی اسپیکر کی نشست کے سامنے جمع ہو کر ’’ گو زرداری گو ‘‘ ’’ نو کرپشن نو ‘‘ ’’ لوٹا کریسی نہیں چلے گی ‘‘ کے زبردست نعرے لگاتے رہے اور اپوزیشن ارکان نے ڈپٹی اسپیکر کی نشست کے سامنے احتجاجی دھرنا بھی دیا ۔

جس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ جو لوگ اس وقت ’’گو گو ‘‘کے نعرے لگا رہے ہیں ، تھوڑی دیر بعد وہ خود ایوان سے ’’ Gone ‘‘ ہو جائیں گے ۔ اپوزیشن کے احتجاج کے دوران ایوان میں کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی اور ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کر رہا تھا ۔ بعد ازاں اپوزیشن کے تمام ارکان ایوان کی باقی ماندہ کارروائی کا بائیکاٹ کرکے باہر چلے گئے اور اجلاس ملتوی ہونے تک واپس نہیں آئے ۔

ایوان سے اپوزیشن کے چلے جانے کے بعد صوبائی وزیر منظور وسان اور پیپلز پارٹی کے رکن شرجیل انعام میمن اور ڈاکٹر سہراب سرکی نے اپوزیشن اور وفاقی حکومت کے خلاف بھرپور طریقے سے اپنے دل کی بھڑاس نکالی ۔ منظور وسان کا کہنا تھا کہ ضلع خیرپور کی تحصیل نارا میں جو گیس فیلڈز موجود ہیں ، وہاں سے سندھ کے بہت سے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار مل سکتا ہے لیکن مسلم لیگ (فنکشنل) کے قائدین کو لوگوں کو روزگار دلوانے سے کوئی دلچسپی نہیں بلکہ نواز شریف کابینہ کے ایک وزیر 5 سے 6 کروڑ روپے کی ہر ماہ وصول کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ کراچی سب سے زیادہ ریونیو کما کر دیتا ہے لیکن وہ یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کراچی میں آمدنی والے صرف دو ٹاؤن ہیں ، جو کیماڑی اور بن قاسم ٹاؤن ہیں ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ نواز شریف ملک کو اتفاق فاؤنڈری کی طرز پر چلانے کی کوشش کر رہے ہیں اور کچھ ادارے ان کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ گھناؤنا کھیل کھیل رہے ہیں ، وہ وفاق کو کمزور کرنے کی سازش میں ملوث ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا امیر المومنین بننے کا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکے گا ۔ نواز شریف کو جب کوئی پریشانی لاحق ہوتی ہے تو سرحدوں پر حالات بگڑنا شروع ہو جاتے ہیں ۔ یہ محض اتفاق نہیں بلکہ ہر مرتبہ ایسا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ارب پتی تاجر سجن جندال کو پاکستان اسٹیل ملز فروخت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ پیپلز پارٹی ایسا نہیں ہونے دے گی کیونکہ یہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا قوم کے لیے ایک تحفہ تھا ۔

ڈاکٹر سہراب سرکی نے پوائنٹ آف آرڈر پر سندھ میں مردم شماری کے حوالے سے صوبائی حکومت کے تحفظات کا معاملہ اٹھایا ۔ ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے لیکن ہمیں اس حوالے سے ضروری اعدا دو شمار مہیا نہیں کیے جا رہے ، جس سے شبہ ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت اس معاملے میں ہیرپھیر کرنا چاہتی ہے ۔ صوبائی وزیر ڈاکٹر سکندر شورو نے کہا کہ خانہ شماری اور مردم شماری کے حوالے سے اعداد و شمار کو خفیہ رکھنا شکوک و شبہات کو جنم دے رہا ہے اور ایک ایسے وزیر اعظم سے شفاف اعداد و شمار کے حوالے سے کوئی توقع نہیں کی جا سکتی ، جو پہلے ہی چور اور کرپٹ قرار دیا جا چکا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے من مانے نتائج کسی صورت قبول نہیں کیے جائیں گے ۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن خیرا لنساء مغل نے بھی مردم شماری کے حوالے سے سندھ میں پائے جانے والے تحفظات کی نشاندہی کی اور کہا کہ مردم شماری اور خانہ شماری میں ایک معزز ریاستی ادارہ بھی شریک ہے ۔ اگر وفاقی حکومت نے غلط اعداد و شمار پیش کیے تو اس ادارے کی ساکھ متاثر ہو گی ۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نواز شریف اس ادارے کی ساکھ خراب کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس وقت ’’ گو گو ‘‘ کے نعرے لگا رہے ہیں ، سندھ کے عوام انہیں پہلے سے دھتکار چکے ہیں ۔ ایجنڈے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس جمعہ کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا ۔