سکھر بیراج کی مرمت ، بحالی اور دیکھ بھال کیلئے 16 ارب روپے کی خطیر رقم سے اسکیم تیار کی ہے ،نثار کھوڑو

مقصد کیلئے خواہ ہمیں ورلڈ بینک سے پیسے لینے پڑیں یا کسی سے بھیک مانگنا پڑے منصوبہ مکمل کریںگے، سینئرصوبائی وزیر کا ایوان میں اظہار خیال

منگل 9 مئی 2017 19:37

سکھر بیراج کی مرمت ، بحالی اور دیکھ بھال کیلئے 16 ارب روپے کی خطیر رقم ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2017ء) سندھ کے سینئر وزیر پارلیمانی امور نثار احمدکھوڑو نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سکھر بیراج کی مرمت ، بحالی اور دیکھ بھال کے لیے 16 ارب روپے کی خطیر رقم سے ایک اسکیم تیار کی ہے ۔ اس مقصد کے لیے خواہ ہمیں ورلڈ بینک سے پیسے لینے پڑیں یا کسی سے بھیک مانگنا پڑے ۔ ہم اس منصوبے پر عمل درآمد کی ضرور کوشش کریںگے ۔

انہوں نے یہ بات منگل کو پرائیویٹ ممبرز ڈے کے موقع پر محکمہ آب پاشی سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی ۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ وفاقی حکومت ترقیاتی کاموں کے حوالے سے بلند و بانگ دعوے تو بہت کرتی ہے ۔ اگر وہ سکھر بیراج کے نظام کی مرمت ، بحالی اور دیکھ بھال کے لیے فنڈز فراہم کر دیتی تو حکومت سندھ کو اس حوالے سے کام شروع کرنے میں کسی قسم کی دقت نہ ہوتی ۔

(جاری ہے)

یہ دنیا کے مشہور بیراجوں میں سے ایک بیراج ہے ۔ وفاقی حکومت چاہتی تو سی پیک کے منصوبے کے ذریعہ بھی فنڈز فراہم کر سکتی تھی ۔ وزیر آب پاشی نے کہا کہ سندھ میں زرعی ماہرین کی کوئی کمی نہیں ۔ ہمارے پاس اے جی این قاضی ، قاضی مجید اور ادریس راجپوت جیسے ماہرین موجود ہیں ، جنہوں نے وقتاً فوقتاً پانی کے مسائل پر اسٹیڈی کی اورتجزیاتی رپورٹس مرتب کرکے پیش کیں ۔

انہوں نے کہاکہ 1932 سے اسٹیڈی کا سلسلہ جاری ہے ۔ نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ سکھر بیراج کے کل 64 دروازے ہیں ، جن میں سے 54 دروازے فنکشنل ہیں ۔ ان دروازوں سے سیلابوں کے زمانے میں 15 لاکھ کیوسک تک پانی گزرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو دروازے بند ہیں ، ان کے گرد آئی لینڈ بن چکے ہیں اور اب انہیں دوبارہ کھولنا ممکن نہیں ۔ ہماری یہ کوشش ہے کہ بیراج کو کوئی نقصان نہ پہنچے ۔

انہوں نے کہاکہ ماہرین کی رائے ہے کہ کینال میں ڈی سیلیٹنگ نہیں ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ پانی میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ جب اس کا بہاؤ بہت زیادہ ہوتا ہے تو وہ ہائی فلڈ کے زمانے میں ریت ، مٹی اور بجری بھی اپنے ساتھ بہا کر آگے لے جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کو دریائے سندھ پر فخر ہے ۔ ہم اسے دریا ء بادشاہ کہتے ہیں ۔ انڈس ویلی کی تہذیب ہزاروں سال پرانی ہے ، جو ہند اور سندھ کے نام سے مشہور ہے ۔

متعلقہ عنوان :