ڈان لیکس معاملے پرحکومت کے اقدام کو سراہتے ہیں،میجرجنرل آصف غفور

ڈان لیکس پرپاک فوج اورحکومت کوآمنےسامنے کھڑاکیاجوقابل مذمت تھا،وزیراعظم فائنل اتھارٹی ہیں،ان کےحکم پرعمل ہوناچاہئے،افغانستان سرحدی تعاون پرآگےبڑھے،احسان اللہ احسان کومیڈیا میں پیش کرنےکامقصد ہیروبنانانہیں تھا،اب پاکستان مشکل دورسےاچھےدورکی طرف گامزن ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کی میڈیا بریفنگ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 10 مئی 2017 17:17

ڈان لیکس معاملے پرحکومت کے اقدام کو سراہتے ہیں،میجرجنرل آصف غفور
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔10 مئی 2017ء) : ترجمان پاک فوج میجرجنرل آصف غفور نے کہا ہے وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کے بعد نامکمل کام مکمل ہوگیاہے،وزیراعظم فائنل اتھارٹی ہیں،ان کےحکم پرعمل ہوناچاہئے،افغانستان سرحدی تعاون پرآگے بڑھے،احسان اللہ احسان کو میڈیا میں پیش کرنےکامقصد ہیروبنانانہیں تھا،اب پاکستان مشکل دورسےاچھےدورکی طرف گامزن ہے۔

انہوں نے آج میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے نے کہا کہ ڈان لیکس کے معاملے پرپاک فوج کی جانب سے 29اپریل کو ایک ٹویٹ جاری کیا گیا تھا،ہمارا مطلب تھا کہ وزارت داخلہ ڈان لیکس کے اس معاملے کو ڈیل کررہی ہے۔تو وزرات داخلہ کی طرف سے ہی حتمی نوٹی فکیشن جاری ہونا چاہئیے تھا۔ جاری کیے گئے نوٹی فکیشن میں نا مکمل سفارشات تھیں اور ان نامکمل سفارشات کے جواب میں ہماری طرف سے پریس ریلیز جاری ہوئی۔

(جاری ہے)

 ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہماری طرف جاری ہوئی پریس ریلیز کو تب سے لے کر آج تک فوج اور حکومت کے مابین تنازعہ کی بنیاد قرار دیا گیا اور آج کے دن تک پاک فوج اور حکومت کو آمنے سامنے کھڑا کر دیا گیا تھا ۔ پاک فوج کی جانب سے جاری کی گئی ٹویٹ کسی حکومتی شخصیت یا دارے کے خلاف نہیں تھی ۔ بلکہ ٹویٹ ڈان لیکس کے نوٹی فکیشن کے نا مکمل ہونے پر کی گئی تھی ۔

پاک فوج اور حکومت کے خلاف بیان بازی قابل مذمت تھا۔ جو بھی ہوا ایسے حالات نہیں ہونے چاہئیے تھے ۔ میڈیا پر اور میڈیا کے علاوہ بھی ہر شخص نے ڈان لیکس معاملے پر دو سائیڈز بنا لیں۔ اس معاملے پر سائیڈز نہیں بننا چاہئیے تھیں۔تاہم آج وزارت داخلہ نے پیرا18کے مطابق ڈان لیکس پر مکمل حکم جاری کر دیا ہے۔ ہم حکومت کی کوشش کو سراہتے ہیں کہ نہ صرف حکومت ڈان لیکس کے معاملے پر مکمل حقائق سامنے لے کر آئی بلکہ اس سے متعلق تمام غلط فہمیوں کو بھی دور کیا ۔

پاک فوج ریاست کا ایک ادارہ ہے اور ہم ملک کے باقی تمام اداروں کے ساتھ مل کر پاکستان کی بہتری کے لیے کچھ کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے ڈیموکریسی پر بھی بات کی۔ ہم جمہوریت کی اتنی ہی تائید کرتے ہیں جتنا پاکستان کی عوام کرتی ہے۔ ہم ملک کے آئین کی پاسداری کے لیے پاکستان کی بہتری کے لے کام کر تے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چمن بارڈر پر ایک افسوسناک واقعہ ہوا۔

ملک میں مردم شماری کا عمل جاری ہے۔جس کے تحت چمن بارڈر پر ایک گاﺅں میں مردم شماری کی جانی تھی۔ اس گاﺅں کا آدھا حصہ افغانستان کی طرف ہے اور آدھا پاکستان میںہے۔ مردم شماری کے عمل سے متعلق افغانستان کو پہلے ہی مطلع کیا گیا تھاکہ ہم اپنے حصے میں مردم شمادی کریں گے ۔اس پر افغانستان ک طرف سے کئی اعتراضات آئے اور مردم شماری ملتوی ہوئی ۔

لیکن مردم شماری ٹیم کے پہنچنے پر افغانستان کی طرف سے ٹیم پر فائرنگ ہوئی ۔ ایف سی کے اہلکار ٹیم کی سکیورٹی کے لیے موجود تھے۔ ایف سی حکام افغان پولیس کے ساتھ بات چیت کے لیے جا رہے تھے کہ اس جانب سے فائرنگ ہوئی۔ چونکہ افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے تو افواج کے درمیان فائرنگ نہیں ہونی چاہئیے تھی۔ فائرنگ کے بعد پاکستان میں موجود گاﺅں کے رہائشیوں نے مورچے بنائے اور سکیورٹی کے لیے ہمیں بھرپور جواب دینا پڑا۔

ہماری خواہش کسی کا نقصان کرنا نہیں تھا ۔ افغانستان کی افواج بھی ہمارے بھائی ہیں ۔ہم فائرنگ کرنا نہیں چاہتے تھے لیکن ہمیں مجبور کیا گیا اور ہمیں شہریوںکی حفاظت کے لیے افغان فورسز کی فائرنگ کا جواب دینا پڑا۔ ہماری گذشتہ کافی عرصہ سے کوشش ہے کہ ہمیں بارڈر کوآرڈینیشن کے لیے کام کرنا ہے تاکہ ہمیں نقصان نہ اٹھانا پڑے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے الزام عائد کیا کہ پاک فوج کے جوانوں اور افسروں نے ایل او سی پر جا کربھارتی فوجیوں کو مارا اور ان کی لاشوں کی بے حرمتی کی۔

لیکن تاریخ گواہ ہے کہ پاک فوج ایک پروفیشنل فوج ہے ۔ جب جب بھارتی شہری کشمیر کی طرف سے بھول کر سرحد پار آ گئے تو ہم نے ان کو عزت سے واپس بھیجا۔ پاک فوج کی پوری تاریخ میں بھارتی افواج کی لاشوں کی بے حرمتی کی مثال کہیں نہیں ملتی ۔ اس معاملے پر پاک فوج کی جانب سے بھارت کو وضاحت کی گئی ہے۔ بھارت نے علاج کی غرض سے بھارت جانے والے مریضوں کو بھی ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے۔

پاکستان سے متعدد مریض علاج کی غرض سے ٹرانسپلانٹیشن کے لیے بھارت جاتے تھے ۔ دفتر خارجہ سے کہا ہے کہ اس معاملے کو دیکھا جائے تاکہ مریضوں کی ہر ممکنہ مدد کی جا سکے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا بریفنگ میں آپریشن رد الفساد سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے متعلق بھی دو واقعات ہوئے ۔ انیس سالہ بچی نورین لغاری کو لاہور سے بازیاب کروایا گیا اور کسی ٹی وی چینل پر اس کا انٹرویو آیا۔

میں یہ بتاتا چلوں کہ نورین لغاری دہشتگرد نہیں تھی بلکہ وہ دہشتگردوں کے ساتھ رہ کر دہشتگرد بننے جا رہی تھی۔ دہشتگردوں نے اس کو ورغلا کر اس کی ذہن سازی کی اور ہم نے کارروائی کرتے ہوئے اسے وقت پربچا لیا۔ اگر وہ ہماری بیٹی ہو اور ہم اسے دہشتگردوں کے ہاتھوں استعمال ہونے بچا لیں تو کیاہم اسے بالکل ایک دہشتگرد کی طرح سزا دیں گے یا پھرموقع دیں گے کہ وہ جا کر نوجوانوں کو بتائے کہ میں کس طرح دہشتگردوں کے چنگل میں پھنسی۔

نورین لغاری کو نوجوانوں کی تصحیح کے لیے استعمال کیا جانا چاہئیے۔ ہم نے کئی آپریشنز میں ایسے کئی بچوں کی ذہن سازی کی اور انہیں اچھے شہری بنایا۔ اور اب وہ بچے اسکول جاتے ہیں کالج جاتے ہیں اور اپنے والدین کو روزی کما کر لا کر دیتے ہیں۔ نورین سے متعلق یہی کہنا چاہوں گا کہ نوجوانوں کو دہشتگردوں کی جانب سے تھریٹ سے متعلق الرٹ کرنے کے لیئے نورین لغاری کو ایک موقع دینا ضروری تھا۔

جہاں تک دہشتگرد احسان اللہ احسان کا تعلق ہے اس کو میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔ اور میڈیا پر احسان اللہ احسان کا اعترافی بیان جاری کرنے کا مقصد لوگوں کو یہ بتانا تھا کہ کس طرح طالبان نے لوگوں کو استعمال کیا۔ انہوں نے کیا کیا کارروائیاں کیں اور کن کن معاملات میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔ اس کا مطلب احسان اللہ احسان کو ہیرو بنانا ہرگز نہیں تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک صحافی کی طرف سے مریم نواز کا نام نہ آنے کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کمیشن نے انکوائری میں جو ذمے دار تھے ان کے نام دے دئیے اور انکوائری بورڈ نے سفارشات وزیر اعظم کو بھجوائیں، وزیراعظم فائنل اتھارٹی ہیں وہ جو حکم دیں ان پرعمل ہونا چاہیے۔چمن میں افغان بارڈر پولیس کی جانب سے فائرنگ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ چمن بارڈر پر 2 منقسم گاوٴں ہیں جن میں آدھا حصہ افغانستان اور آدھا پاکستان میں ہے جس پر ہم نے چمن میں افغان سائیڈ کو اطلاع دی کہ اپنی طرف کے گا وٴں میں مردم شماری کریں گے، ہماری جانب سے آگاہ کیے جانے کے باوجود افغان فورسز نے مردم شماری کے کام میں رکاوٹ ڈالی جس کی وجہ سے مردم شماری ملتوی بھی ہوئی۔

جس دن واقعہ ہوا اس دن مردم شماری کی ٹیم کی حفاظت کے لیے تعینات ایف سی اہلکار افغان پولیس سے بات چیت کیلئے جارہے تھے اور افغان حکام کو آگاہ کرنا چاہ رہے تھے کہ ہم اپنے حصے میں مردم شماری کا عمل مکمل کرنا چاہتے ہیں تو اسی دوران اہلکاروں پر فائرنگ کردی گئی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق افغانستان ہمارا برادر ملک ہے اور ان دونوں ممالک کی افواج کے درمیان کسی بھی قسم کی جھڑپ نہیں ہونی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہاکہ جب افغان فورسز نے ہمارے علاقوں میں مورچے بنائے تو پھر ہمیں اپنے دفاع میں ان کے خلاف جواب دینا پڑا۔کمانڈر سدرن کمانڈ کے الفاظ کو دہراتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہماری خواہش نہیں تھی کہ ان افغان افواج کا نقصان ہو، وہ ہمارے بھائی ہیں ہم ان کا نقصان نہیں کرنا چاہتے جبکہ افغانستان سے کہہ رہے ہیں کہ سرحدی تعاون پر آگے بڑھے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کو میڈیا میں پیش کرنے کا مقصد اْسے ہیرو بنانا نہیں تھا بلکہ یہ اس لئے کیا گیا کہ پتہ چلے کہ یہ کیسے استعمال ہوئے جبکہ احسان اللہ احسان پر ملکی قانون لاگو ہوگا۔ایم بی بی ایس کی طالبہ نورین لغاری کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ 19 سالہ بچی نورین لغاری کو لاہور سے بازیاب کرایا گیا،وہ دہشت گرد نہیں تھی، دہشت گرد بننے جارہی تھی،اس کی ذہن سازی کی گئی اور وقت پر اسے بچا لیا، اگر نورین میری یا آپ کی بیٹی ہو اور دہشت گردوں سے بچالیں تو کیا ہم اسے دہشت گرد کی طرح سزا دیں یا وہ باہر جا کر بتائے کہ مجھے کس طرح دہشت گردوں نے ورغلایا تھا۔

ترجمان پاک فوج نے بھارتی جاسوس کلبھوشن سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کو ملٹری کورٹ مارشل کے تحت سزا سنائی گئی اور فوجی قانون کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے جب کہ بھارت کا کلبھوشن معاملے پر عالمی عدالت انصاف جانے پر وزارت خارجہ بیان دے گا اور اگر کوئی درخواست عالمی عدالت انصاف سے آتی ہے تو دفترخارجہ ہی اسے دیکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مشکل دورسے گزرتے ہوئے اچھے دورکی طرف جارہا ہے لیکن دشمن چاہتے ہیں امن کیلئے حاصل کامیابیوں کو نقصان پہنچائیں جب کہ بھارت نے ہماری فوج پر ایل او سی کے پار جا کر لاشوں کی بے حرمتی کا الزام لگایا۔

ایرانی فوج کی جانب پاکستان میں دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں پر کارروائی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایرانی آرمی چیف کا بیان اپنے ملک کے ماحول کے مطابق آیا جس پر وزارت خارجہ نے بیان دے دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دوسرا واقعہ لائن آف کنٹرول والا ہے۔ بھارت نے الزام عائد کیا کہ ہماری افواج نے ایل او سی کی دوسری جانب جا کر ان کے فوجیوں کو مارا اور ان کی لاشوں کی بے حرمتی کی۔

ہماری افواج پیشہ وارانہ ہے ،تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں کہ پاک فوج نے کسی فوجی کی لاش کی بے حرمتی کی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ پاکستان نے بھارت سے ہمیشہ اچھے تعلقات اپنانے کی کوشش کی ہے۔ بہت سے واقعات میں کشمیرسے بھارتی بھول کرہماری طرف آئے پاکستان نے انہیں عزت سے واپس بھیجا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ نفرت میں سفارتی اقدار کو بھی فراموش کردیا ہے ۔

بھارت نے پاکستان سے آنے والے مریضوں کو ویزا دینے سے انکار کردیا۔مریضوں کو بھارت اگر ویزہ نہیں دیتا تو ہم کوشش کرتے ہیں کہ مریضوں کا علاج پاکستان میں ہوجائے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ گزشتہ دس پندرہ سال کے درمیان پاکستان مشکل دورسے گزرا، اب پاکستان مشکل دور سے اچھے دور کی طرف جا رہا ہے،دس بارہ سال میں حاصل کی گئی کامیابیوں کو آگے لے کر جانا ہے۔

انہو ں نے کہا کہ کرکٹ اور ٹی ٹونٹی کے ذریعے بات سمجھاتے ہیں،ہم نے 2001ء میں کارروائی کا آغاز کیا تھا اور 2017ء کے حساب سے اس وقت سترہویں اوورمیں ہیں، اپنی اننگز بہت اچھی کھیلی ہے، کارکردگی کی بنیاد پر بیسیویں اوور سے پہلے کامیابی حاصل کرلیں گے اگر 19ویں اوور میں ہمارے اوپر دباؤ آجائے اور بیسویں اوور میں میچ جیتنا مشکل ہو جائے تو شروع کے اوورز کی محنت ضائع ہوجائے گی،گیند مشکل آسکتی ہے لیکن اگر جذبہ جیتنے کا ہے تو جیت ہوتی ہے۔