سانحہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ ہمارے دور میں فائنل نہیں ہوئی تھی ورنہ پبلک کردیتے‘رحمن ملک

ن) لیگ کے دور میں فائنل ہوئی پبلک کرنا یا نہ کرنا موجودہ حکومت کی ذمہ داری تھی‘ وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ 2018 تک نہ بجلی رہے گی نہ لوڈشیڈنگ ہوگی‘ وزیر داخلہ کو ایوان بالا میں آکر ڈان لیکس کی رپورٹ کے حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا،پیپلز پارٹی کے رہنما و سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کی پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو

جمعہ 12 مئی 2017 14:42

سانحہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ ہمارے دور میں فائنل نہیں ہوئی تھی ورنہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 مئی2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما و سابق وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا کہ سانحہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ ہمارے دور میں فائنل نہیں ہوئی تھی ورنہ پبلک کردیتے‘ (ن) لیگ کے دور میں فائنل ہوئی پبلک کرنا یا نہ کرنا موجودہ حکومت کی ذمہ داری تھی‘ وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ 2018 تک نہ بجلی رہے گی نہ لوڈشیڈنگ ہوگی‘ وزیر داخلہ چوہدری نثار کو ایوان بالا میں آکر ڈان لیکس کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا۔

وہ جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کلبھوشن یادیو کے معاملے پر پاکستان کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا رہا ہے میں پہلے دن سے کہہ رہا ہ وں کہ اس معاملے پر ہمیں ڈیفنس میں جانے کی بجائے اعتماد سے آگے بڑھ کر بات کرنی چاہئے۔

(جاری ہے)

نریندر مودی نے خود اپنی زبان سے تسلیم کیا کہ سقوط ڈھاکہ میں بھارت کا ہاتھ تھا۔

بھارت ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے اگر ہم بھارت سے پہلے خود یہ معاملہ اقوام متحدہ میں لے جاتے تو بہتر ہوتا دہشت گردوں کے لئے دنیا میں کہیں معافی نہیں اقوام متحدہ دہشت گردی کے خلاف اپنے قوانین کے خلاف نہیں جاسکتا رحمن ملک نے کہا کہ وزیراعظم نے خود کہا کہ 2018 تک بجلی نہیں رہے گی جب بجلی نہیں ہوگی تو ظاہر ہے لوڈشیڈنگ بھی نہیں ہوگی۔ موجودہ حکومت کو کہیں سے فنڈنگ بھی لینی پڑتی ہے تو لے لے اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے اپنے وعدے کو عملی جامہ پہنائے۔

انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس پنکچر ہوگی ڈان لیکس بند کمرے سے نکلی کیسے نکلی کس کے ذریعے نکلی یہ باتیں قوم کے سامنے آنی چاہئیں۔ رحمن ملک نے کہا کہ اداروں کے لئے مک مکا کا لفظ استعمال نہیں کرنا چاہئے ادارے ملکی سالمیت کی جنگ لڑرہے ہیں۔ ڈان لیکس کیشن کی رپورٹ شائع کرنی چاہئے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار کو سینٹ میں آکر اس معاملے پر ایوان کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ ہمارے دور میں فائنل نہیں ہوئی تھی (ن) لیگ کے دور میں فائنل ہوئی رپورٹ کو پبلک کرنے یا نہ کرنے کا معاملہ (ن) لیگ حکومت کی ذمہ داری ہے۔