جے آئی ٹی کو وزیراعظم کے 1993سی1995کے اثاثہ جات کی تفصیلات پیش کرنے کا اعلان

الیکشن کمیشن نے 2003سے پہلے کاوزیر اعظم کی اثاثہ جات کی تفصیلات جے آئی ٹی کو دینے سے انکار کر دیا ہے،مگر میں1993سے 1995تک کے اثاثہ جات کا ریکارڈ جے آئی ٹی کو دوں گا، وزیراعظم نے ڈان لیکس کی طرح پانامہ لیکس میں بھی اپنی بیٹی کو بچانے کی کوششیں کی ہے، سپریم کورٹ کے پانچوں ججوں نے قطری خط کو مسترد کیا ، وزیراعظم کے موقف کو معتبر نہیں مانا،جے آئی ٹی حکومت پر کوئی اثر نہیں ڈال سکے گی، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کیلئے ہیرے تلاش کئے مگر وہ ہیرے گھبراتے رہیں گے کہ جج تو دو سے تین سال بعد ریٹائرڈ ہو جائیں گے مگر سیاستدان تو رہیں گے اپوزیشن لیڈر سینیٹر اعتزاز احسن کا ایوان بالا میں پانامہ مقدمے اور جے آئی ٹی کے حوالے سے تحریک پر بحث میں اظہار خیال

جمعہ 12 مئی 2017 18:29

جے آئی ٹی کو وزیراعظم کے 1993سی1995کے اثاثہ جات کی تفصیلات پیش کرنے کا ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 مئی2017ء) سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر اعتزاز احسن نے جے آئی ٹی کو وزیراعظم کے 1993,1994اور1995کے اثاثہ جات کی تفصیلات پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ جے آئی ٹی کی تمام تفصیلات عوام اور پارلیمنٹ کے سامنے رکھنے کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ وزیراعظم نے ڈان لیکس کی طرح پانامہ لیکس میں بھی اپنی بیٹی کو بچانے کی کوششیں کی ہے، الیکشن کمیشن نے 2003سے پہلے کاوزیر اعظم نواز شریف کے اثاثہ جات کی تفصیلات جے آئی ٹی کو دینے سے انکار کر دیا ہے،مگر میں1993سے 1995تک کے اثاثہ جات کا ریکارڈ جے آئی ٹی کو دئوں گا، سپریم کورٹ کے پانچوں ججوں نے قطری خط کو مسترد کیا اور وزیراعظم کے موقف کو معتبر نہیں مانا،جے آئی ٹی حکومت پر کوئی اثر نہیں ڈال سکے گی، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے لئے ہیرے تلاش کئے مگر وہ ہیرے گھبراتے رہیں گے کہ جج تو دو سے تین سال بعد ریٹائرڈ ہو جائیں گے مگر سیاستدان تو رہیں گے، نواز شریف کے خاندان نے طلسماتی کاروبار کئے اور اربوں روپے کے فلیٹس خریدنے کے ساتھ ساتھ خوب بزنس کیا۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو سینیٹ میںپانامہ مقدمے اور جے آئی ٹی پر اثر انداز ہونے کیلئے مبینہ حکومتی کوششوں کے حوالے سے تحریک پر بحث میں اظہار خیال کر رہے تھے ۔اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے تحریک پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ سکینڈل نہ تو اپوزیشن نے بنایا ہے اور نہ ہی سی پیک کے خلاف ہے بلکہ یہ پوری دنیا میں پھیلا ہے اور پانامہ سکینڈل پر دنیا کے کئی حکمرانوں نے استعفے دیئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر بات کو اقتصادی راہداری سے جوڑنا درست اقدام نہیں ہے ملک میں جب بھی کوئی اپنے حق کے لئے آواز اٹھاتا ہے تو یہ کہا جاتا ہے کہ یہ اقتصادی راہداری کے خلاف باتیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہدای کی اصل صورتحال بھی مستقبل میں سامنے آجائے گی اقتصادی راہداری کے سارے معاہدے اور منصوبے خفیہ انداز سے چلانے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور ہمیں خاموش کیا جاتا ہے کہ چین ہمارا دوست ملک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے مفادات کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ پانامہ پیپرز کے انکشافات سے پہلے ہی وزیراعظم کے صاحبزادی نے انہی فلیٹوں کا ذکر کیا انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ڈان لیکس کی طرح پانامہ لیکس میں بھی اپنی بیٹی کو بچانے کی کوششیں کی ہے اور پانامہ انکشافات میں بیٹوں کو شامل کیا کیوں کہ مستقبل میںوزیر اعظم کے بیٹوں کا سیاست میں آنے میں دلچسپی نہیں جبکہ مریم نواز سیاست میں دلچسپی لے ہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خاندان نے طلسماتی کاروبار کئے اور اربوں روپے کے فلیٹس خریدنے کے ساتھ ساتھ خوب بزنس کیا۔پانامہ انکشافات کے بعد وزیر اعظم نے 2بار قوم سے خطاب کیا اور کہا کہ میں احتساب کیلئے تیار ہوں جس کے بعد سب بینڈ باجے والوں نے کہا شروع کر دیا کہ وزیر اعظم تمام ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے الیکشن کمیشن سے وزیراعظم کے اثاثہ جات کا ریکارڈ مانگا تو الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہمارے پاس 2003کا ریکارڈ نہیں ہے مگر میں جے آئی ٹی کو وزیراعظم کے 1993,1994اور1995کے اثاثہ جات کی تفصیلات پیش کروں گا ۔

نوازشریف نے ان تین سالوں میں صرف 470روپے انکم ٹیکس دیا ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پانچوں ججوں نے قطری خط کو مسترد کیا اور ججوں نے وزیراعظم کے موقف کو معترب نہیں مانا جس کے بعد وزیراعظم کو مستعفی ہوجانا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ 19گریڈ کے افسر وزیراعظم کے پاس آئیں یا وزیراعظم ان کے سامنے پیش ہوں دراصل حاضری وزیراعظم کے دربار میں ہی ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ میں بتا دینا چاہتا ہوں کہ وزیراعظم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے اور آئندہ پانچ سال ہمارے کان بھرے جائیں گے کہ وزیراعظم نے خود کو احتساب کیلئے پیش کیا گیا ، کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم تین نسلوں کا حساب دیا ہے ، وزیراعظم نے کیا خاک حساب دیا ہے ، سپریم کورٹ میں ایک ٹھوس دستاویز بھی پیش نہیں کر سکے ۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی حکومت پر کوئی اثر نہیں ڈال سکے گی ، سپریم کورٹ نے یہ ذمہ داری خود لی ہے ، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے لئے ہیرے تلاش کئے مگر وہ ہیرے گھبراتے رہیں گے کہ جج تو دو سے تین سال بعد ریٹائرڈ ہو جائیں گے مگر سیاستدان تو رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مطالبہ کیا کہ جے آئی ٹی کی تمام تفصیلات عوام اور ایوان بالا کے سامنے رکھنی چاہئیں۔ (ن غ/ ر ڈ)