پاکستان اور چین میں دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے مفاہمتی یاداشت پر دستخط

ہفتہ 13 مئی 2017 15:30

پاکستان اور چین  میں دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے مفاہمتی یاداشت ..
بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ چین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 مئی2017ء) چین اور پاکستان کے مابین دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے مفاہمتی یاداشت پر دستخط ہو گئے ، تقریب میں وزریر اعظم نواز شریف اور چینی نیشنل انرجی ایڈ منسٹریشن اور دگر اعلیٰ حکام شریک تھے چینی کمپنی نے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم دنیا کا بلند ترین ڈیم ہے جس میں سیفٹی کے ایشوز ہیں ، چینی ماہرین انکو حل کرنے کی کوشش کریں گے، چینی ماہرین نے کئی سال دیامر بھاشا ڈیم کی فزیبلٹی رپورٹ پر کام کیا ، ڈیم کا مقام اایک مشکل پہاڑی سلسلے میں ہے جس کی وجہ سے تکنیکی مشکلات درپیش آتی ہیں ، قراقرم ہائی وے تعمیراتی سامان لے جانے کے لئے کافی نہیں ایک نئی ہائی وے تعمیر کرنے کی ضرورت ہے،بھاشا ڈیم کے لئے پاکستان فنڈز فراہم کرے ،چینی کمپنی بھی فنڈز دینے کو تیار ہے ، ڈیم ایک بڑا منصوبہ ہے پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے ذریعے آگے بڑھانے میں مددملے گی،مکمل ہونے پر بجلی کی پیداوار اورزراعت کے لئے فائدہ مند ہو گا۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو نیشنل انرجی کمیشن کے نمائندوںنے وزیراعظم سے ملاقات کی ، سیکرٹری پانی وبجلی یوسف نسیم کھوکھر کی دیامر بھاشا ڈیم پر بریفنگ دیتے ہو ئے کہا 4500میگاواٹ بجلی اس ڈیم کے بننے سے نیشنل گرڈ میں شامل کی جائے گی ، فوڈ سکیورٹی کے لئے بھی ڈیم کی اور اہمیت ہے ،2009ء میں بنائی فزیبلٹی رپورٹ میں پی سی ون منظور کیا گیا اس کیلئے قراقرم ہائی وے دوبارہ بنے گی۔

اس سے 8بلین کیوبک پانی زراعت کیلئے ملے گا اور اس کی تعمیر کیلئے 12ملین لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے اسکی تعمیر 9سال میں مکمل ہو گی ، داسو تین تھاکو ٹ ڈیم کا پہلے ہی کام جاری ہے ، بھاشا ڈیم کیلئے 85فیصد لینڈ ایکوائر کر لی گئی ہے ، حکومت نے اب تک 1.1بلین متاثرین کو ادا گیا گیا ہے،چینی کمپنیوں کو ڈیم کی تعمیر کیلئے فنڈز جاری کرنے چاہئیں ، پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے ڈیم اہمیت کا حامل ہے ، اس موقع پر چاروں وزرائے اعلیٰ و دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے ۔

چینی کمپنی کے حکام نے بریفنگ میں وزیراعظم ان کے وفد اور چینی سرکاری حکام کو بتایا کہ چینی ماہرین کئی سالوں سے دیامر بھاشا ڈیم کی فزیبلٹی رپورٹ پر کام کرتے رہے ہیں ، ڈیم کا مقام اہم جگہ ہے ، ایک مشکل پہاڑی سلسلے میں ڈیم کا علاقہ ہے جس کی وجہ سے تکنیکی مشکلات درپیش آتی ہیں جس کی ریسرچ کیلئے کام جاری ہے،چینی کمپنی کے حکام نے بتایا کہ دیامر بھاشا ڈیم دنیا کا بلند ترین ڈیم ہے جس میں سیفٹی کے ایشوز ہیں جس کو چینی ماہرین حل کرنے کی کوشش کریں گے، اس لئے مزید ریسرچ کا م جاری ہے ، ڈیم کی تعمیر کیلئے تعمیراتی سامان بنانے کے لئے بہت سی مشکلات درپیش آ سکتی ہیں انہوں نے کہاکہ قراقرم ہائی وے تعمیراتی سامان لے جانے کے لئے کافی نہیں ہے اس مقصد کے لئے ایک نئی ہائی وے تعمیر کرنے کی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کی کمی کے باعث یہ ڈیم اہم منصوبہ ہے جو مکمل ہونے پر بجلی کی پیداوار اورزراعت کے لئے فائدہ مند ہو گا ، چینی حکام نے بتایا کہ تھری گارجیز ڈیم دنیا کا سب سے بڑا ہائیڈروپاور ڈیم ہے جو چین میںبنایا گیا ہے اس ڈیم پر 22ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے، 1992ء میں نیشنل پیپلز کانگریس نے اس کی باضابطہ منظوری دی ،1993ء میں باضابطہ کام شروع کیا گیا ، ،2009ء میں ڈیم کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا ، 18سال تک کام جاری رہا اور فزیبلٹی پر 15سال سے زائد لگ گئے ، اسی دوران کئی وزرائے اعظم تبدیل ہو گئے مگر منصوبے پر کام جاری رہا ،بھاشا ڈیم کمپنی اور حکومت پاکستان اس منصوبے پر مذاکرات کر کے اس منصوبے کو آگے بڑھاسکتے ہیں تا ہم بھاشا ڈیم کے لئے فنڈز ایک اہم مسئلہ ہے پاکستان کی فنڈز فراہم کرے اور چینی کمپنی بھی فنڈز دینے کو تیار ہے ،اس پر بات چیت کی جائے گی ،بھاشا ڈیم ایک بڑا منصوبہ ہے پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے ذریعے مصنوبے کو آگے بڑھانے میں مددملے گی ، پاکستان تھر ی گاجیز سے استفادہ حاصل کر سکتا ہے جس طرح چینی وزیراعظم کنسٹرکشن کمپنی کے چیئرمین نے پاکستان کے وزیر اعظم کو کنسٹرکشن کمپنی جکا چیئرمین ہونا چاہئے کوآرڈنیشن کو بہتر بنانے سے ہی مدد ملے گی ،چینی حکام نے کہا کہ بھاشا کنسٹرکشن کمپنی کو پاکستان میں فوری طورپر قائم کیا جانا چاہئے سی ٹی ٹی بھاشا ڈیم کی رقم کیلئے تیار ہے اس فنڈز کے اجراء سمیت دیگر ایشوز پر مذاکرات کے ذریعے معاملات کئے جا سکتے ہیں ۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں چینی نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم مستقبل کیلئے اہمیت کا حامل ہے اس کیلئے این ای اے نے اہم کردار ادا کیا انہوں نے کہا انرجی کے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے تین ہزار کے سولر اور ونڈ کے منصوبے پر کام جاری ہے ساہیوال کا 660 میگا واٹ کا کول پارور پلانٹ سے جون تک پیداوار شروع ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا ون بیلٹ ون روڈ سے سی پیک سے خطی ترقی کرے گا سی پیک میں کئی ممالک شمولیت کی خواہش رکھتے ہیں پانی کی کمی پوری کرنے کیلئے ڈیم تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔