امریکی ڈرون حملے،افغان سیکورٹی فورسز کی زمینی اور فضائی کاروائیوں میں حقانی نیٹ ورک کے 3کمانڈروں طالبا ن کے فرضی گورنر اور القاعدہ ارکان سمیت 87شدت پسند ہلاک ، 27زخمی، 11 گرفتار

نامعلوم مسلح افراد نے ضلعی چیف پراسیکوٹر کو قتل کردیا،کابل میں گاڑی پر بم حملے میں 3 عام شہری ہلاک

ہفتہ 13 مئی 2017 19:11

کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 مئی2017ء) امریکی ڈرون حملے اورافغان سیکورٹی فورسز کی زمینی اور فضائی کاروائیوں میں حقانی نیٹ ورک کے 3کمانڈروں طالبا ن کے فرضی گورنر اور القاعدہ ارکان سمیت 87شدت پسند ہلاک اور 27زخمی ہوگئے جبکہ 11کو گرفتارکرلیا گیا،ادھر مغربی صوبہ فراح میں 2نامعلوم مسلح افراد نے ضلعی چیف پراسیکوٹر کو فائرنگ کرکے قتل کردیا جبکہ دارالحکومت کابل میں ایک گاڑی پر ہونے والے بم حملے میں 3 عام شہری ہلاک ہو گئے۔

ہفتہ کو افغان میڈیا کے مطابق وزارت دفاع کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں سیکورٹی فورسز کی کاروائیوں میں طالبان کے فرضی ضلعی گورنرسمیت 73شدت پسند ہلاک اور 27جنگجو زخمی بھی ہوئے ہیںجبکہ 11کو گرفتارکرلیا گیا۔

(جاری ہے)

آپریشن کے دوران مارے جانے والے طالبان رہنمائوں کی شناخت استاد تورجان اور قاری فدی محمد کے نام سے ہوئی ہے جو صوبہ ہلمند کے ضلع موسی قلعہ میں دیگر جنگجوئوں سمیت مارے گئے ۔

اسکے علاوہ صوبہ قندھار کے ضلع شورباک میں القاعدہ نیٹ ورک کے 2ارکان مارے گئے۔وزارت دفاع کے مطابق دیگر شدت پسند صوبہ ننگرہار ،کپیسا،پکتیا،غزنی ،لوگر،ارزگان،غور،بدخیس،فریاب،بغلان،سرائے پل،سمنگان اور بدخشان میں آپریشنز کے دوران مارے گئے ۔ادھر صوبہ پکتیا میں امریکی ڈرون حملے میں حقانی نیٹ ورک کے تین کمانڈر مارے گئے ۔303سپنگر پولیس کور کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے کیے جانے والے ڈرون حملے میں مارے جانے والے کمانڈروں کی شناخت عبدالحئی متین،قاری مصطفی اور قاری صور کے نام سے ہوئی ہے ۔

ڈرون حملہ ضلع ڈنڈپاتن میں کیا گیا تھا۔ شمالی صوبہ قندوز میں فضائی حملے میں طالبان رہنما سمیت 11جنگجو ہلا ک ہوگئے۔سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں کو ضلع چہاردرہ میں نشانہ بنایا گیا۔شمال مشرقی افغانستان کے پامیر ڈویژن کے ایک ترجمان نے جنرل غلا م حضرت کریمی نے بتایا ہے کہ فضائی کاروائی کے دوران مارے جانے والے 2اہم رہنمائوں کی شناخت قاری امادیش اور ارشاد کے نام سے ہوئی ہے ۔

حملے میں طالبان کی ایک فوجی گاڑی کو بھی تباہ کردیا گیا۔ادھر مغربی صوبہ فراح میں 2نامعلوم مسلح افراد نے پراسیکوٹر کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔صوبائی پولیس کے ترجمان اقبال باہیر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاہے کہ ضلع خاک سفید کے چیف پراسیکوٹر غلام یحییٰ کو دوپہر کے وقت مسلح افراد نے نشانہ بنایاجو واردارت کے بعد موقع سے فرار ہوگئے ۔

تاحال کسی بھی گروپ نے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے ۔دوسری جانب دارالحکومت کابل میں ایک گاڑی پر ہونے والے بم حملے میں تین عام شہری ہلاک ہو گئے۔افغان وزرات داخلہ کے نائب ترجمان نجیب دانش نے کہا کہ ہفتہ کو ہونے والے اس حملے کا نشانہ بننے والوں میں پانی کی سپلائی کے سرکاری محکمہ میں کام کرنے والی دو خواتین اور ایک بچہ تھا۔ان کے بقول دھماکا خیز مواد گاڑی کے ساتھ نصب کیا گیا تھا۔

دانش نے کہا کہ گاڑی کا ڈرائیور بھی اس واقعہ میں زخمی ہوا۔اس واقعہ کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔دوسری طرف ایک روز قبل شمالی صوبہ سمانگان کے دو آب ضلع میں سرکاری فورسز کے ساتھ جھڑپ میں 10طالبان جنگجو ہلاک ہو گئے۔حالیہ ہفتوں میں افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں اور دیگر شدت پسندوں کے حملوں میں تیزی آئی ہے۔ ان کارراوائیوں کا نشانہ ناصرف سیکورٹی فورسز کے اہلکار بن رہے ہیں بلکہ عام شہری بھی اس سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔گزشتہ ہفتے دارالحکومت کابل میں بین الاقوامی افواج کے قافلے پر ہونے والے ایک خودکش بم حملے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 28 زخمی ہو گئے۔