وفاقی نظر ثانی بورڈ نے حافظ محمد سعیدودیگر رہنمائوں کی نظربندی میں مزید توسیع کرنے یا نہ کرنے کے حوالہ سے فیصلہ محفوظ کر لیا

اقوام متحدہ کی سلامتی کمیٹی کی قرارداد کے تحت حافظ سعید و دیگر رہنمائوں کو نظربند کیا گیا انکی تقریروں سے مسئلہ کشمیر خراب ہو رہا ہے ‘ سرکاری وکیل اگر ہم مظلوم کشمیریوں کے حقوق غصب ہونے کی بات کرتے ہیں، تو حکومتی نمائندے بتائیں اس میں کونسی غلط بات ہے‘ حافظ محمد سعید کا بیان رہنمائوںکیخلاف کوئی مواد ہے تو (کل )تک ہر صورت پیش کریں‘ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی مین تین رکنی بنچ کی سرکاری وکلاء کو ہدایت حافظ محمد سعید سمیت دیگر رہنمائوں کو سخت سکیورٹی میں پیش کیا گیا ،سپریم کورٹ رجسٹری کے اطراف میں واقع عمارتوں پر بھی اہلکار تعینات رہے

ہفتہ 13 مئی 2017 19:27

وفاقی نظر ثانی بورڈ نے حافظ محمد سعیدودیگر رہنمائوں کی نظربندی میں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2017ء) وفاقی نظر ثانی بورڈ نے امیر جماعة الدعوة حافظ محمد سعیدودیگر رہنمائوں کی نظربندی میں مزید توسیع کرنے یا نہ کرنے کے حوالہ سے فیصلہ محفوظ کر لیا اور سرکاری وکلاء کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ حافظ محمد سعید ودیگر رہنمائوںکیخلاف کوئی مواد ہے تو کل (سوموار )تک ہر صورت پیش کریں۔

سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں کیس کی سماعت کی ۔ سپریم کورٹ رجسٹری میں امیر جماعةالدعوة حافظ محمد سعید، پروفیسر ظفر اقبال، مفتی عبدالرحمن عابد، عبداللہ عبید اور قاضی کاشف نیاز کو سخت سکیورٹی میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پرپولیس کی بھاری نفری موجود تھی اور سکیورٹی کے سخت انتظامات کے لئے اطراف کی عمارتوں پر بھی اہلکار تعینات تھے۔

(جاری ہے)

سرکاری وکیل نے کہا کہ حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کمیٹی کی قرارداد کے تحت نظربند کیا گیا ہے۔ان کی تقریروں سے مسئلہ کشمیر خراب ہو رہا ہے اوربین الاقوامی سطح پر پاکستان پر دبائو بڑھتا ہے ۔جس پر فاضل جسٹس اعجاز افضل نے کہاکہ اقوام متحدہ نے تو یہ قراردادیں بھی پاس کر رکھی ہیں کہ کشمیریوں کو ان کی مرضی کے مطابق استصواب رائے کا حق دیا جائے، ان پر آج تک کیا عمل درآمد ہوا ہی ۔

آپ عدالت کو اس بات پر مطمئن کریں کہ آپ کے پاس حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کی نظربندی کا کیا جواز ہے اور عدالت ان کیخلاف کس مواد کی بنیاد پر نظربندی میں توسیع کری ۔اس موقع پرنظر ثانی بورڈ نے جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید سے اپنا موقف بیان کرنے کو کہا تو ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر جتنے بھی الزامات لگائے جارہے ہیں یہ سب 2009ء میںاعلیٰ عدالتوں میں زیر بحث آچکے اورلاہور ہائی کورٹ و سپریم کورٹ واضح طور پر قرار دے چکی ہیں کہ جماعةالدعوة کے رہنمائوں پر لگائے گئے الزامات محض بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

یہ بات ریکارڈپر ہے کہ مجھ سمیت جماعةالدعوة کے کسی ایک رہنما پربھی پورے ملک میں کوئی ایک ایف آئی آردرج نہیں ہے۔ میرا جرم صرف یہ ہے کہ میںنے حریت کانفرنس کے رہنمائوں کے ہمراہ سال 2017ء کو کشمیر کے نام کرتے ہوئے ملک گیر سطح پر پروگراموں کا اعلان کیا تو بیرونی دبائو پر مجھے گرفتار کر لیا گیا۔انہوںنے کہاکہ قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قراردیا تھا ۔

آج کشمیر میں خون بہہ رہا ہے‘ اسے بند کروانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔اگر ہم مظلوم کشمیریوں کے حقوق غصب ہونے کی بات کرتے ہیں، کشمیر میں بھارتی ظلم وبربریت کیخلاف اور برہان وانی شہید کانام لیکر ریلیاں نکالتے ہیں،چندہ جمع کر کے کشمیری مہاجرین اور ان کے بچوں کی کفالت اور تعلیم کا بندوبست کرتے ہیں تو حکومتی نمائندے بتائیں اس میں کونسی غلط بات ہے۔

حافظ محمد سعید نے کہا کہ جماعةالدعوة ریلیف سرگرمیوں پر جو اخراجات کرتی ہے اس کا باقاعدہ ریکارڈ موجود ہے۔وفاقی نظر ثانی بورڈ کے روبرو سماعت کے دوران سرکاری وکلاء نے استدعا کی کہ مزید وقت دیا جائے ۔جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہاکہ ان کے پاس اگر حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کیخلاف کوئی مواد ہے تو کل (سوموار )تک ہر صورت پیش کریں۔ وفاقی نظر ثانی بورڈ نے نظربندی میں مزید توسیع کرنے یا نہ کرنے کے حوالہ سے فیصلہ محفوظ کر لیا ۔

کیس کی سماعت کے دوران جماعةالدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی،مولانا سیف اللہ خالد، محمد یحییٰ مجاہد، ابوالہاشم ربانی اور حافظ خالد ولید بھی موجود تھے جبکہ جی پی او چوک میں جماعةالدعوة کے کارکنان اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔ حافظ محمد سعید ودیگر رہنمائوں کو واپس لیجاتے وقت جماعةالدعوة کے کارکنان کی جانب سے کشمیریوں سے رشتہ کیا ‘لاالہ الااللہ، کشمیر بنے گا پاکستان اور حافظ محمد سعید سے رشتہ کیا ‘ لاالہ الااللہ کے پرجوش نعرے لگائے جاتے رہے۔