شمالی کوریا نے ایک اور بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرلیا،امریکہ جاپان اورجنوبی کوریا کی مذمت

میزائل تجربہ خطے کیلئے خطرہ، اور شمالی کوریا کے ہتھیاروں کے پروگرام سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی بھی خلاف ورزی ہے، میزائل داغے جانے کے 30 منٹ کے بعد تقریبا 700 کلومیٹر کا فاصلے طے کر کے بحیرہ جاپان میں گر گیا،جاپانی وزیر دفاع تومومی انادہ امریکی صدر کو قومی سلامتی کے مشیر کی فون پر شمالی کوریا کے میزائل تجربے سے متعلق بریفنگ، ٹرمپ کا سخت رد عمل کا اظہارشمالی کوریا پر نئی پابندیوں کا حکم

اتوار 14 مئی 2017 12:50

پیانگ یانگ /سیول/واشنگٹن/ ٹوکیو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 مئی2017ء) شمالی کوریا نے ایک اور بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرلیا، میزائل 4 ہزار 500 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت کا حامل ہو سکتا ہے،امریکہ جاپان اورجنوبی کوریا نے فوری طور پر اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطے کیلئے خطرہ، اور شمالی کوریا کے ہتھیاروں کے پروگرام سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔

جاپان کی وزیر دفاع تومومی انادہ نے کہا کہ یہ میزائل داغے جانے کے 30 منٹ کے بعد تقریبا 700 کلومیٹر کا فاصلے طے کر کے بحیرہ جاپان میں گر گیا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے قومی سلامتی کے مشیر ایچ آر میک ماسٹر نے فون پر شمالی کوریا کے میزائل تجربے سے متعلق بریفنگ دی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے شمالی کوریا پر نئی پابندیوں کا کہا ہے۔

(جاری ہے)

غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی کوریا کی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے مغربی ساحل کے قریب ایک بیلسٹک میزائل داغا ہے۔خیال رہے کہ میزائل کا یہ تجربہ جنوبی کوریا میں نئے صدر کے برسراقتدار آنے کے چند دن بعد کیا گیا ہے اور اس کی وجہ سے نئے صدر مون جے ان پر سخت دبا ئو ہوگا کیونکہ انھوں نے شمالی کوریا کے ساتھ بہتر رابطے کے تحت انتخابی مہم چلائی تھی۔

یہ میزائل شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ کے شمال مغربی شہر کسونگ کے قریب لانچ کیا گیا اور یہ سینکڑوں میل کے سفر کے بعد بحر جاپان میں گرا۔شمالی کوریا نے رواں برس سلسلہ وار میزائل ٹیسٹ کیے ہیں جس پر عالمی پیمانے پر خدشات نے سر ابھارے اور امریکہ کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوا۔شمالی کوریا نے گذشتہ ماہ بھی میزائل کے دو تجربات کیے تھے جو ناکام رہے تھے۔

دوسری جانب جنوبی کوریا اور جاپان نے شمالی کوریا کی جانب سے لانچ کیے جانے والے میزائل کی مزمت کی ہے۔جنوبی کوریا کی خبر رساں ایجنسی ونہاپ کے مطابق ملک کے نئے صدر مون جے ان نے اس صورتِ حال کے تناظر میں اپنی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے اور اسے اشتعال انگیزی سے تعبیر کیا ہے۔ان کے ترجمان نے کہا: صدر نے کہا کہ جنوبی کوریا شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت کے امکانات حامی ہے لیکن یہ اسی وقت ممکن ہے جب شمالی کوریا اپنے رویے میں تبدیلی لائے۔

جنوبی کوریا کی فوج نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ 'نامعلوم پروجیکٹ ٹائل' کسونگ سے داغا گیا تاہم اس نے مزید تفصیل نہیں بتائی۔دوسری جانب وائٹ ہائو س نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کے خیال میں 'روس بھی اس سے خوش نہیں ہوا ہوگا' کیونکہ یہ میزائل روسی سرزمین سے زیادہ دور نہیں گرا ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ مزید میزائل لانچ کا نتیجہ شمالی کوریا کے خلاف پابندیوں میں مزید سختی ہوگی۔

چین جو کہ شمالی کوریا کا واحد بڑا اتحادی ہے اس نے حالیہ تجربات کے تناظر میں شمالی کوریا کو نظم و ضبط سے کام لینے کے لیے کہا ہے۔گذشتہ ماہ شمالی کوریا کا ایک میزائل تجربہ مبینہ طور پر ناکام ہوا تھا جس کے بارے میں امریکہ اور جنوبی کوریا کا کہنا تھا کہ میزائل لانچ کے چند سیکنڈ بعد ہی پھٹ گیا۔شمالی کوریا نے حالیہ مہینوں میں کئی بار میزائل کے تجربات کیے ہیں اور چھٹا جوہری تجربہ کرنے کی بھی دھمکی دے رکھی ہے۔

حالیہ ہفتوں کے دوران شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان شدید بیان بازی کے بعد کوریائی جزیرہ نما میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔واضح رہے کہ امریکہ نے شمالی کوریا پر گذشتہ سال مزید پابندیاں عائد کی تھیں۔یہ پابندیاں شمالی کوریا کی جانب سے چھ جنوری 2016 کو کیے گئے جوہری تجربے اور سات فروری کے سیٹلائٹ لانچ کے بعد عائد کی گئی تھیں۔