کامرس نیوز*

خوردنی تیل میں خودکفالت سے سالانہ ڈھائی ارب ڈالر کا زرمبادلہ بچ سکتا ہے، شاہد رشید بٹ روغنی بیج کے کاشتکار آڑھتیوں کے رحم و کرم پر ہیں جو انکا استحصال کرتے ہیں،آئل ملز سالانہ دو لاکھ ٹن بنولے کا تیل ضائع کر رہی ہیں، بیان

اتوار 14 مئی 2017 16:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مئی2017ء) اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ خوردنی تیل میں خودکفالت کے زریعے سالانہ ڈھائی ارب ڈالر کا زرمبادلہ بچایا جا سکتا ہے۔1960 تک ملک خوردنی تیل کے معاملہ میں خود کفیل تھا جسکے بعد درآمد شروع ہوئی اور اب تیل کی ملکی پیداوار کھپت کا ایک تہائی ہے جس نے خوردنی تیل کو پٹرولیم مصنوعات کے بعددوسری بڑی امپورٹ بنا دیا ہے۔

اس شعبہ کی تمام درامدات میں پام آئل کا حصہ نوے فیصدہے۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اس شعبہ کے کاشتکار آڑھتیوں کے رحم و کرم پر ہیں جو انکا استحصال کرتے ہیں۔ملک کو خوردنی تیل کی پیداوار میں خود کفیل بنانے کیلئے زیر کاشت رقبہ میں ترغیبات کے زریعے اضافہ کیا جا سکتا ہے جسکے لئے سندھ اور بلوچستان کی ساحلی پٹی سب سے مناسب ہے۔

(جاری ہے)

اسکے علاوہ معیاری بیجوں اور دیگر مداخل کی بروقت فراہمی اور انکی پیداوار کی مناسب قیمت میں فروخت، اس شعبہ میں ریسرچ،جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، سویا بین اور پام آئل پر امپورٹ ڈیوٹی میں اضافہ، آئل ملز کی استعداد بہتر بناناشامل ہیں۔انھوں نے کہا کہ آئل ملز میں سالانہ دو لاکھ ٹن بنولے کا تیل ضائع ہو رہاہے جسے جدید طریقوں کی مدد سے روکا جا سکتا ہے۔چاول کے بھوسہ میں پندرہ فیصد تیل ہوتا ہے۔دولاکھ ٹن چاول کے چوکر سے سالانہ تیس ہزار ٹن تیل کشید کیا جا سکتا ہے مگر اس طرف خاطر خواہ توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ امدادی قیمت کا تعین کرنے اور کاشتکاروں کو بلا سود قرضے دینے سے اس شعبہ کی ترقی یقینی ہو جائے گی۔

متعلقہ عنوان :