کراچی، سندھ حکومت نے پی ایس پی کے ملین مارچ اور وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب مارچ کو روکنے کے لیے ریڈ زون میں ضابطہ فوجداری کے تحت دفعہ 144 نافذ کردی

اتوار 14 مئی 2017 18:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مئی2017ء) سندھ حکومت نے پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے طے شدہ ملین مارچ اور وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب مارچ کو روکنے کے لیے ریڈ زون میں ضابطہ فوجداری کے تحت دفعہ 144 نافذ کردی۔دفعہ 144 کے تحت ایک مقام پر 4 سے زیادہ افراد کے جمع ہونے، ریلیاں نکالنے اور جلسے وغیرہ کرنے پر پابندی ہوتی ہے جبکہ یہ اقدام پی ایس پی کے ملین مارچ کے آغاز سے چند گھنٹے پہلے اٹھایا گیا۔

دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب جانے والے راستوں کو بھی کنٹینرز لگاکر بند کردیا گیا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے اعلان کیا تھا کہ وہ کراچی کے شہریوں کے حقوق حاصل کرنے کے لیے اتوار 14 مئی کو ریلی نکالیں گے جس میں 10 لاکھ افراد شریک ہوں گے اور وہ وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب مارچ کریں گے۔

(جاری ہے)

تاہم اب سندھ حکومت کی جانب سے ریڈزون میں دفعہ 144 نافذ کیے جانے کے بعد پی ایس پی اور انتظامیہ کے درمیان تصادم کی سی صورتحال بنتی دکھائی دے رہی ہے۔

دوسری جانب پاک سرزمین پارٹی کے رہنما انیس قائم خانی کہتے ہیں ریڈ زون میں دفعہ 144 کے باوجود وہ وزیر اعلیٰ ہاؤس جائیں گے۔پی ایس پی کے کارکن بھی ملین مارچ میں شرکت کے لیے شارع فیصل پر جمع ہونا شروع ہوگئے ہیں جبکہ مختلف علاقوں میں بینرز اور کیمپ لگادیئے گئے ہیں۔پی ایس پی کے انیس قائم خانی نے شارع فیصل پر مرکزی کیمپ کا دورہ کیا جبکہ اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کسی بھی ریڈ زون کو ماننے سے انکار کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم کسی ریڈ اور یلو زون کو نہیں مانتے ، ہر حال میں وزیر اعلیٰ ہاؤس جائیں گے‘۔ادھر کمشنر کراچی اعجاز احمد خان نے خبردار کیا ہے کہ ریڈ زون میں دفعہ 144 کے باعث جلسہ جلوس اور اجتماع کی ممانعت ہے اور اس پابندی پر سختی سیعمل کیا جائے گا۔خیال رہے کہ پی ایس پی سندھ حکومت پر ناقص گورننس کا الزام عائد کرتی ہے اور اس کا مطالبہ ہے کہ حکومت کراچی کے شہریوں کو بجلی، پانی اور دیگر بنیادی سہولتیں فراہم کرے۔

اس سے قبل پی ایس پی نے کراچی پریس کلب کے باہر 18 روز تک کراچی کے شہریوں کے حقوق کے لیے دھرنا بھی دیا تھا تاہم اس کا بھی کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکل سکا تھا۔اس وقت بھی مصطفیٰ کمال نے کہا تھا کہ ریڈ زون، جہاں گورنر ہاؤس، وزیراعلیٰ ہاؤس، سندھ اسمبلی اور دیگر اہم سرکاری عمارتیں واقع ہیں، کوئی مقدس مقام نہیں جہاں عام لوگ جاکر اپنا احتجاج ریکارڈ نہیں کراسکتے۔