ماضی کی غلط پالیسیوں کے تسلسل کے پیش نظر ملک میں لسانی فسادات اور فرقہ واریت میں اضافہ ہوا ، فوج اور سیاسی قائدین کو دہشت گردی کے نظریات اور جنگ کے خلاف متحد ہو کر کردار ادا کرنا ہو گا، امریکہ کی جانب سے شروع کی گئی جنگ پاکستان پر پرویز مشرف نے مسلط کی،سیاسی جماعتوں کو دہشت گردی کیخلاف مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کیلئے پارلیمنٹ میں اپنی سفارشات پیش کرنا ہونگی، ملک میں دہشت گردوں اور شدت پسندنظریات کے خلاف بیانیہ پیش کرنا کسی مدرسے کے دائر ہ کار میں نہیں آتا ، دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک منظم اور جامع خارجہ پالیسی کے بغیر ممکن نہیں

چیئر مین سینیٹ میاں رضاربانی کی مستونگ خود کش حملے کے زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو

اتوار 14 مئی 2017 18:51

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 مئی2017ء) چیئر مین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کے تسلسل کے پیش نظر ملک میں لسانی فسادات اور فرقہ واریت میں اضافہ ہوا ، فوج اور سیاسی قائدین کو دہشت گردی کے نظریات اور جنگ کے خلاف متحد ہو کر کردار ادا کرنا ہو گا، امریکہ کی جانب سے شروع کی گئی جنگ پاکستان پر پرویز مشرف نے مسلط کی،سیاسی جماعتوں کو دہشت گردی کیخلاف مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کیلئے پارلیمنٹ میں اپنی سفارشات پیش کرنا ہونگی، ملک میں دہشت گردوں اور شدت پسندنظریات کے خلاف بیانیہ پیش کرنا کسی مدرسے کے دائر ہ کار میں نہیں آتا ، دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک منظم اور جامع خارجہ پالیسی کے بغیر ممکن نہیں۔

وہ اتوار کو کوئٹہ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری اور مستونگ خود کش حملے کے واقعہ کے دوران زخمی ہونے والے دیگر افراد کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

چیئر مین سینیٹ نے کہا کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کے تسلسل کے پیش نظر ملک میں لسانی فسادات اور فرقہ واریت میں اضافہ ہوا جس کے محرک پرویز مشرف اور دیگر کے غلط اقدامات تھے، ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور اس وقت یہ دہشت گردی اپنی بد ترین شکل میں ہمارے سامنے آر ہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے لوگوں سے متعلق مثبت رویہ اختیار کرنا ہوگا اور ان کے زخموں پر مرہم رکھنا ہوگا۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے شروع کی گئی جنگ پاکستان پر پرویز مشرف نے مسلط کی اور جس کا نتیجہ مستونگ اور گوادر جیسے علاقوں کے علاوہ ملک بھر میں دہشت گردی کی بد ترین صورت میں سامنے آئی ہے۔میاں رضاربانی نے کہا کہملک میں دہشت گردوں اور شدت پسندنظریات کے خلاف بیانیہ پیش کرنا کسی مدرسے کے دائر ہ کار میں نہیں آتا بلکہ تمام متعلقہ شعبوں سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو اس سلسلے میں اتفاق رائے پید ا کرنا ہوگا اور اس حوالے سے پارلیمنٹ کی راہ اختیار کرنا ہوگی،انہوں نے کہا کہ فوج اور سیاسی قائدین کو دہشت گردی کے نظریات اور جنگ کے خلاف متحد ہو کر کردار ادا کرنا ہوگا اور تمام سیاسی جماعتیں اس سلسلے میں پارلیمان کے ذریعے اقدامات تجویز کریں ، انہوں نے کہا کہ اپریشن ردالفساد کی کامیابی کیلئے تمام متعلقہ شعبوں کو ایک صفحہ پر آنا ہوگا ، اور ایک دوسرے پر الزامات کی بجائے قومی یکجہتی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی حکمت عملی وضح کرنی ہوگی۔

میاں رضاربانی نے کہا کہ کشمیر میں حالیہ بھارتی بربریت کے خاتمے اور اس مسئلے کے حل تک بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے تاہم ایران ، افغانستان اور سارک کے دیگر ممالک کے ساتھ مذاکرات کے دروازے کھولنے ہونگے تاکہ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں دیرینہ امن کا قیام ممکن ہو۔(رڈ)