سینیٹ ، بچوں کے حقوق بارے قومی کمیشن کی تشکیل اور پاک فضائیہ کے سابق افسران کے احتساب سمیت اہم ایشوز پر 6ترمیمی بل منظور،5بل متفقہ اور1کثرت رائے سے پاس ہوا

پیپلزپارٹی نے پاک فضائیہ ایکٹ میں ترمیم کی مخالفت کردی وزیر کا تعلق بھی اسی ایوان سے ہے ،وہ دورے پر اس ایوان میں آتے ہیں،چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کاوزیرانسانی حقوق کی اجلاس میں عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار

پیر 15 مئی 2017 19:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 مئی2017ء) سینیٹ میں پیر کو پرائیویٹ ممبرڈے کے موقع پر بچوں کے حقوق کے بارے میں قومی کمیشن کی تشکیل اور پاک فضائیہ کے سابق افسران کے احتساب سمیت اہم ایشوز پر 6ترمیمی بلز کو منطور کر لیا گیا ،5کو متفقہ طور پر ،1کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ، پیپلزپارٹی نے پاک فضائیہ ایکٹ میں ترمیم کی مخالفت کردی ہے ۔

دوران وزیرقانون وانصاف زاہد حامد نے کمیٹیوں اور ان سے منسلک معاملات میں اصلاحات لانے اور قانون کو ازسر نو وضع کرنے ، تنازعات کے متبادل حل کے بلز پیش کئے ، دونوں بلز کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ، اسی طرح وزیرقانون وانصاف نے مجموعہ ضابطہ دیوانی اور مجموعہ ضابطہ فوجداری میں مزید ترامیم کیلئے مقدمہ بازی کے اخراجات بل 2017منظوری کیلئے پیش کی اسی طرح انہوں نے دھماکہ خیز مواد ایکٹ 1908میں ترمیم کا بل پیش کیا ۔

(جاری ہے)

وزیر انسانی حقوق کی عدم موجودگی پر وزیرقانون وانصاف نے بچوں کے حقوق کے متعلق کمیشن کی تشکیل کا بل پیش کیا اسے قومی کمیشن برائے بچوں کے حقوق بل کا نام دیا گیا ہے ۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے اجلاس میں وزیرانسانی حقوق کی عدم موجودگی پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ وزیرموصوف کا تعلق بھی اسی ایوان سے ہے اور وہ دورے پر اس ایوان میں آتے ہیں ۔

وزیرقانون وانصاف کی بار بار درخواست پر انہیں بچوں کے حقوق سے متعلق یہ بل وزیرانسانی حقوق کی عدم موجودگی میں پیش کرنے کی اجازت دی گئی ۔ پاکستان ایئرفورس ایکٹ 1953میں مزید ترمیم کا بل بھی وزیرقانون وانصاف کو پیش کرنا پڑے گا ۔ وزیردفاع کی عدم موجودگی پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وزیردفاع کہاں ہیں وزیرقانون نے درخواست کی کہ وہ تیار کر کے آتے ہیں ، درخواست پر وزیرقانون وانصاف کو پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953میں مزید ترمیم کرنے کا بل پیش کیا ۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہمیں شک ہے کہ خاص لوگوں کو ٹارگٹڈ کرنے کیلئے یہ ترمیم لائی جا رہی ہے ، یہ ترمیم سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے خلاف ہے ۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس ترمیم پر انگلیاں اٹھیں گی ، عسکری ادارے موثر بامعنی قانون سازی کرتے ہیں جس کی وجہ سے متاثرہ لوگ سپریم کورٹ جا سکتے ہیں کہ خاص لوگوں کو ہدف باننے کا قانون لایاگیا ہے ۔

عسکری ادارے اپنی ادائوں پر غور کریں ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ یہ 243کو بھی نہیں مانتے ، نیب آرڈیننس کے باوجود اس قانون کا کیا جواز ہے ۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہر معاملے میں ماضی پر موثر ہونے کے قانون لانے کا سلسلہ جاری ہے ، وہ اس بل کی حمایت نہیں کر سکتے ۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ پی اے سی میں ثابت ہوا ہے کہ نیب کرپن پر قابو پانے کا کام دیا ہے ۔

بل کو موثر کرایا جائے ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پھر ہم بھی اس ہائوس کو کورٹ میں تبدیل کر دیتے ہیں ۔ سول وعسکری اداروں یا پارلیمنٹ سب کے احتساب کا بلا امتیاز بلاتفریق جامع یکساں قانون ہونا چاہیے اس پر کام ہورہا ہے ۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ نیب متعد بڑے کیسز کو حل کرنے میں ناکام رہا ہے ۔ رپورٹ میں فرحت اللہ بابر نے بل میں ترمیم پیش جسے مسترد کردیا گیا ۔ بل پر رائے شماری کرائی گئی ۔ 14میں حمایتی ووٹوں کے مقابلے میں 18ووٹوں سے ترمیم کو مسترد کردیا گیا ۔ پاک فضائیہ کے ایکٹ میں ترمیم کو بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ہے۔ (اع)