احتساب کیلئے اداروں کے الگ الگ قوانین کی بجائے پارلیمنٹ ،عدلیہ ، انتظامیہ ، عسکری اداروں سب کے احتساب کا ایک جامع قانون ہونا چاہیے ، الگ الگ قانون کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو ہم بھی سینیٹ کو کورٹ میں تبدیل کر لیتے ہیں

چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی ایوان بالا میں پاکستان ایئرفورس ایکٹ 1953پیش ہونے کے موقع پرآبزرویشن

پیر 15 مئی 2017 19:52

احتساب کیلئے اداروں کے الگ الگ قوانین کی بجائے پارلیمنٹ ،عدلیہ ، انتظامیہ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 مئی2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ احتساب کیلئے اداروں کے الگ الگ قوانین کی بجائے پارلیمنٹ ،عدلیہ ، انتظامیہ ، عسکری اداروں سب کے احتساب کا ایک جامع قانون ہونا چاہیے ، الگ الگ قانون کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو ہم بھی سینیٹ کو کورٹ میں تبدیل کر لیتے ہیں ۔ چیئرمین سینیٹ نے یہ آبزرویشن پیر کو ایوان بالا میں پاکستان ایئرفورس ایکٹ 1953پیش ہونے کے موقع پر کیا ۔

بل ادارے میں ماضی مٰن ہونے والی بے قاعدگیوں کے ذمہ داران کے احتساب سے متعلق ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان پیپلزپارٹی نے بل کی مخالفت کی اور فرحت اللہ بابر نے کہا کہ مخصوص ٹائم فریم کیوں مقرر کیا جا رہاہ ہے ۔ قانون پر انگلی اٹھ سکتی ہے کہ مخصوص لوگوں کو نشانہ بنانے کا قانون ہوسکتا ہے ۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ اب تو یہ آئین کی شق243کو بھی تسلیم نہیں کرتے ۔ وزیراعظم کے اثاثے مخفی ہوتے ہیں نہ اس کے لواحقین کے حوالے سے فارمولانا کو مخفی رکھا جاتا ہے ۔ کسی ادارے کو کیسے حق دیا جاتا ہے کہ وہ احتساب کے حوالے سے کاروائی کو مخفی رکھے ۔ عدلیہ ، مقننہ ، عسکری اداروں سب کے بلا تفریق احتساب کا ایک جامع قانون ہونا چاہیے ۔ اع)