کوئٹہ میں وکلا کی شہادتوں اور دہشت گردی پر جسٹس فائز عیسیٰ کی رپورٹ پر عملدرآمد کروایا جائی' افتخار محمد چوہدری

پاکستان جسٹس و ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں گفتگو عبدالغفور حیدری کی عیادت ،مستونگ خودکش حملے کے شہدا اورگوادر کے مزدوروںکی ہلاکت پر فاتحہ خوانی متاثرہ خاندانوں کے دکھ پردلی افسوس اوراظہار یکجہتی ،مشترکہ بیان

پیر 15 مئی 2017 22:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 مئی2017ء) پاکستان جسٹس و ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ پورے ملک میں افراتفری کی صورتحال ہے مگر حکمران محض بیانات کی حد تک بلندوبانگ دعوے کر کے عوام کو اصل حقائق کی غلط تصویر دکھا کر وقت گزاری کر رہے ہیں۔فاٹا سے لے کر خیبر پختونخوا ،بلوچستان اور دیگر صوبوںمیںدہشت گردی عروج پر ہے مگر حکومت کو کوئی پرواہ نہیں۔

وہ پیر کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے انکی رہائش گاہ پر ہونے والی ملاقات میں گفتگو کر رہے تھے۔ پاکستان جسٹس و ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری قیادت میں پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں پر مشتمل وفد نے اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اور سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین وجمیعت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری کے مستونگ میں ہونے والے خودکش حملے میں زخمی ہونے پر عیادت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سانحہء گوادر میں مزدوروں پر دہشتگردوں کی فائرنگ کے دوران بے گناہ اور معصوم شہریوں کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان واقعات کی شدیدالفاظ میں مذمت کی گئی، شہداء کیلئے فاتحہ خوانی اور شہیدوں کے ورثا سے گہرے دلی دکھ اورہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی بھی کی گئی۔ افتخار محمد چوہدری نے مولانا فضل الرحمان کو مشورہ دیا کہ گزشتہ سال کوئٹہ میں وکلا کی شہادتوں اور دہشت گردی پر جسٹس فائز عیسیٰ کی رپورٹ پر عملدرآمد کروایا جائے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمارا مقصد امن ،ملکی استحکام اور بھائی چارے کی فضا قائم کر کے عوام کی حالت ِ زار کو بہتر بنانے کی ہر ممکن کوشش کرنا ہے اور اس مقصد کے حصول کیلئے ہم ہر جگہ جائیں گے اور پارٹی کے پلیٹ فارم سے ہر ممکن اور جائز اقدام اٹھایا جائے گا۔افتخار محمد چوہدری نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی حالت زار کی بہتری اور حالات کی درستگی کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا جا رہا یہی وجہ ہے کہ عوام دن بہ دن غربت و افلاس کی چکی میں پس کر بچوں سمیت خود کشی پر مجبور ہو گئے ہیں جبکہ حکمران دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ،''سب اچھا ہی''کا راگ الاپتے رہتے ہیں۔

پے در پے دہشت گردی کے واقعات پر حکومتِ وقت اور سیکیورٹی اداروںکی طرف سے غیر زمہ دارانہ طرز عمل پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے انہوں نے متعلقہ اداروں سے عملی تحقیقات اور زمہ داروں کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔انہون نے وطن دشمن عناسر کو ان کی نظریاتی و جغرافیائی سطح پر شکست دینے پر زور دیا۔ مولانا فضل الرحمان نے اس ملاقات پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ دل کی گہرائیوں سے پاکستان جسٹس و ڈیموکریٹک پارٹی اور سربراہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے معترف ہیں کہ انہوں نے ان کی رہائش گاہ پر آ کر ان سے اظہار یکجہتی کیا اور ان کے زخموں پر مرہم رکھا۔

بعد ازاں دونوں رہنماؤں نے مشترکہ طور پر میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ ملکی سلامتی ،ترقی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اپنی اپنی سطح پر کوششیں کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے حملے اور دہشت گردی کے واقعات ہمارے عزائم اور حوصلے توڑ نہیں سکتے۔ افتخار محمد چوہدری نے مولانا فضل الرحمان سے کہا کہ جب تک آپکی پارٹی جے یو آئی (ف) بلوچستان میں حکومت کا حصہ رہی تب تک صوبے کے حالات اتنے دگرگوں نہیں تھے اسلئے آپ سے یہ گلہ ہے کہ آپ کے صوبائی ممبران اسمبلی میں بھی اپنا کردار ادا کریںتا کہ آئے دن ہونے والے دہشت گردی کے واقعات پر قابو پایا جا سکے۔

افتخار محمد چوہدری نے گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران بلوچستان میں وکلاء کے خلاف کی گئی دہشت گردی میں ان گنت وکلاء،میڈیا اور سول سوسائٹی کے افراد کی شہادت، پولیس ٹریننگ کالج پر دہشت گردوں کے حملے،شاہ نورانی کے مزار شریف اور ھالیہ پڑنگ آباد سونگر پر دہشت گردی کے واقعے جس میں مولانا عبدالغفور حیدری ڈپٹی چیئر مین سینیٹ زخمی جبکہ پچیس سے تیس معصوم شہری شہید ہوئے، مکران گوادر کے قریب فائرنگ سے دس مزدوروں کی ہلاکت اور گزشتہ روزایف سی کے دو جوانوں کے درہء بولان میں دہشت گردوں کے ہاتھوں زخمی ہونے کی شدید الفاظ میںمذمت کی۔(ار)