مالی سال 2017-18ء کا بجٹ مثبت اثرات پورے معاشرے پر ہوں گے،یہ عوام کی امنگوں کی تائید کرے ،صوبے کے غریب عوام کو اس کا فائدہ پورا فائدہ ملے گا، صوبے کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ہمیں متوازن بجٹ پیش کرنا چاہئے ،عوام کو بھی ریلیف مل سکے،بجٹ کی تیاری کے دوران معاشرے کے ہرپہلو کو مدنظر رکھا جائیگا

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا پری بجٹ سیمینار سے خطاب

پیر 15 مئی 2017 22:44

کو ئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 مئی2017ء) سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ورکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ مالی سال 2017-18ء کا بجٹ ایسا بنایا جائے جس کے مجموعی طور پر مثبت اثرات پورے معاشرے پر ہوں اور عوام کی امنگوں کی تائید کرے تاکہ صوبے کے غریب عوام کو اس کا فائدہ پوری طرح سے ملے، بلوچستان ایک پسماندہ صوبہ ہے جس کی آبادی بکھری ہوئی ہے اور رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ہمیں ایک متوازن بجٹ پیش کرنا چاہئے تاکہ یہاں کے عوام کو بھی ریلیف مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ کی تیاری کے مراحل کے دوران معاشرے کے ہرپہلو کو مدنظر رکھا جائے۔ وہ پیر کو مالی سال 2017-18بجٹ کے حوالے سے یورپین یونین صوبائی پروگرام کے تحت پپس پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز کے زیر اہتمام منعقدہ پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مشیر صنعت وتجارت سردار درمحمد ناصر، اراکین صوبائی اسمبلی ولیم جان برکت، ڈاکٹر شمع اسحق، یاسمین لہڑی، عارفہ صدیق، ماہر معاشیات قیصر بنگالی کے علاوہ پپس کے ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ آئی ٹی راشدہ رکاء اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان ایک پسماندہ صوبہ ہے جس کی آبادی بکھری ہوئی ہے اور رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ہمیں ایک متوازن بجٹ پیش کرنا چاہئے تاکہ یہاں کے عوام کو بھی ریلیف مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کی تیاری کے مراحل کے دوران معاشرے کے ہرپہلو کو مدنظر رکھا جائے۔

انہوں نے (پپس) پر زور دیا کہ وہ ہیومن ریسورس قانون سازی اورینگ پارلیمنٹیرینز کی استعداد کار میں اضافے کے لئے معاونت فراہم کریں۔ اس کے علاوہ سمینار کے شرکاء کو ،،ماہر معاشیات قیصر بنگالی نے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی ) سے متعلق صوبوں کو درپیش چیلنجز اور مواقعوں سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان پاکستان کا 44فیصد پر مشتمل ہے جس کی آبادی پانچ فیصد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ این ایف سی ایوارڈ 2010ء سے پہلے آبادی کے لحاظ سے بلوچستان کا فیڈرل ڈویژنل پول 5.1فیصد تھا جس کو بعد میں این ایف سی 2010ء میں 9.09فیصد کردیا گیا جو کہ اب بھی صوبے کی پسماندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو پنجاب اور کراچی کے آدھے جتنی ترقی دینے کے لئے ہمیں غیرمعمولی اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس موقع پر ایسوسی ایٹ پروفیسر یونیورسٹی آف بلوچستان ڈاکٹر وسیم شاہد ملک نے پاکستان کی معیشت کو درپیش چیلنجز خصوصاًبلوچستان کی معیشت اور سی پیک کے مواقعوں، چیف پاورٹی ایلی وی ایشن کے ظفرالحسن نے بجٹ دستاویز اور ایڈیشنل سیکریٹری فنانس اسحق جمالی نے ریونیو جنریشن اور اخراجات سے متعلق سیمینار کے شرکاء کو تفصیلی پریزینٹیشن دی۔