ہائیکورٹ نے حافظ محمد سعیدودیگر رہنمائوں کی نظربندی کے حوالہ سے کیس کی سماعت 23مئی تک ملتوی کر دی

اپریل کو جماعةالدعوة کے رہنمائوں کی نظربندی کے تین ماہ مکمل ہو چکے ہیں‘ حافظ محمد سعید کے وکیل اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کا عدالت میں موقف

منگل 16 مئی 2017 20:57

ہائیکورٹ نے حافظ محمد سعیدودیگر رہنمائوں کی نظربندی کے حوالہ سے کیس ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 مئی2017ء) لاہور ہائیکورٹ نے امیر جماعةالدعوة پروفیسر حافظ محمد سعیدودیگر رہنمائوں کی نظربندی کے حوالہ سے کیس کی سماعت 23مئی تک ملتوی کر دی ۔ جسٹس صداقت علی خاں کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو ڈپٹی اٹارنی جنرل نصیر بھٹہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں وفاقی نظر ثانی بورڈ نی13مئی کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کی نظربندی کا کیس سناتھا جس کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

اس لئے ہمیں نظرثانی بورڈ کے اس فیصلہ کا انتظار کرنا چاہیے۔ جس پر حافظ محمد سعید کے وکیل اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے مئوقف اختیار کیا کہ29اپریل کو جماعةالدعوة کے رہنمائوں کی نظربندی کے تین ماہ مکمل ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

آئین کے آرٹیکل 10(4)کے تحت حافظ محمد سعید و دیگر کی نظربندی کی مدت ختم ہونے سے قبل ریویو بورڈ کے روبرو انہیں پیش کرنا اور ان کا موقف سننا ضروری تھا تاہم اس کیس میں ایسا کیا ہی نہیں گیا۔

ریویو بورڈ بھی ان کی نظربندی کی مدت ختم ہونے کے چودہ دن بعد بنایا گیا ہے۔ اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے کہاکہ حافظ محمد سعید ودیگر نظربند رہنما اس ملک کے آزادشہری ہیں۔ انہیں تین ماہ ختم ہونے کے بعد ریویو بورڈ کی طرف سے نظربندی میں توسیع کئے بغیر ابھی تک نظربند رکھنا لاقانونیت کی انتہااور قانون کے ساتھ مذاق ہے۔ حکومت نظربندیوں کے اس کیس میں جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔

عدالت جماعةالدعوة کے رہنمائوں کی نظربندی کالعدم قراردیتے ہوئے فی الفور ان کی رہائی کا حکم جاری کرے۔فاضل عدالت نے کیس کی مزید سماعت 23مئی تک ملتوی کر دی ہے۔ حافظ محمد سعید کیس کی سماعت کے دوران جماعةالدعوة کے مرکزی رہنما پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی سمیت وکلاء ، سول سوسائٹی اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔

متعلقہ عنوان :