چیئرمین مولانا جمالدینی کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی سیفران کمیٹی کا اجلاس

فاٹا کا خیبر پختونخوا میں فوری انضمام، این ایف سی ایوارڈ کے تحت 3فیصد حصہ اگلے بجٹ میں فراہم ، رواج ایکٹ کی بجائے شریعت کا نظام نافذ کیا جائے ، قبائلی اراکین اسمبلی کی اکثریت کا مطالبہ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام کرنے سے پہلے مرحلے میں فاٹا کو قومی دھارے میں لایا جائے گا، وزیر سیفران رواج ایکٹ کا مقصد ایف سی آر کے خاتمے کے بعد قبائلی عوام کو ایک ایسا نظام دینا ہے جس کے تحت وہ اپنے مسائل حل کر سکیں، کمیٹی کو بریفنگ ایک بار پھر فاٹا کے عوام کو لولی پاپ دیا جا رہا ہے فاٹا ریفارم کے حوالے سے سب سے پہلے فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام ہونا چاہیے، شازیہ مری خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے فاٹا کا صوبے میں انضمام اور وفاقی کابینہ کی جانب سے منظوری کے بعد اب فاٹا نہیں رہا ، صاحبزادہ طارق اللہ ایک بار پھر ہمیں دھوکہ دینے کی کوشش کی جارہی ہے رواج ایکٹ لانے کی کوئی ضرورت نہیں ، حکومت واقعی مخلص ہے تو فاٹا میں شریعت کا نظام لایا جائے، فاٹا رکن اسمبلی شہاب الدین ایف سی آر کے خاتمے کیلئے سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے یہ کمیٹی قائم کی گئی ہے اور یہ ایک تاریخی اقدام ہوگا ، چیئرمین کمیٹی رواج ایکٹ کے بارے میں اراکین کمیٹی اور خصوصی طو رپر بلائے جانے والے ممبران صلاح و مشورہ کرلیں اوراگلے اجلاس میں اپنی سفارشات پیش کریں، جمال دینی کی ہدایت

منگل 16 مئی 2017 23:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مئی2017ء) قبائلی اراکین اسمبلی کی اکثریت نے فاٹا کا خیبر پختونخوا میں فوری انضمام اور این ایف سی ایوارڈ کے تحت 3فیصد حصہ اگلے بجٹ میں فراہم کرنے اور فاٹا میں رواج ایکٹ کی بجائے شریعت کا نظام نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے ، فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد مزید قوانین بنانے کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی تاہم اگر ضرورت پڑی تو خیبر پختونخوا میں قائم مصالحتی کمیٹیوں کا نظام اپنایا جاسکتا ہے جبکہ وفاقی وزیر سیفران نے اجلاس کو بتایا ہے کہ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام کرنے سے پہلے مرحلے میں فاٹا کو قومی دھارے میں لایا جائے گا،پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی نے رواج ایکٹ کے نفاذ کو محض ایک دھوکہ قرار دیتے ہوئے پیپلز پارٹی کی جانب سے سب سے پہلے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی سیفران کمیٹی کا اجلاس چیرمین مولانا جمالدین کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری سیفران نے بتایاکہ رواج ایکٹ کا مقصد ایف سی آر کے خاتمے کے بعد قبائلی عوام کو ایک ایسا نظام دینا ہے جس کے تحت وہ اپنے مسائل حل کر سکیں انہوںنے بتایا کہ گذشتہ ڈیڈسو سالوں میں فاٹا کے عوام ایف سی آر کے کالے قوانین میں جھکڑے ہوئے تھے جس کو ختم کیا جا رہا ہے اور اس کی جگہ رواج آیکٹ نافذ کیا جائے گاجس پر رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہاکہ ایک بار پھر فاٹا کے عوام کو لولی پاپ دیا جا رہا ہے فاٹا ریفارم کے حوالے سے سب سے پہلے فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام ہونا چاہیے اس کے بعد دیگر مسائل پر بحث ہوسکتی ہے انہوںنے کہاکہ صوبائی اسمبلی کی جانب سے فاٹا کے انضمام کی قرارداد منظور کی گئی ہے اس پر عمل درآمد کیا جائے اگر فاٹا کے عوام خیبر پختونخوا میں ضم ہوجائیں تو مذید نئے قوانین بنانے کی ضرورت نہیں پڑے گی کمیٹی کے رکن صاحبزادہ طارق اللہ نے کہاکہ خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے فاٹا کا صوبے میں انضمام اور وفاقی کابینہ کی جانب سے منظوری کے بعد اب فاٹا نہیں رہا ہے اس سلسلے میں فوری طور پر آئینی ترامیم لائی جائیں جس پر وفاقی وزیر سیفران نے کہاکہ وفاقی کابینہ کی جانب سے جو سفارشات منظور کی گئی تھی اس میں 36سفارشات شامل تھی مگر بدقسمتی سے دیگر سفارشات کو کوئی زکر نہیں کیا جا رہا ہے صرف فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے حوالے سے بات کی جاتی ہے انہوںنے کہاکہ فاٹا کے انضمام کے حوالے سے جو نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے اس کو واپس لیا جا رہا ہے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں انضمام سے قبل اسے قومی دھارے میں لایا جائے گااور اس کو خیبر پختونخوا کے برابر لایا جائے گا انہوںنے کہاکہ سب سے پہلے ایف سی آر کو ختم کیا جائے گااور خلا کو پر کرنے کیلئے رواج ایکٹ لایا جارہا ہے اس موقع پر انہوںنے کہاکہ فاٹا کو قومی دھارے میںلانے کیلئے 5سال کا عرصہ درکار ہوگا انہوںنے کہاکہ فاٹا کے حوالے سے فیصلہ مشاورت سے کیا جائے گااور اسی لئے 5سالوں کی کہانی ڈالی گئی ہے کمیٹی کے رکن عثمان ترکئی نے کہا کہ فاٹا کے ساتھ متصل اضلاع میں فاٹا کی اکثریتی ابادی رہتی ہے اور وہ صوبے کے قوانین پر عمل درآمد کرتے ہیں فاٹا کے حقوق کے حوالے سے کئی عشروں سے باتیں کی جارہی ہیں فاٹا کا فیصلہ فاٹا کے پارلیمینٹرین اور مشران کے ساتھ کیا جائے رکن اسمبلی غازی گلاب جمال نے کہاکہ ہمیں فاٹا کے عوام کیلئے ایسا نظام لانا ہوگا تاکہ ان کے مسائل میں کمی ہوسکے انہوںنے کہاکہ قبائلی تھانے اور کچہریوں کے چکر سے دور رہنا چاہتے ہیں فاٹا کے رکن اسمبلی شہاب الدین نے کہاکہ ایک بار پھر ہمیں دھوکہ دینے کی کوشش کی جارہی ہے رواج ایکٹ لانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے رواج کو ہر جگہ ہوتے ہیں اگر حکومت واقعی مخلص ہے تو فاٹا میں شریعت کا نظام لایا جائے جس کو قبائلی کھلے دل کے ساتھ تسلیم کریں گے انہوںنے کہاکہ رواج ایکٹ سے ایک نیا پنڈورا بکس کھل جائے گاانہوںنے کہاکہ قبائلی موجودہ نظام سے تنگ ہیں انہیں مذید کسی اور نظام میں نہ جھکڑا جائے بلکہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کا اعلان کیا جائے انہوںنے کہاکہ قبائلیوں کو اچھوت بنادیا گیا ہے صرف چند خواص کو خوش کرنے کیلئے رواج ایکٹ لایا جا رہا ہے جے یوآئی کی رکن اسمبلی نعیمہ کشور نے کہاکہ رواج ایکٹ میں خواتین کے حقوق کا تحفظ نہیں کیا گیا ہے قبائلی علاقوں میں خواتین کے ساتھ برا سلوک کیا جاتا ہے اور بعض قبائلی علاقوں میں کو ئی بھی شخص ذاتی دشمنی کی بناء پر کسی بھی خاتون کو اپنے ساتھ منسوب کرکے ساری عمر کیلئے گھر میں بیٹھنے پر مجبور کر دیتا ہے انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں شریعت کا قانون نافذ کیا جائے رکن اسمبلی قیصر جمال نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں رواج ایکٹ کی حمایت کرتے ہیں حکومت فاٹا کیلئے این ایف سی ایوارڈ میں اعلان کردہ 3فیصد حصے پر عمل درآمد کرتے ہوئے اگلے بجٹ میں اس کا اعلان کرے تاکہ فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کیلئے عملی اقدامات کا آغاز کیا جا سکے رکن اسمبلی شاہ جی گل آفریدی نے کہاکہ قبائلی گذشتہ کئی دہائیوں سے ظلم و ستم کا شکار رہے ہیں فاٹا کو فوری طور پر خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے اور صوبے میں لاگو تنازعات حل کمیٹی کا قانون فاٹا میں لاگو کیا جائے رکن اسمبلی ناصر خان نے کہاکہ بدقسمتی سے فاٹا کے صوبے میں انضمام کے مسئلے کو ایک بار پھر متنازعہ بنایا جا رہا ہے انہوںنے کہاکہ فاٹا اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کے بعد ایک بار پھر پرائے مسائل کو دوبارہ اٹھایا جارہا ہے رکن اسمبلی بلال الرحمن نے کہاکہ فاٹا کے متاثرین در بدر ہیں ان کے مسائل کو ترجیح دی جائے انہوںنے کہاکہ ایف سی آر کے خاتمے کی صورت میں قبائلیوں پر مذید سخت قوانین لاگو نہ کئے جائیں چیرمین کمیٹی مولانا جمالدین نے کہاکہ ایف سی آر کے خاتمے کیلئے سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے یہ کمیٹی قائم کی گئی ہے اور یہ ایک تاریخی اقدام ہوگا کہ قبائلی عوام ایف سی آر کے کالے قوانین سے آزاد ہوں انہوںنے کہاکہ رواج ایکٹ کے بارے میں اراکین کمیٹی اور خصوصی طو رپر بلائے جانے والے ممبران صلاح و مشورہ کرلیں اوراگلے اجلاس میں اپنی سفارشات پیش کریں ۔

۔۔اعجاز خان