مصطفی کمال کو ایف ٹی سی برج تک مارچ کرنے کا این او سی جاری کیا گیا تھا،آگے بڑھنے پھرانتظامیہ حرکت میں آئی

احتجاج سب کا حق ہے ،ریلی یا مارچ کے نام پر امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے، 14 مئی کو شاہراہ فیصل بلاک کرنیوالوں کو نہیں روکتے تو 15 مئی کو طلبہ وطالبات انٹر کا امتحان نہیں دے سکتے تھے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی پریس نفرنس

منگل 16 مئی 2017 21:51

مصطفی کمال کو ایف ٹی سی برج تک مارچ کرنے کا این او سی جاری کیا گیا تھا،آگے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 مئی2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ احتجاج سب کا حق ہے ،تاہم ریلی یا مارچ کے نام پر کسی کو امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے،اگر 14 مئی کو شاہراہ فیصل بلاک کرنے والوں کو نہیں روکتے تو 15 مئی کو طلبہ وطالبات انٹر کا امتحان نہیں دے سکتے تھے،مصطفیٰ کمال عرف الطاف حسین کو ایف ٹی سی برج تک مارچ کرنے کی این او سی جاری کی گئی تھی جب انہوں نے آگے بڑھنے کی کوشش کی تو انتظامیہ حرکت میں آئی اور انہیں منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس ،واٹر کینن کا استعمال کیا اور لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا ،وہ منگل کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،اس موقع پر صوبائی وزراء ڈاکٹر سکندر مندھرو ،سید ناصر حسین شاہ ،رشید چنہ ودیگر بھی موجود تھی ،وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ احتجاج پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ،لیکن ایف ٹی سی کا کہہ کر بعد میں میٹرو پول تک ہی اجازت حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ،لیکن ہم نے انہیں سختی سے منع کردیا،کیونکہ ایف ٹی سی بلڈنگ اور میٹروپول ہوٹل میں کوئی زیادہ فاصلہ نہیں ہے ،ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص 14 مئی کے واقع میں زخمی ہوا ہے تو اسے ہمارے سامنے لایا جائے ،ہم نے تمام اسپتالوں کو چیک کیا ہے ،کہیں کوئی زخمی نہیں گیا اور ربڑ کی گولیاں چلانے کا الزام بھی درست نہیں،مصطفیٰ کمال اور ان کے ساتھی 18 روز تک پریس کلب کے باہر دھرنے پر بیٹھے رہے اور تین مرتبہ ہماری ٹیم نے ان سے مزاکرات کئے،انہوں نے کہا کہ عورتوں اور بچوں کو جب روڈوں پر لایا جائے گا تو وہ یقینا متاثر ہوں گے،ہم سمجھتے ہیں کہ احتجاج کی آڑ لے کر عورتوں اور بچوں کو روڈوں پر لانا مناسب نہیں،انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ پیپلزپارٹی نے بھی احتجاج کیا تھا ،لیکن کسی قسم کی خلاف ورزی نہیں کی اور جو اجازت دی گئی تھی اس کی پابندی کی گئی ،انہوں نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ وزیراعلیٰ ہاؤس بند کردے گا ،وزیراعلیٰ ہاؤس میں بے شک میں رہتا ہوں ،لیکن اس کے کرب وجوار میں بھی بڑی تعداد میں لوگ رہائش پزیر ہیں جو متاثر ہوتے ہیں،وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کا ایک مسئلہ کراچی کو پانی کی فراہمی ہے جس کے لئے کے فور منصوبے پر کام جاری ہے ،وفاقی حکومت 50 فیصد تخمینے کی رقم ادا کرے گی اور اگر اس نے پیسے نہیں دئیے تو تب بھی ہم اپنے وسائل سے یہ منصوبے مکمل کریں گے اور اس سلسلے میں ایف ڈبلیو او نے 30 جون تک کا وقت دیا ہے ،جس کے بعد ہمیں یقین ہے کہ یہ منصوبہ اپنے وقت پر مکمل ہوجائے گا،اپنے دورے چین کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین کا دورہ انتہائی کامیاب رہا ہے وہاں انہوں کے سی آر کراچی سرکلر ریلوے سمیت ،کے ٹی بندر اور انڈسٹریل زون کے لئے چینی حکام کو فیزیلیبلٹی بناکر دے دی ہے ،جس کے بعد پوری امید یہ ہے کہ کے موجودہ سال ستمبر تک کراچی سرکلر ریلوے کا سنگ بنیاد رکھ دیا جائے گا اور اس سلسلے میں جہاں جہاں بھی تجاوزات تھیں وہ ختم کردی گئی ہیں اور جو باقی ہیں انہیں بھی ختم کردیا جائے گا،انہوں نے کہا کہ چین میں جو کانفرنس منعقد ہوئی ،اس میں 28 ملکوں کے سربراہان کے علاوہ 130 ملکوں کے حکام نے شرکت کی ،انہوں نے کہا کہ چین کے صدر نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کے پاکستان کے چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ نے اس میں شرکت کی ،انہوں نے کہا کہ ون بیلڈ ون روڈ منصوبے میں 44 ممالک منسلک ہوں گے ،اور اس سے پوری دنیا کو فائدہ پہنچے گا،ون بیلڈ ون روڈ منصوبے میں سی پیک بہت چھوٹا منصوبہ ہے،انہوں نے کہا کہ چین نے ٹرین سروس اتنی ترقی کی ہے کہ چین کے ایک صوبے سے لندن تک ٹرین کا سفر طے کیا جاسکتا ہے ،انہوں نے کہا کہ سی پیک کا مین مقصد پاکستان میں انفرااسٹریکچر کو بہتر بنانا ہے ،انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے میرا چین کے سفیر اور کراچی کے موجود قونصل جنرل سے مسلسل رابطہ رہتا ہے ،ایک سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ پر وفاق کی جانب سے ہمیں بروقت حصہ نہیں دیا جارہا جس پر ہم وفاقی حکومت سے احتجاج کرتے رہتے ہیں۔