سندھ اسمبلی ، ایم کیو ایم کی شہید بینظیر بھٹو ہائوسنگ اسکیم میں غیر مستحق افراد کو سیاسی بنیادوں پر گھروں کی فراہمی سے متعلق تحریک التواء خلاف ضابطہ قرار

نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں اضافے کو روکنے اور تعلیمی نصاب میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور

منگل 16 مئی 2017 22:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2017ء) سندھ اسمبلی میں منگل کو پرائیوٹ ممبرز ڈے کے موقع پر ایم کیوایم کے صابر حسین قائمخانی کی ایک تحریک التوا جو شہید بے نظیر بھٹو ہائوسنگ اسکیم کے تحت غیر مستحق افراد کو سیاسی بینادوں پر گھروں کی فراہمی سے متعلق تھی خلاف ضابطہ قرار دیکر مسترد کردی گئی۔ایم کیو ایم کے کامران اختر نے بلدیاتی ایڈمنسٹریٹر کے خلاف پیش کردہ اپنی تحریک استحقاق پر زور نہیں دیا اور واپس لے لی جبکہ پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان کی نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں من مانے اضافے کو روکنے اور ایم کیو ایم کے سید قمر عباس کی ایک نجی قرارداد جو تعلیمی نصاب میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی تعلیم و تربیت سے متعلق تھی متفقہ طور پر منظور کرلی ۔

صابر قائمخانی کا کہنا تھا کہ شہید بے نظیر بھٹو ہائوسنگ اسکیم کے تحت غیر مستحق افراد کو سیاسی بینادوں پر گھر دیئے جارہے ہیں، بے گھر لوگوں کو رہائش فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن اس میں سیاسی امتیاز نہیں برتنا چاہیئے۔

(جاری ہے)

وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے تحریک التوا کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد اخباری تراشہ کی بنیاد پر پیش کی گئی ہے جسے مستند تصور نہیں کیا جاسکتا اور یہ حالیہ واقعہ بھی نہیں ہے کیونکہ یہ اسکیم کل پرسوں سے نہیں بلکہ گزشتہ کئی سالوں سے چل رہی ہے اور جن لوگوں کو بھی رہائش فراہم کی گئی ہے وہ سندھ ہی کے رہنے والے ہیں جس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ بے گھر لوگوں کو رہائش فراہم کرنا ہماری پالیسی ہے ۔

اسپیکر نے اس تحریک التوا کو خلاف ضابطہ قرار دیکر مسترد کردیا۔پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان نے اپنی نجی قرارداد کے ذریعے ایوان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ پرائیویٹ اسکولز من مانے انداز میں جب دل چاہتا ہے اسکولوں کی فیسوں میں اپنی مرضی سے اضافہ کردیتے ہیں جس سے والدین سخت پریشان ہیں اور ان پر بہت زیادہ مالی بوجھ پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ طلبہ سے بھاری فیسیں وصول کرنے والے اساتذہ کو بہت معمولی معاوضہ ادا کرتے ہیں اور اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ قوانین کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔

وزیر تعلیم سندھ جام مہتاب حسین ڈاہر نے کہا کہ جن اسکولوں کی جانب سے اپنی مرضی سے فیسوں میں اضافہ کی شکایت موصول ہوتی ہے اس کا فوری طور پر ایکشن لیا جاتا ہے اور کئی اسکولوں سے اضافہ واپس بھی کرایا گیا ہے ۔ بعدازاں ان کی یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ایم کیو ایم کے سید قمر عباس نے اپنی ایک نجی قرارداد کے ذریعے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے ذریعے قدرتی آفات بڑھ گئی ہیں، دہشت گردی کے واقعات بھی ہورہے ہیں ، کبھی زلزلے اور کبھی آتشزدگی کے واقعات سے بھی لوگ متاثر ہوتے ہیں ایسی صورتحال میں اس بات کی اشد ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ تعلیمی اداروں میں طلبہ کو ڈیزاسٹرمینجمنٹ کی تعلیم اور تربیت دی جائے اور اسے نصاب میں شامل کیا جائے۔

وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ اسکولوں میں اسکائوٹس کو اسی قسم کی پہلے ہی تربیت دی جاتی ہے ۔ وزیر تعلیم سندھ جام مہتاب ڈاہر نے کہا کہ لوگ پہلے ہی یہ شکایت کرتے ہیں کہ ان کے بچوں پر پڑھائی اور کتابوں کا بہت زیادہ بوجھ ہے ایک اور نئے مضمون کے اضافے پر وہ اور زیادہ اعتراض کریں گے علاوہ ازیں نصاب کی تیاری کے وقت سول سوسائٹی اور ماہرین تعلیم سے بھی مشاورٹ کی جاتی ہے یہ معاملہ ان کے سامنے بھی رکھیں گے تاہم وزیر پارلیمانی امور کی سفارش پر یہ قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

ایم کیو ایم کے کامران اختر کی جانب سے پیش کردہ ایک تحریک استحقاق محرک کی جانب سے واپس لے لی گئی ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک بلدیاتی ایڈمنسٹریٹر کے نامنساب رویہ کے خلاف تحریک استحقاق پیش کی تھی لیکن اس نے اب معافی مانگ لی ہے اس لئے اب وہ اس پر زور نہیں دینا چاہتے اور تحریک کو واپس لے رہے ہیں۔ کامران اختر نے کہا کہ ان کے پاس ان کے حلقے کی یو سی کے تین چار چیئرمین آئے تھے اور انہوں نے شکایت کی تھی کہ کچرا نہیں اٹھایا جارہا ہے جس پر انہوں نے متعلقہ ایڈمنسٹریٹر سے کئی بار رابطہ کیا لیکن وہ ٹال مٹول سے کام لیتا رہا لیکن جب انہوں نے ایوان میں اس کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرائی تو اس نے معافی مانگ لی جس کے بعد وہ اب اس تحریک پر زور نہیں دینا چاہتے اور اسے واپس لے رہے ہیں۔