ایس ای سی پی نے ایک اور بڑے بینک کے ملازمین کے خلاف فوجداری مقدمہ دائر کر دیا

بینک کے تین اعلی افسران ، اپنے رشتہ داروں اور سٹاک بروکروں کے ساتھ مل کر ان سائیڈ ٹریڈنگ میں ملوث پائے گئے

بدھ 17 مئی 2017 23:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 مئی2017ء) کپیٹل مارکیٹ میں شفافیت قائم کرنے کے لئے ان سائیڈرٹریڈرز کے خلاف کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے ایک اور بڑے بینک کے ملازمین کے خلاف کراچی کی عدالت میں فوجداری مقدمہ دائر کر دیا ۔ بینک کے تین اعلی افسران ، اپنے رشتہ داروں اور سٹاک بروکروں کے ساتھ مل کر ان سائیڈ ٹریڈنگ میں ملوث پائے گئے۔

بدھ کوسکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق ان سائڈر ٹریڈنگ میں ملوث بینک کے افسران میں سے ایک ہیڈ آف ٹریڑری تھا جبکہ دوسرا کیٹل مارکیٹ کا ڈیلر اور تیسرا افسر بینک کا فنانشل انالسٹ ہے۔یہ تینوں بینک کے کپیٹل مارکیٹ سے متعلقہ معاملات کے لئے ذمہ دار تھے۔

(جاری ہے)

بینک میں اپنے عہدوں اور ذمہ داریوں کے باعث سے ان کی بینک کی سرمایہ کاری سے متعلق حساس معلومات تک رسائی تھی اور پاکستان سٹاک ایکس چینج میں حصص کی خرید و فروخت کے فیصلوں کا بھی پہلے سے علم ہوتا تھا۔

بینک کے ان ملازمین نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بینک کی حساس معلومات دو بروکر ورزکے گاہکوں کو فراہم کیں جن سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے ان سائیڈر ٹریڈنگ کی۔ اس طرح بینک کی جانب سے حصص کی خرید و فروخت کے لئے جاری کئے جانے والے آڈرز پر ان افراد نے فرنٹ رننگ کی اور ناجائز منافع کمایا۔ سکیورٹیز ایکٹ مجریہ 2015کے مطابق ایس کران ان سائڈرز ٹریڈنگ ہے۔

مزید براں، اس فرنٹ رننگ میں ملوث بروکر ہاؤسز کے صارفین نے بینک کی معلومات پیشگی معلوم ہونے پر کھل کر ٹریڈنگ کی۔اس غیر قانونی ٹریڈنگ کی سرگرمی سے اس گروہ کے تمام افراد نے بڑے پیمانے پر نفع کمایا اور بینک کو کافی نقصان پہنچایا گیا۔ ان افراد کی تمام سرگرمی سکیورٹیز ایکٹ کی ان سائڈر ٹریڈنگ سے متعلق شقوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے عہدے کی وجہ سے حاصل معلومات کو اختیارات کاناجائز استعمال کرتے ہوئے صارفین کو فراہم کیا اور اس طرح ان سائڈر ٹریڈنگ کا ارتکاب کیا گیا۔( و خ )

متعلقہ عنوان :