کو ئٹہ, سی پیک منصوبہ پاکستان اور چین سمیت خطے میں ترقی کا پیش خیمہ بننے گا,لیاقت بلوچ

ایران اور افغانستان بارڈر پر کشیدگی پیدا کر کے پرامن حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی پاک افغان بارڈر کی بندش سے لو گوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہی,جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل کی پریس کانفرنس

بدھ 17 مئی 2017 22:41

کو ئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مئی2017ء) جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبہ پاکستان اور چین سمیت خطے میں ترقی کا پیش خیمہ بننے گا ریجن میں امن کے قیام کے لئے پاکستان ، ایران اور افغانستان کو مل کر کوشش کر نی چا ہئے آنے والے انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات کے لئے ہم دیگر دینی جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرینگے ایران اور افغانستان بارڈر پر کشیدگی پیدا کر کے پرامن حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی پاک افغان بارڈر کی بندش سے لو گوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے بڑھتی ہوئی کرپشن کی روک تھام کے لئے جماعت اسلامی دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر مہم چلائے گی کیونکہ کرپٹ ما فیاطاقتور بن چکا ہے ان خیالات کا اظہا رانہوں نے گزشتہ روز جماعت اسلامی کے دفتر الفلاح ہائوس میں پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہا شمی ، جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمان ، سابق صوبائی امیر عبدالمتین اخونزادہ، مولانا عبدالکبیر شاکر، عبدالولی شاکر، زاہد اختر سمیت دیگر بھی موجود تھے لیا قت بلوچ نے کہا ہے کہ سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین اور جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری پر خودکش حملہ اور گوادر کے علاقے گچکان میں نہتے مزدوروں پر حملہ ایسے وقت میں حملہ کیا گیا جب وزیراعظم پاکستان چاروں وزراء اعلیٰ کے ہمراہ چائنا کے دورے پر تھے اور اربوں ڈالر کے سی پیک منصوبے کے حوالے سے معاہدے ہونے تھے انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن لوٹ رہا ہے اور دہشتگردی ختم ہو رہی ہے لیکن دہشتگردی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں جس کا مقصد خوف وہراس پھیلانا ہے انہوں نے کہا ہے کہ ان واقعات سے بھارت اور امریکہ کی تمام کو ششیں ناکام ہو رہی ہے کے جس کے ذریعے وہ صوبے میں دہشتگردی کا ماحول پید اکر نا چا ہتے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان اور بلوچستان کے لئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے جس کی ہمارے ملک کے لئے بڑی اہمیت ہے یہ منصوبہ ملک اور صوبے سمیت عوام کی ترقی کا باعث بن رہا ہے کیونکہ چین سی پیک منصوبے کے ذریعے دنیا بھر کو اس سے جوڑنا چا ہتا ہے اس لئے یہ منصوبہ پاکستان ، بلوچستان کی ترقی کے لئے نا گزیر بن چکا ہے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچستان کے عوام کو حقوق اور سہولیات فراہم کی جائے اس کے ساتھ ساتھ گوادر کے عوام کو سہولیات کے ساتھ ساتھ ریلیف دیا جائے انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن کی وجہ سے ہر شخص پریشان ہے اس کے خاتمے کے لئے جماعت اسلامی دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر عوام میں شعور آگاہی کے لئے مہم چلائے گی کیونکہ کرپٹ ما فیا طاقتور ہے انہوں نے کہا ہے کہ ملک کو مارشل لاء کی بجائے جمہوریت نے آگے بڑھانا ہے لیکن ہمارے ہاں انتخابات کو دولت کا کھیل بنا دیا گیا ہے دولت کے بل بوتے پر انتخابات میں حصہ لے کر کامیابی کامیابی حاصل کر کے جمہوریت اور جمہوری عمل کو مفلوج بنا نے کی کوشش کی جاتی ہے اس لئے ہماری کوشش ہے کہ آنے والے انتخابات سے قبل انتخابات اصلاحات کے عمل کو مکمل کیا جائے جس کے لئے جماعت اسلامی دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر انتخابی اصلاحات کے لئے اپنا موثر کردار ادا کر ے گی تا کہ ملک اور قوم کو درپیش مسائل کے حل کو یقینی بنایا جا سکے ا نہوںنے پاک افغان بارڈر پر پیدا ہونیوالی صورتحال کی مذمت کر تے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی واقعات دہشتگردانہ کوشش کر کے حالات کو خراب کرنے حرکت کی گئی جس کا فائدہ ان ممالک کے لو گوں کو حاصل ہوا جس میں بھارت اور امریکہ شامل ہے لنڈی کوتل اور چمن بارڈر بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کی مشکلات بڑھ گئی ہے ایرانی بارڈر پر بھی کشیدگی پیدا کر کے حالات کو خراب کر نے کی کوشش کی گئی انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان، ایران اور افغانستان خطے میں قیام امن کے لئے موثر کردار اداکر سکتا ہے جب تک افغانستان میں امن قائم نہیں ہوگا اس وقت تک ریجن میں امن کا قیام شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتاانہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان اور پاکستان کے امن کا دشمن ایک ہی جو دہشتگردی کے ذریعے امن کے قیام کو روک رہا ہے چین کے ون بیلٹ، ون روڈ کے عالمی منصوبے میں پاکستان کے حصے میں 56 ارب روپے آئیں گے اس لئے بلوچستان کو ترقی میں پورا حق ملنا چا ہئے صوبے کے عوام کو تعلیمی، معاشی، صحت اور سیاسی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا ہو گا سی پیک منصوبے کے ذریعے چاروں صوبوں میں یکساں ترقی کے پلان پر عملدرآمد کیا جائے انہوں نے کہا ہے کہ پاناما لیکس ٹیسٹ کیس ہے سپریم کورٹ سے عوام کی بہت سی تواقعات وابستہ ہے اس لئے قرضہ معاف کروانے والے خاندان اور قومی اثاثوں پر قبضہ کرنے والوں کا بلا امتیاز احتساب ہونا چا ہئے ۔