جے آئی ٹی اور خود سپریم کورٹ کیلئے پانامہ کیس ایک ٹیسٹ کیس بن چکاہے ‘ عوام کو سپریم کورٹ سے بڑی توقعات ہیں ‘امید ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد سپریم کورٹ کرپشن کے خاتمہ کاو اضح اوردو ٹوک لائحہ عمل دے گی‘ پانامہ لیکس ، دبئی لیکس، لندن لیکس اور قرضے ہڑپ کرنے والے عناصر اپنے انجام بد سے بچ نہیں سکیں گے

سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ کا پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 17 مئی 2017 22:22

کو ئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 مئی2017ء) سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ جے آئی ٹی اور خود سپریم کورٹ کے لیے پانامہ کیس ایک ٹیسٹ کیس بن چکاہے ۔ عوام کو سپریم کورٹ سے بڑی توقعات ہیں امید ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد سپریم کورٹ کرپشن کے خاتمہ کاو اضح اوردو ٹوک لائحہ عمل دے گی ۔ پانامہ لیکس ، دبئی لیکس، لندن لیکس اور قرضے ہڑپ کرنے والے عناصر اپنے انجام بد سے بچ نہیں سکیں گے ۔

آئندہ انتخابات سے قبل دینی جماعتیں متحد ہو کر قوم کو دیانتدار قیادت دے سکتی ہیں ۔ ملک کو معاشی مسائل اور کرپشن کی دلدل سے صرف دینی جماعتیں نکال سکتی ہیںجن کے کسی رہنما اور کارکن پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی دفترکوئٹہ میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم اور صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی،عبدالمتین اخوند زادہ ،ہدایت الرحمان بلوچ ،عبدالولی خان شاکر ودیگر بھی موجود تھے ۔

لیاقت بلوچ نے کہاکہ مارشل لا اور فوجی حکومت کسی مسئلے کا حل نہیں ۔ قومی اثاثوں کو لوٹنے اور ناجائز قبضے کرنے والوں کا بلاامتیاز اور بے لاگ احتساب ہوناچاہیے اور لٹیروں کو اقتدار کے ایوانوں سے نکال کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے پھینکنا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ مضبوط پارلیمانی نظام اور جمہوریت ہی مسائل کا حل ہے ۔ انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات کا نفاذ ضروری ہے ۔

لوٹ مار کے اربوں روپے کے اثاثے بنانے اور ناجائز دولت کے سہارے سیاسی وفاداریاں بدل کر الیکشن لڑنے والوں نے جمہوریت ، سیاست اور پارلیمانی نظام کو یرغمال بنالیاہے ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ جماعت اسلامی آئندہ چند روز میں پارلیمانی جماعتوں کی گول میز کانفرنس بلائے گی تاکہ تمام دینی و سیاسی جماعتوں کو انتخابی اصلاحات کے ایجنڈے پر متفق اور متحد کر کے 2018 ء کے انتخابا ت سے قبل ان اصلاحات کے نفاذ کو یقینی بنایا جاسکے ۔

لیاقت بلوچ نے کہاکہ پاک چین دوستی دشمن قوتوں کے لیے ناقابل برداشت ہوچکی ہے اس لیے وہ سی پیک جیسے گیم چینجر منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے سازشیں کر رہی ہیں ۔ چین اس میگا منصوبے پر چار ہزار ارب ڈالر خرچ کر رہاہے جس میں سی پیک پر محض 56 ارب ڈالر خرچ ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ اس کا نمایاں حصہ بلوچستان کو دیا جائے اور بلوچستان کے عوام کی تعلیم ، صحت ، روزگار کے شعبوں میں محرومیوں کو ختم کیا جائے ۔

ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہاکہ پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کے عوام کے لیے مشکلات اور پریشانی کا باعث ہے اس کشیدگی کا فائدہ بھارت اور امریکہ کو ہے ۔ خطے میں بھارت کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے ضروری ہے کہ پا کستان ایران اور افغانستان اپنے مشترکہ دشمن کو پہنچانیں اور حالات کو نارمل کرنے کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کریں ۔

انہوں نے کہاکہ خطے میں قیام امن کے لیے ضروری ہے کہ بھارت اور امریکہ افغانستان سے نکل جائیں ۔ ایک اور سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہاکہ امریکہ مزید پانچ ہزار فوج افغانستان بھیجنے کی تیار ی کررہاہے ۔ دنیا بھر میں مسلمانوں کا قتل عام کرنے والا امریکہ داعش کی سرپرستی کررہاہے اور داعش کے اڈے امریکی فوج کے ہیڈکوارٹرز میں قائم ہیں۔