حیدرآباد,اس سال درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر ؒ کے عرس مبارک کے موقع پر پچیس فیصد سے زیادہ زائرین آئے ہیں,سید مراد علی شاہ

سندہ میں سب کو احتجاج کرنے کا حق ہے ، اور پی ایس پی والوں نے احتجاج کیلئے باقائدہ این او سی لی تھی ان پر کوئی نیا مقدمہ درج کرنے کی ضرورت نہیں, وزیراعلیٰ سندھ کا عرس مبارک کے موقع پر اختتامی تقریب سے خطاب

بدھ 17 مئی 2017 21:42

حیدرآباد,اس سال درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر ؒ کے عرس مبارک کے موقع پر ..
حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مئی2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اس سال درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر ؒ کے عرس مبارک کے موقع پر پچیس فیصد سے زیادہ زائرین آئے ہیں جن کی تعداد بیس لاکھ سے زائد ہے ،اس سال عرس کے موقع پر انتظامات کو مزید بہتر کرنیکی کوشش کی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حضرت لعل شہبا ز قلندر کے 765ویں عرس مبارک کے موقع پر اختتامی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے حضرت لعل شہباز قلندرؒ ؒکے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔صوبائی وزراء امداد حسین پتافی، مکیش چاولہ، سید غلام شاہ جیلانی ، ایم این اے عمران ظفر لغاری ، ڈاکٹر سکندر شورو، رکن سندہ اسمبلی شرجیل میمن، عبدالعزیز جونیجو، ڈویزنل کمشنر حیدرآباد سعید احمد مگنیجو،ڈپٹی کمشنر جامشورو منور علی مہیسراور دیگر بھی شامل تھے۔

(جاری ہے)

اس مو قع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انکے حالیہ چین کے دورے کا مقصد صرف کانفرنس میں شرکت کرنا تھا مگر موقعے سے فاعدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے وہاں کے پلاننگ، ٹرانسپورٹ کے وزراء اور قرضہ دینے والی بنک کے وائیس پریزیڈنٹ سے مالاقات کی اور ان سے کے سی آر سے متعلق بات کی جس پر انہوں نے بتایا کہ ان کی کوشش ہے کہ اس منصوبے پر اسی سال کام شروع کیا جائے۔

ایک سوال پر کہ پاک سر زمین کے رہنمائوں کی جانب سے احتجاج کرنے اور ان پر مقدمات درج کرنے کے حوالے سے انہوں کہا کہ سندہ میں سب کو احتجاج کرنے کا حق ہے ، اور پی ایس پی والوں نے احتجاج کیلئے باقائدہ این او سی لی تھی لہذا ان پر کوئی نیا مقدمہ درج کرنے کی ضرورت نہیں۔ پی ایس پی والوں پرپہلے ہی بہت مقدمات درج ہیں ۔پیپلز پارٹی کے وفاقی حکومت سے اختلافات کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پانی بجلی اور گئس کی قلت سے متعلق سندہ کے عوام کے تحفظات ہیں ،چونکہ سندہ حکومت سندہ کے عوام کی نمائندگی کر رہی ہے ، بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈ ہورہی ہے اس کے علاوہ گئس اور پانی کی قلت ہے جبکہ 1973 کے آئین کے مطابق جہان سے گئس نکلتی ہے اسی صوبے کا پہلا حق ہے۔

لہاذا احتجاج کرنا ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے۔ ہم سندہ کے عوام کے حقوق حاصل کرنے کیلئے آئینی اور جمہوری راستہ اختیار کرنے کا حق رکھتے ہیں۔کوٹری ڈائون اسٹریم میں پانی کی شدید قلت سے متعلق ایک سوال پر وزیر اعلی سندہ نے کہا کہ پہلے پانی کی ساٹھ فیصد کمی تھی اور جو سندہ کو پانی ملنا تھا وہ نہیں ملا ، سندہ حکومت کی جانب سے ارسا اور وفاقی حکومت سے معاملہ اٹھایا گیا کہ وہ جمع شدہ پانی سے سندہ کو اپنا حصہ دیں لہاذا اب بھی پانی کی پندرہ سے بیس فیصد کمی ہے جو بھی جلد ختم ہو جائیگی۔

گوادر میں نو سندھی مزدوروں کو قتل کرنے والے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بزدلانہ کاروائی ہے اور پیپلز پارٹی سندہ کے صدر نثار کھڑو انکے ورثاء سے تعزیت کیلئے جا رہے ہیں اور سندہ حکومت کی جانب سے جو کچھ ممکن ہو سکا وہ کیا جائیگا جبکہ پی پی سندہ کے صدر کو کہا گیا ہے کہ وہ وہاں پر خود ہی اعلان کردیں۔قبل ازیں وزیر اعلی سندہ سید مراد علی شاھ نے دادو کے قریب پپری گائوں میں مرحوم سید مٹھل شاہ کے چہلم میں شرکت کی ۔

وزیر اعلی سندہ نے مرحوم سید مٹھل شاھ کے فرزند سکندر شاھ کی دستار بندی کی ۔ دستار بندی کی رسم انکے بھائی سید نور محمد شاھ ،سید مراد علی شاھ اور دیگر وزراء نے ادا کی ۔اس موقعے پر وزیر اعلی سندہ سید مراد علی شاھ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم سید مٹھل شاھ کی عوام کے لیئے خدمات اورفیصلے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سید سکندر علی شاھ کو اہم ذمہ داری ملنے پر مبارکباد دیتا ہوں اور امید کرتاہو ںکہ وہ بھی اپنے والد محترم کی طرح عوام اور اپنے علائقے کی بہتری کے لئے خدمت سر انجام دیتے رہیں گے ۔وزیر اعلی سندہ سید مراد علی شاھ نے مزید کہا کہ سائیں مٹھل شاھ کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا ہے مجھے امید ہے کہ انکے فرزند سائیں سکندر شاھ اس خلا کو ضرور پورا کرینگے۔