اے پی سی سی نے اقتصادی اہداف کی منظوری دے دی

آئندہ مالی سال کیلئے اقتصادی ترقی کی شرح کا ہدف 6 فیصد مقرر کیاہے، رواں سال جی ڈی پی کا 5.3 گروتھ ریٹ حاصل کیا،پی ایس ڈی پی کے لئے 1001 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، آئندہ مالی سال کے لئے ترقیاتی بجٹ 2113 ارب تجویز کیا ہے ،اس میں وفاق کا ترقیاتی بجٹ 1001 ارب رکھنے کی تجویز دی ہے، بڑے پیمانے پر اشیاء سازی کیلئے ترقی کی شرح کا ہدف 6.3فیصد ، سروسز سیکٹر کی ترقی کی شرح6.4فیصد رکھاگیاہے،ہائیر ایجوکیشن کا بجٹ پہلے 12 ارب تھا اور اب اس 35 ارب تجویز کیا ہے،سی پیک اور انفراسٹرکچر کے لئے 325 ارب مختص کئے ہیں،ایکسپورٹ سیکٹر کی ترقی ترجیح ہے ،تمام صوبوں نے اقتصادی جائزہ کو خوش آئند قرار دیا ہے ،بجٹ میں ترقیاتی کاموں کیلئے ریکارڈ ترقیاتی رقم رکھی جائے گی،10 سال بعد اقتصادی ترقی 5.3 پہنچ گئی ہے، وفاقی وزیرمنصوبہ بندی کی خطاب

بدھ 17 مئی 2017 22:08

اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 مئی2017ء) سالانہ منصو بہ بندی رابطہ کمیٹی( اے پی سی سی)نے اقتصادی اہداف کی منظوری دے دی۔وفاقی وزیر ترقی و منصو بہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے لئے اقتصادی ترقی کی شرح کا ہدف 6 فیصد مقرر کیاہے، روانں سال جی ڈی پی کا 5.3 گروتھ ریٹ حاصل کیا،پی ایس ڈی پی کے لئے 1001 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، آئندہ مالی سال کے لئے ترقیاتی بجٹ 2113 ارب تجویز کیا ہے جس میں وفاق کا ترقیاتی بجٹ 1001 ارب رکھنے کی تجویز دی ہے، بڑے پیمانے پر اشیاء سازی کے لئے ترقی کی شرح کا ہدف 6.3فیصد جبکہ کے سروسز سیکٹر کی ترقی کی شرح6.4فیصد رکھاگیاہے،ھائیر ایجوکیشن کا بجٹ پہلے 12 ارب تھا اور اب اس 35 ارب تجویز کیا ہے،سی پیک اور انفراسٹرکچر کے لئے 325 ارب مختص کئے ہیں،ایکسپورٹ سیکٹر کی ترقی ترجیح ہے ،تمام صوبوں نے اقتصادی جائزہ کو خوش آئند قرار دیا ہے ،بجٹ میں ترقیاتی کاموں کیلئے ریکارڈ ترقیاتی رقم رکھی جائے گی،10 سال بعد اقتصادی ترقی 5.3 پہنچ گئی ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کووفاقی وزیر منصو بہ بندی و ترقی احسن اقبال کی زیرصدارت سالانہ منصو بہ بندی رابطہ کمیٹی( اے پی سی سی) کااجلاس ہوا۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر ترقی و منصو بہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ جی ڈی پی کا 5.3 گروتھ ریٹ حاصل کیا۔ آئندہ مالی سال کے لئے 6 فیصد جی ڈی پی گروتھ ریٹ کا ہدف مقرر کیاہے۔ ڈی ایس ڈی پی کے لئی1 100 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

تمام صوبوں نے اقتصادی جائزہ کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ بجٹ میں ترقیاتی کاموں کیلئے ریکارڈ ترقیاتی رقم رکھی جائے گی۔ 10 سال بعد اقتصادی ترقی 5.3 پہنچ گئی ہے۔ آئندہ مالی سال کے لئے ترقیاتی بجٹ 2113 ارب تجویز کیا ہے جس میں وفاق کا ترقیاتی بجٹ 1001 ارب رکھنے کی تجویز دی ہے۔ بڑے پیمانے پر اشیاء سازی کے لئے ترقی کی شرح کا ہدف 6.3فیصد جبکہ کے سروسز سیکٹر کی ترقی کی شرح6.4فیصد رکھاگیاہے۔

احسن اقبال نے کہاکہ جب حکومت میں آئے تو حالات خراب تھے۔ون بیلٹ ون روڈ کے زریعے اقتصادی ترقی کا پہیہ تیز ہوگا۔روڈ بننے سے صحت۔ تعلیم اور منڈیوں تک رسائی ہوتی ہے۔ھائیر ایجوکیشن کا بجٹ پہلے 12 ارب تھا اور اب اس 35 ارب تجویز کیا ہے۔سی پیک اور انفراسٹرکچر کے لئے 325 ارب مختص کئے ہیں۔ نسائبر سیکیورٹی ایک بڑا چیلنج یے اس حوالے سے اور آٹو میشن کو بھی مد نظر رکھا ہے ۔

نھائیڈل سیکٹر کے اندر دیامیر بھاشا اور منڈا ڈیم کے لئے وسائل فراھم کئے ہیں۔ پی ایس ڈی پی کے اندر سی پیک کے زریعے جس بھی شعبے کے ساتھ ہو اس پر ترجیحی بنیاد پر فنڈز دیں گے۔گلگت بلتستان اور اے جے کے کے لئے 5 ارب کا مختص کیا ہے۔ نھماری تجاویز عبوری ہوتی ہیں اس کا حتمی اعداد میں تبدیلی ہوگی اور این ای سی کو بھیجیں گے۔فاٹا کے لئے 2.5 ارب روپے مختص کئے ہیں ۔

صوبوں کے ترقیاتی بجٹ کو سامنے رکھا ہے اور پلاننگ سیکریٹری بیٹھ کر بات کرینگے۔صوبوں نے ھماری مسائل کو سمجھا ہے اور ھم نے صوبوں کے مسائل کو سمجھا ہے۔تمام تجاویز اتفاق رائے سے این ای سی کو بھجیں گے ۔نالیکشن کے سال میں فنانشل ڈسپلن کو برقرار رکھا ہے جب کہ ماضی میں ایسا نہیں ہوتا تھا۔ھم نے اپنے خسارے کو کم کرنا ہے۔ہماری ترجیح ایکسپورٹ سیکٹر ہے۔

دنیا میں ایکسپورٹ کی شرح کم ہورہی ہے۔ہمارے بنیادی سٹرکچر فنانس کا بنا نہیں سکی۔ کموڈٹی سیکٹر پر بھی توجہ دے رہے ہیں۔پلاننگ کمیشن نے زراعت۔ صنعت اور ایکسپورٹ کے لئے اقدامات اٹھائے ہیں۔چیف اکانومسٹ ندیم احمد نے کہاکہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ 1.7فیصدسے بڑھ کر 4.2 ہوگیا ہے ۔آئندہ مالی سال میں برآمدات کا ھدف 4.6 فیصد مقرر کیا ہے۔درآمدات کا ھدف 4.9 فیصدمقرر کیا ہے ۔خیبر پختونخوا مظفر سید نے کہاکہ نآج کی میٹنگ میں کے پی کو یکسر نظر انداز کیا ہے ۔ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسا موقف تھا۔میرے خیال میں سندہ بھی میٹنگ میں مطمئن نہیں تھا۔اے پی سی سی کے اجلاس میں اقتصادی ترقیاتی اھداف کی منظوری دے دی۔…(رانا+و خ)