ضرورت ہے کہ جلد از جلد فاٹا اصلاحات کر لی جائیں لیکن اس کیلئے تمام متعلقہ طبقوں کو اعتماد میں لیا جانا ضروری ہے

چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ پشاور میں میڈیا سے گفتگو

بدھ 17 مئی 2017 22:27

ضرورت ہے کہ جلد از جلد فاٹا اصلاحات کر لی جائیں لیکن اس کیلئے تمام متعلقہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مئی2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ فاٹا ریفارمز کا معاملہ عرصہ سے حل طلب ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ جلد از جلد فاٹا سے متعلق اصلاحات کر لی جائیں لیکن اس کیلئے تمام متعلقہ طبقوں کو اعتماد میں لیا جانا ضروری ہے ۔ سینٹ سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ پشاور میں صوبائی خود مختاری اور اٹھارویں ترمیم کے موضوع پر خصوصی لیکچر سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

میاں رضاربانی نے کہا کہ کسی بھی قانون اور اصلاحات کی سفارشات میں خامیاں ہو سکتی ہیں اور ان کو بہتر بنانے کی گنجائش ہر وقت اور ہمیشہ موجود رہتی ہے، اس وقت معاملہ ایوان زیریں میں زیر بحث ہے اور یہ ایوان بالا میں آئے گا۔

(جاری ہے)

پارلیمنٹ جو بھی ترمیم اس میں کرنا چاہے گی کر سکتی ہے ، اس وقت دہشت گردی اور علاقائی معاملات کی صورتحال تسلی بخش نہیں ہے ۔

ہندوستان کے ساتھ تعلقات اس وقت تک بہتر نہیں ہو سکتے جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ قوم کو اس وقت دہشت گردی کے خلاف ایک ہونا پڑے گا فوج اور سیاسی قیادت کو یکجا ء ہو کر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنا پڑے گی۔ اس وقت ایک مشترکہ اور مدلل قومی بیانیہ پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ مشترکہ بیانیہ کسی وزارت یا دفتر کے اندر نہیں بلکہ پارلیمان میں تیار ہو سکتا ہے۔

اس سلسلے میں پارلیمان کو اپنا کردار ادا کرناچاہیے اور دہشت گردوں اور شدت پسندوں کے خلاف ایک جوابی قومی بیانیہ تیار کرنا چاہئے۔ صوبے اٹھارویں ترمیم کے تحت حاصل اختیارات سے فائدہ نہیں اٹھا رہے اور یہ اختیارات بھی مکمل طور پر صوبوں کے حوالے نہیں کئے گئے۔ اگر صوبے سمجھتے ہیں کہ ان کے اختیارات صلب کئے گئے ہیں تو اس کے خلاف آواز اٹھانے کیلئے فورمز موجود ہیں۔

اس سلسلے میں مشترکہ مفادات کونسل میں معاملہ اٹھایا جا سکتا ہے اور اگر صوبے سی سی آئی کے فیصلوں سے بھی راضی نہ ہوں تو معاملہ پارلیمان میں اٹھایا جا سکتا ہے اس لئے ایوان بالا نے ایک قرار داد کے ذریعے سینیٹ کے اختیارات بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ صوبائی خود مختاری سے متعلق مفادات کا تحفظ کر سکے۔ میاں رضا ربانی نے مزید کہا کہ اٹھارویں ترمیم نے صوبوں کے مابین اختلاف کے حل کیلئے ایک جامع لائحہ عمل دیا ہے اور مشترکہ مفادات کونسل کی صورت میں ایک اہم فورم کو مزید مؤثر بنایا گیا ہے۔

اب یہ صوبوں پر منحصر ہے کہ وہ اس فورم سے مؤثر طور پر فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ایک مرکزیت پسند سوچ اٹھارویں ترمیم کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔ تعلیم اور صحت جو کہ بنیادی طور پر صوبائی دائر اختیار میں آتے ہیں کووفاق نے غصب کیا ہوا تھا تاہم اٹھارویں ترمیم نے تعلیم اور صحت کو صوبائی دائر اختیار میں دے دیا ۔