فاٹا کے حوالے سے قانون سازی کے امور کو روکنے کے حکم کا تاثر درست نہیں ، فاٹا کے حوالے سے قانون سازی میں جلدی نہ کرنے کا مطالبہ متعلقہ کمیٹی کے اراکین نے کیا ہے‘ فاٹا اراکین کا اصرار ہے کہ رواج ایکٹ سے پہلے فاٹا کے انضمام میں جلدی کی جائے

ْ ریاستوں و سرحدی امور کے وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کا قومی اسمبلی میں اظہارخیال

جمعرات 18 مئی 2017 13:31

فاٹا کے حوالے سے قانون سازی کے امور کو روکنے کے حکم کا تاثر درست نہیں ..
اسلام آباد ۔18 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 مئی2017ء) ریاستوں و سرحدی امور کے وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ ذرائع ابلاغ کے ذریعے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ وزیراعظم نے انہیں ٹیلی فون کے ذریعے فاٹا کے حوالے سے قانون سازی کے امور کو روکنے کا حکم دیا ہے‘ یہ درست نہیں ہے‘ فاٹا کے حوالے سے قانون سازی میں جلدی نہ کرنے کا مطالبہ متعلقہ کمیٹی کے اراکین نے کیا ہے‘ اس حوالے سے ہم نے فاٹا اراکین سے بات کی ہے جن کا اصرار ہے کہ رواج ایکٹ سے پہلے فاٹا کے انضمام میں جلدی کی جائے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی طرف سے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے اٹھائے گئے نکات کے جواب میں ریاستوں و سرحدی امور کے وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ہم نے جس آئین کا حلف اٹھایا ہے اس کے پابند ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل (1) کے تحت قبائلی علاقوں کو وفاق کے زیر انتظام علاقہ کہا گیا ہے۔ آئین میں بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقوں کی تعریف کی گئی ہے، صدر مملکت کو آئین کے تحت اختیار حاصل ہے کہ صدر پاکستان قبائلی علاقوں کے حوالے سے قبائلی جرگہ کی سفارشات پر کوئی بھی فیصلہ کر سکتے ہیں۔

یہ ساری کارروائی قبائلی جرگہ کی سفارشات کو مدنظر رکھ کر کی گئی۔ سفارشات کے 36 نکات میں سے ایک نکتہ ہے کہ پانچ سال کی مدت میں فاٹا کا انضمام ہوگا اور ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ ایف سی آر کا خاتمہ ہوگا۔ اس کے لئے ہم نے ریگولیشن کی بجائے رواج ایکٹ کو ایوان میں پیش کیا، بل قائمہ کمیٹی میں گیا ہے اور رپورٹ آنے کے بعد قومی اسمبلی میں پیش ہوگی۔

کمیٹی کے ارکان نے کہا ہے کہ انہیں فاٹا کے حوالے سے امور کا جائزہ لینے کا وقت دیا جائے اور جلدی نہ کی جائے۔ گزشتہ روز وزیراعظم اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان ٹیلی فون پر بات کا تاثر دیا گیا ہے نہ وزیراعظم نے مجھے کوئی ہدایت کی ہے۔انہوںنے کہاکہ ہماری کمیٹی کے ارکان سے بات ہوئی ہے تاکہ رواج ایکٹ کے خدوخال پر بات کرکے اس کو حتمی شکل دی جاسکے۔

گزشتہ روز فاٹا کے ارکان سے بات ہوئی ہے۔ ان کا خیال یہ ہے کہ پہلے فاٹا کے انضمام کو حتمی شکل دی جائے، رواج ایکٹ ایف سی آر کا نعم البدل ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے تاہم اتحادیوں کی طرف سے حکومت پر کوئی دبائو نہیں ، فاٹا میں دس سالہ ترقیاتی کام شروع کررہے ہیں ، ہم اہم قانون سازی کو جلدی میں نہیں کرنا چاہتے۔