ٹرمپ کے وہائٹ ہائوس میں داخل ہونے کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں میں 40 فیصد اضافہ

رواں سال 22 جنوری سے اپریل کے اختتام تک 41 ہزار سے زیادہ غیرقانونی تارکین وطن کو پکڑا گیا، پچھلے سال اسی مدت کے دوران حراست میں لیے جانے والے افراد کی تعداد 30 ہزار کے لگ بھگ تھی،پکڑے جانے والوں میں سے تقریبا دو تہائی لوگ ایسے ہیں جن کے خلاف فوجداری مقدمات تھے،امیگریشن اور کسٹمز کے قائم مقام ڈائریکٹر ٹامس ہومین

جمعرات 18 مئی 2017 14:21

ٹرمپ کے وہائٹ ہائوس میں داخل ہونے کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 مئی2017ء) امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وہائٹ ہائوس میں داخل ہونے کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں میں 40 فی صد اضافہ ہوا ہے ۔غیرملکی میڈیا کے مطابق مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ کے وہائٹ ہاس میں داخل ہونے کے بعد پہلے ایک سو دنوں میں غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں میں تقریبا 40 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

بدھ کے روز جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ اضافہ صدر ٹرمپ کے ایکزیکٹو آرڈرز کے بعد ہوا ہے جس میں امیگریشن کی ان خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی تھی جنہیں عہدیدار ہدف بنا سکتے ہیں۔امیگریشن اور کسٹمز کے قائم مقام ڈائریکٹر ٹامس ہومین نے بتایا کہ اس سال 22 جنوری سے اپریل کے اختتام تک 41 ہزار سے زیادہ غیرقانونی تارکین وطن کو پکڑا گیا جب کہ پچھلے سال اسی مدت کے دوران حراست میں لیے جانے والے افراد کی تعداد 30 ہزار کے لگ بھگ تھی۔

(جاری ہے)

پکڑے جانے والوں میں سے تقریبا دو تہائی لوگ ایسے ہیں جن کے خلاف فوجداری مقدمات تھے۔ لیکن اس سے ہٹ کر پکڑ جانے والوں کی تعداد میں 150 فی صدسے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے سال گرفتار کیے جانے والے ایسے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد، جن کے خلاف کوئی فوجداری کیس نہیں تھا، چار ہزار دو سو تھی ، جب کہ موجودہ سال اسی مدت کے دوران حراست میں لیے جانے والوں کی تعداد دس ہزار آٹھ سو ہے۔

گرفتاریوں میں یہ اضافہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سربراہ جان کیلی کی جانب سے صدر ٹرمپ کے ایکزیکٹو آرڈرز کے نفاذ کے باعث ہوا۔انہوں نے کہا کہ امیگریشن اور کسٹمز حکام ان لوگوں کو پکڑتے رہیں گے جن کیخلاف امیگریشن جج نے ملک سے نکالنے کا حکم جاری کر دیا ہے، چاہے انہوں نے کوئی فوجداری جرم کیا ہو یا نہ کیا ہو۔سابق صدر براک اوباما بھی اس حوالے سے تنقید کا نشانہ بنتے رہے ہیں کہ ان کے دور میں بڑی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کیا گیا تھا۔

ان واقعات میں زیادہ تر ایسے افراد تھے جو غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرتے ہوئے گرفتار ہو ئے تھے۔حقیقت یہ ہے کہ ٹرمپ کی صدارت میں اسی مدت کے دوران غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلیوں میں 12 فی صد کمی آٹی ہے۔ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سربراہ نے بتایا کہ اس سال میکسیکو کی سرحد عبور کر کے امریکہ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

امیگرنٹس کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں اور تارکین وطن نے ملک کے اندر غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں میں اضافے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔بدھ کے روز نیویارک، کیلی فورنیا، اوریگان، رہوڈآئی لینڈ ، ریاست واشنگٹن اور واشنگٹن ڈء سی کے اٹارنی جنرلز نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ انہوں نے غیرقانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں کے معاملے میں امیگریشن کے وفاقی حکام سے اپنا تعاون محدود کیوں کیا ہے۔

صدر ٹرمپ کے ایکزیکٹو آرڈر کی ایک شق میں ان شہریوں کے لیے وفاقی فنڈز روکنے کے لیے کہا گیا تھاجہاں بڑی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن رہ رہے ہیں اور حکومتی سہولتوں کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ لیکن کیلی فورینا کے ایک وفاقی جج نے اس شق پر عمد درآمد معطل کر دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :