فاٹا کے عوام کے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے تو معاملے پر بحث ہونی چاہیے ‘ اپوزیشن کی تنقید کو ویلکم کرتا ہوں تاہم الزام تراشی کی بجائے دلیل سے بات ہونی چاہیے ‘ حکومت نے ہم سے طے کیا تھا کہ انضمام کی بجائے لفظ قومی دھارے میں لانا شامل کیا جائے گا ‘ فاٹا کو 5 سال تک سکول و کالجز سمیت دیگر شعبوں میں بہترین اصلاحات لا کر خیبر پختونخوا کے برابر لانے کے بعد انضمام بارے فیصلہ کیا جائے یہ اتفاق ہوا تھا ‘ حکومت کی طرف سے اس کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کی گئی تو احتجاج کیا ‘ اداروں کو پی آئی اے میں منشیات برآمد ہونے کے معاملے کا نوٹس لے کر کارروائی کرنی چاہیے

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے بات چیت

جمعرات 18 مئی 2017 15:04

فاٹا کے عوام کے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے تو معاملے پر بحث ہونی چاہیے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 مئی2017ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ فاٹا کے عوام کے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے تو عوام نہیں اس معاملے پر بحث ہونی چاہیے ‘ اپوزیشن کی تنقید کو ویلکم کرتا ہوں تاہم الزام تراشی کی بجائے دلیل سے بات ہونی چاہیے ‘ حکومت نے ہم سے طے کیا تھا کہ انضمام کی بجائے لفظ قومی دھارے میں لانا شامل کیا جائے گا ‘ فاٹا کو 5 سال تک سکول و کالجز سمیت دیگر شعبوں میں بہترین اصلاحات لا کر خیبر پختونخوا کے برابر لانے کے بعد انضمام بارے فیصلہ کیا جائے یہ اتفاق ہوا تھا ‘ حکومت کی طرف سے اس کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کی گئی تو احتجاج کیا ‘ اداروں کو پی آئی اے میں منشیات برآمد ہونے کے معاملے کا نوٹس لے کر کارروائی کرنی چاہیے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کام کا ایک ضابطہ کار اور طریق ہوتا ہے ‘ عوام کے سامنے پہلی مرتبہ اتنا بڑا فیصلہ آ رہا ہے ‘ فاٹا کے عوام کے مستقبل کا فیصلہ ہونا ہے۔ عوام میں اس معاملے پر بحث ہونی چاہیے انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام (ف) کا موقف واضح اور کلیئر ہے کہ فاٹا کی عوام کے مستقبل کا فیصلہ یہاں کی عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے۔

فاٹا میں تو انضمام کے معاملے پر ریفرنڈم ہونا چاہیے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اپو زیشن کی طرف سے تنقید یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ۔ اپوزیشن کی تنقید کو ویلکم کرتا ہوں تاہم الزام تراشی کی بجائے دلیل سے بات ہونی چاہیے۔ معاملے کے فائدہ اور نقصان دونوں کو دیکھنا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے ہمارے ساتھ جو طے کیا تھا اسے تسلیم کیا جانا چاہیے۔

طے پایا تھا کہ انضمام کی بجائے لفظ قومی دھارے میں لانا استعمال کیا جائے گا جس کا مطلب ہے کہ 5 سال تک فاٹا کو نہ کے پی کے میں ضم کیا جائے گا نہ الگ صوبہ بنایا جائے گا۔ اس عرصہ میں فاٹا میں اصلاحات لائی جائیں گی۔ ہمارا بھی یہی موقف ہے کہ پہلے فاٹا کے لوگوں کو تعلیم ‘ صحت کی سہولیات اور روزگار دے کر کے پی کے کے برابر لایا جائے پھر عوام فیصلہ کریں کہ انضمام چاہتے ہیں کہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے ہوئے معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو احتجاج کیا۔ اداروں کو پی آئی اے میں منشیات برآمد ہونے کے واقعے کا نوٹس لے کر کارروائی کرنی چاہیے۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ عوام دوست ہونا چاہیے تاہم اس حوالے سے قبل از وقت کچھ کہنا مشکل ہے۔