عالمی عدالت انصاف کا حتمی فیصلے تک کلبھوشن کی پھانسی روکنے کا حکم،بھارت کی قونصلر رسائی کی درخواست منظور

اپیل کے فیصلے تک پاکستان کلبھوشن کی سزا پر عمل درآمد روکنے کو یقینی بنائے‘ اس کیس کو جلد سننا ہوگا‘ عدالت کیس کی کی سماعت کا اختیار رکھتی ہے‘ ویانا کنونشن کے تحت پاکستان کو کلبھوشن تک تونصلر رسائی دینا چاہئے، بھارت ہمیں کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کرپایا،ویانا کنونشن کا آرٹیکل36 دہشت گردی میں ملوث شخص پر لاگو نہیں ہوتا، مکمل شواہد کے بعد ہی بھارت کو ریلیف مل سکتا ہے، کلبھوشن یادیو کو پاک آرمی ایکٹ 1952 کے تحت سزا سنائی گئی، پاکستانی قوانین کے مطابق کلبھوشن کو چالیس روز میں اپیل کا حق دیا گیا،عالمی عدالت انصاف کے جج رونی ابراہیم کے ریمارکس

جمعرات 18 مئی 2017 16:31

عالمی عدالت انصاف کا حتمی فیصلے تک کلبھوشن کی پھانسی روکنے کا حکم،بھارت ..
ہیگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 مئی2017ء) عالمی عدالت انصاف نے بھارت کی کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کی درخواست منظور کرتے ہوئے حتمی فیصلے تک کلبھوشن کی پھانسی روکنے کا حکم دیدیا ،عدالت کا کہنا ہے کہ اپیل کے فیصلے تک پاکستان کلبھوشن کی سزا پر عمل درآمد روکنے کو یقینی بنائے‘ اس کیس کو جلد سننا ہوگا‘ عدالت کیس کی سماعت کا اختیار رکھتی ہے‘ ویانا کنونشن کے تحت پاکستان کو کلبھوشن تک تونصلر رسائی دینا چاہئے، بھارت ہمیں کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کرپایا،ویانا کنونشن کا آرٹیکل36 دہشت گردی میں ملوث شخص پر لاگو نہیں ہوتا، مکمل شواہد کے بعد ہی بھارت کو ریلیف مل سکتا ہے۔

جمعرات کو عالمی عدالت انصاف کے جج رونی ابراہیم کی سربراہی میں11رکنی بینچ نے گزشتہ سماعت پر دونوں ملکوں کے وکلاء کے دلائل کے بعد کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

(جاری ہے)

جج رونی ابراہیم نے کہاکہ عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو پھانسی نہیں دی جاسکتی۔ اپیل کے فیصلے تک پاکستان کلبھوشن کی سزا پر عمل درآمد روکنے کو یقینی بنائے‘ اس کیس کو جلد سننا ہوگا۔

کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کا پس منظر واضح نہیں۔جج نے کہا کہ کلبھوشن 3مارچ 2016 سے پاکستان کی تحویل میں ہے پاکستان نے بھارت سے تحقیقات میں مدد کے لئے تعاون مانگا۔ 25 مارچ 2016 کو پاکستان نے معاملے سے بھارتی وزارت خارجہ کو آگاہ کیا۔ جنوری 2017 میں پاکستان نے بھارت سے تحقیقات میں معاونت کے لئے خط لکھا۔ جج نے کہا کہ بھارت نے کلبھوشن تک قونصلر رسائی مانگی۔

کلبھوشن یادیو کو پاک آرمی ایکٹ 1952 کے تحت سزا سنائی گئی۔ پاکستانی قوانین کے مطابق کلبھوشن کو چالیس روز میں اپیل کا حق دیا گیا۔ جج نے کہا کہ بھارت ہمیں کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کرپایا۔ یہ ابھی پتہ نہیں کہ قانون کے مطابق یادیو نے اپنی سزا کے خلاف اپیل کی یا نہیں۔ بھارت کا دعویٰ ہے کہ یادیو بھارتی شہری ہے اور پاکستان بھی یہ مانتا ہے۔

پاکستان اور بھارت ویانا کنونشن کے فریق ہیں پاکستان نے بھارت کو بتایا تھا کہ یادیو تک قونصلر رسائی بھارتی تعاون کے تناظر میں دی جائے گی۔ ویانا کنونشن کے آرٹیکل 36 کا اطلاق کلبھوشن کیس پر نہیں ہوتا۔ مکمل شواہد کے بعد ہی بھارت کو ریلیف مل سکتا ہے۔ جج نے کہا کہ عدالت صرف اسی وقت فیصلہ سنا سکتی ہے جب اس کا اختیار ثابت کیا جاسکے۔ عالمی عدالت اس معاملے کی سماعت کا اختیار رکھتی ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ پاکستان کی قونصلر رسائی دینے میں ناکامی ویانا کنونشن کے دائرے میں آتی ہے۔ بھارت کو مطلع کرنے میں ناکامی ویانا کنونشن کے دائرے میں آتی ہے۔ ویانا کنونشن کا آرٹیکل دہشت گردی میں ملوث شخص پر لاگو نہیں ہوتا۔ ویانا کنونشن کے تحت پاکستان کو قونصلر رسائی دینا چاہئے ۔

واضح رہے کہ15مئی پیر کو کیس کی سماعت کے دوران پاکستان نے کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار کو چیلنج کردیا تھا۔نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی عدالتِ انصاف نے انڈین بحریہ کے سابق افسر لبھوشن جادھو کو پاکستان میں پھانسی کی سزا سنائے جانے کے معاملے پر ہونے والی سماعت میں پاکستان نے کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار کو چیلنج کردیا ۔

وزارت خارجہ کے افسر ڈاکٹر فیصل نے عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کا موقف پیش کیا ۔ ڈاکٹر فیصل نے کہاکہ کلبھوشن نے پاکستان میںدہشت گردی کی کاروائیوں کا اعتراف ہے اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کا اعتراف کرچکا ہے ، پاکستان دہشت گردوں سے نہیں ڈرے گا ، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری پر بھارت کو آگاہ کیا مگر بھارت نے کلبوشن یادیو کے پاسپورٹ کے مسئلے پر خاموشی اختیار کیے رکھی ۔

پاکستانی وکیل خاور قریشی نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کمانڈر کلبھوشن یادیو کا کیس عالمی عدالت میںنہیں لا یا جاسکتا ، عدالت سے بھارتی درخواستی مسترد کرنے کی درخواست کرتے ہیں ۔ کمانڈر کلبوشن یادیو کا معاملہ ہنگامی نوعیت کا نہیں ہے ، بھارتی درخواست میں بہت سے خامیاں موجود ہیں ، ویانہ کنونشن کے تحت عالمی عدالت انصاف کا دائرہ کار محدود ہے ، کمانڈر کلبھوشن یادی قونصلر رسائی کا حق نہیں رکھتا ۔

بھارت نے کلبھوشن یادیو کے فرضی پاسپورٹ پر کوئی ردعمل نہیں دیا ۔ بھارتی دلائل میں غلط بیانی سے کام لیا جا رہا ہے ۔ کمانڈر کلبھوشن یادیو کو پاکستان کے صوبے بلوچستان سے گرفتار کیا گیا ۔ بھارت نے پاکستان کی طرف سے فراہم کئے گئے شواہد عدالت میں پیش نہیں کیا ۔ کمانڈر یادیو کے بارے میں تحقیقات کیلئے بھارت سے تعاون کی درخواست کی تھی ۔ عالمی عدالت انصاف میںکلبھوشن یادیو کو ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔

ڈی جی سائوتھ ایشیا نے کہا کہ عالمی عدالت کو کلبھوشن کی اعترافی ویڈیو دیکھنی چاہئے ۔ بھارتی میڈیا نے عالمی عدالت کے خط کو بھی غلط طور پر پیش کیا ۔ خاور قریشی نے کہا کہ دہشت گرد کو سزا دینا تمام ملکوں کی ذمہ داری ہے ، عوام اور سرزمین کی حفاظت کیلئے تمام قانونی ذرائع استعمال کریں گے ۔ پاکستانی وکیل نے استدعا کی کہ عالمی عدالت کلبھوشن کے معاملے پر بھارت کی درخواست مسترد کر دے ۔

بھارتی درخواست میں بہت زیادہ خامیاں ہیں ۔ سماعت کے آغاز میں بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے اپیل کی کہ پاکستان کو کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کو معطل کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں کیونکہ اس فیصلے سے کلبھوشن کے بنیادی حقوق مجروح ہوئے ہیں۔اپنے دلائل کے دوران بھارتی وکلا کی ٹیم کے سربراہ ہریش سالوے نے توجہ پاکستان کے کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کے انکار پر ہی مرکوز رکھی۔

سالوے کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال انتہائی سنگین اور ہنگامی ہے، بھارت پاکستان کو مارچ 2016 سے اب تک متعدد مرتبہ کلبھوشن یادیو تک کونسلر رسائی دینے کی درخواست دے چکا ہے۔خیال رہے کہ پاکستان کی فوجی عدالت نے جادھو کو جاسوسی اور دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے معاملے میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔