عراق میں داعش کے خود کش حملوں میں 10فوجی ہلاک،متعدد زخمی ،3 فوجی گاڑیاں بھی تباہ

داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملے میں متعددگھر تباہ،بچوں اور خواتین سمیت 25 افراد ہلاک ، 60 زخمی

جمعرات 18 مئی 2017 16:31

عراق میں داعش کے خود کش حملوں میں 10فوجی ہلاک،متعدد زخمی ،3 فوجی گاڑیاں ..
بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 مئی2017ء) عراق کے شہر موصل کے مغرب میں داعش کے خود کش بم حملوں میں 10 فوجی ہلاک ہوگئے جبکہ دہشت گرد تنظیم پر کئے گئے فضائی حملوں میں بچوں اور خواتین سمیت25 شہری ہلاک اور 60زخمی ہوگئے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراق کے شمالی شہر موصل کے مغربی علاقے الرفاعی میں داعش کے جنگجوں نے سرکاری سکیورٹی فورسز پر پانچ خودکش کار بم حملے کیے ہیں جن میں 10 فوجی اور دہشت گرد تنظیم پر کئے گئے فضائی حملوں میں 25 شہری ہلاک ہو گئے۔

عراقی وفاقی پولیس فورسز سے لیفٹیننٹ عادی عبدالوہاب السعیدی نے کہا ہے کہ شہر کے شمال مغربی علاقے رفاعی کی انسداد دہشت گردی یونٹوں پر بم سے مسلح گاڑی سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 3 فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

سعیدی نے کہا کہ شہر کے مغربی علاقے ارائب میں بھی انسداد دہشتگردی یونٹوں اور وفاقی پولیس پر بم سے مسلح گاڑی کے ساتھ حملہ کیا گیا جس میں 7 فوجی ہلاک اور 3 فوجی گاڑیاں تباہ ہو گئی ہیں۔

عراقی فورسز کے ایک کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عبدالغنی الاسدی نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا ہے کہ ایلیٹ انسداد دہشت گردی سروسز(سی ٹی ایس) کے فوجی الرفاعی اور نجار کے علاقوں کی جانب تیزی سے پیش قدمی کررہے ہیں۔وہ دریائے دجلہ کے مغربی کنارے کی جانب پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ شہر کے قدیم حصے کا مکمل محاصرہ کیا جاسکے۔انھوں نے بتایا کہ داعش نے گذشتہ دو روز کے دوران میں ان کے فوجیوں کا راستہ روکنے کے لیے تیس خودکش کار بموں سے حملے کی کوشش کی تھی۔

انھوں نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ داعش نے سیحہ کے علاقے میں شہریوں کو زنجیروں میں باندھ دیا تھا اور وہ انھیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہے تھے۔جنرل عبدالغنی کا کہنا تھا کہ ہم نے اسلحے سے لیس داعش کے جنگجوں کو شہریوں کے درمیان نقل وحرکت کرتے دیکھا ہے لیکن ہم نے ان پر حملہ نہیں کیا ہے۔ جب جنگجو خفیہ جگہوں پر پہنچ گئے تو انھوں نے شہریوں کی زنجیریں کھول دی تھیں اور انھیں رہا کردیا تھا۔

دریں اثنا عراقی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحیی الزبیدی نے کہا ہے کہ ہم بہت جلد موصل پر مکمل کنٹرول کا اعلان کرنے والے ہیں اور ہم آنے والے دنوں میں نئے جنگی حربوں کو اختیار کریں گے ۔عراق کی وفاقی پولیس کے ایک کمانڈر اور عینی شاہدین نے یہ اطلاع دی ہے کہ داعش کے جنگجو موصل میں اپنے زیر قبضہ علاقے میں مکانوں کے بیرونی دروازوں کے آگے بم نصب کررہے ہیں تاکہ شہری وہاں سے باہر نہ نکل سکیں۔

عراقی فورسز نے گذشتہ روز یہ دعوی کیا تھا کہ داعش کے جنگجوں کے زیر قبضہ صرف بارہ مربع کلومیٹر کا علاقہ رہ گیا ہے اور وہ وہاں رہ جانے والے ہزاروں شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔عراقی فورسز کے ترجمان نے گذشتہ روز ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ موصل کے مغربی حصے میں داعش کے جنگجوں کو صرف بارہ مربع کلومیٹر علاقے تک محدود کردیا گیا ہے اور عراقی فورسز نے ان کا چاروں اطراف سے مکمل محاصرہ کر لیا ہے۔

دوسری جانب رفاعی کے علاقے میں ایک فوجی طیارے کے حملے میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ۔حملے میں علاقے کے بعض گھر تباہ ہو گئے ہیں اور 3 بچوں اور 9 عورتوں سمیت 25 افراد ہلاک اور 60 زخمی ہو گئے ہیں۔حملہ کرنے والا طیارہ کس ملک کاتھا اس بارے میں تاحال کوئی معلومات موجود نہیں ہیں۔