اپوزیشن کا خواجہ آصف کی طرف سے پیسکو کے خلاف مظاہرے کی قیادت کرنے والوں کو بجلی چور قرار دینے پر قومی اسمبلی سے احتجاجاً واک آئوٹ،وزیر پانی و بجلی سے معذرت کرنے کا مطالبہ کردیا

تحریک انصاف کی طرف سے ایوان میں گلی گلی میں شور ہے ،نواز شریف چور ہے کے نعرے ، بجلی چور بجلی چور ،حکومتی ارکان کی جواباً نعرے بازی ،ایوا ن مچھلی بازاربن گیا پیسکو کے خلاف پشاور میں ایک ایم این اے کی قیادت میں جلوس نکالا گیا ،اس کے علاقے سے 89 فیصد بجلی چوری ہورہی ہے، چورجلوس کی قیادت کررہے تھے، وفاقی وزیرپانی وبجلی کے قومی اسمبلی میں ریمارکس

جمعرات 18 مئی 2017 18:12

اپوزیشن کا خواجہ آصف کی طرف سے پیسکو کے خلاف مظاہرے کی قیادت کرنے والوں ..
ْاسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 مئی2017ء) اپوزیشن جماعتیں وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ محمد آصف کی طرف سے گزشتہ روز پشاور میں پیسکو کے خلاف مظاہرے کی قیادت کرنے والوں کو بجلی چور قرار دینے پر قومی اسمبلی سے احتجاجاً واک آئوٹ کرگئیں‘ اپوزیشن نے وزیر پانی و بجلی سے معذرت کرنے کا مطالبہ کردیا ہے‘ تحریک انصاف کی طرف سے ایوان میں گلی گلی میں شور ہے نواز شریف چور ہے‘ جواباً بجلی چور بجلی چور کے نعرے لگتے رہے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ماحول میں اس وقت بدمزگی پیدا ہوگئی جب وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پیسکو کے خلاف پشاور میں ایک ایم این اے کی قیادت میں جلوس نکالا گیا جب کہ جس علاقے سے اس رکن کا تعلق ہے وہاں 89 فیصد بجلی کی چوری ہورہی ہے جلوس کو چور لیڈ کررہے تھے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا۔

سپیکر نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر کو چمن کے سرحدی علاقے پر افغان حملے کے واقعے پر تحریک پر بحث شروع کروانے کے لئے فلور دیا تو وزیر پانی وبجلی خواجہ محمد آصف نکتہ اعتراض کے لئے اپنی نشست سے کھڑے ہوگئے انہوں نے پیسکو کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر بھی سنگین الزامات عائد کئے جلوس کو چور لیڈ کررہے تھے جو ایم این اے اس کی قیادت کررہی تھیں اس کے حلقہ کے جنڈوخیل فیڈر پر 89فیصد جبکہ ساتھ والے تھل وزیر پر 90 فیصد بجلی چوری ہورہی ہے۔

بجلی چوری بھی ہو اور اگر ایسے لوگ بجلی کی بندش کے خلاف جلوس نکالیں گے تو اس سے بڑا تمسخر کیا ہ وگا۔ ان الزامات پر پاکستان تحریک انصاف کے راکین نے ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع کردی اور وزیراعظم کے خلاف نعرے لگائے۔ عائشہ گلالئی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ واپڈا والوں نے خود کنڈے لگا رکھے ہیں جہاں سو فیصد ریکوریاں ہیں وہاں اٹھارہ اور بیس گھنٹوںکی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔

بجلی کی پیداوار کے وعدے کہاں گئے پشاور کے شاہی باغ فیڈر کے اٹھانوے فیصد صارفین بجلی کے ب لز ادا کررہے ہیں وہاں اٹھارہ گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ ان کی نااہلی اور نالائقی ہے پنکھا لیکر لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کے لئے بیٹھے تھے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ فاٹا‘ پشاور ‘ سندھ‘ فیصل آباد‘ ملتان‘ لاہور ہر جگہ بجلی کی چوری ہورہی ہے۔

وزراء کو اراکین پارلیمنٹ کا احترام کرنا چاہئے غریب ملک ہے جہاں اسی فیصد عوام غربت کا شکار ہیں پاکستان تیسری دنیا کا ترقی پذیر ملک ہے غریبوں پر رحم کھائیں۔اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہاکہ چورچورکہہ کر ہم مداخلت کرنے والوں کو موقع فراہم کرتے ہیں جو ہمیں چور سمجھتے ہوئے نکال دیتے ہیں ہم سب جلوسوں کی قیادت کرتے ہیں وزیر پانی و بجلی اپنے الفاظ سے دستبردار ہوں ورنہ بجلی چوروں سے ووٹ بھی نہ لیں اگر ہم ایک ایم این اے کو چور بنا لیتے ہیں تو کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہے آنے والوں کو ہمیں چور بنا کر نکالنے میں کوئی تکلیف نہیں ہوگی۔

چار‘ چھ ماہ‘ ایک دو سال‘ چار سال میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے تسلسل کے ساتھ دعوے کئے گئے ہمارے زمانے میں لوڈشیڈنگ اور بجلی کی پیداوار کے معاملے پر عدلیہ میں بھاگ گئے ملک سب کا ہے چور چور نہ کہیں ان ہی چوروں کے پاس ووٹ لینے جاتے ہیں قومی اسمبلی سے پاکستان تحریک انصاف پاکستان پیپلز پارٹی ایم کیو ایم جماعت اسلامی اور فاٹا کے اراکین وزیر پانی و بجلی کے الزامات کے خلاف احتجاجاً واک آئوٹ کرگئے۔

سپیکر کی ہدایت پر وزیر قانون و انصاف زاہد حامد‘ وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے اپوزیشن سے مزاکرات کیلئے ایوان میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھی موجود رہے مگر وہ خاموش رہے صورتحال کو دیکھتے رہے وزراء نے واپس آکر وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کو اپوزیشن کے مطالبہ سے آگاہ کیا تاہم خواجہ آصف نے معذرت کرنے سے انکار کردیا اس دوران تحریک انصاف کے رکن ساجد احمد نے کورم کی نشاندہی کردی کورم پورا نہ ہونے کی کارروائی معطل ہو کر رہ گئی۔ (ن غ/ ا ع)