چیئرمین سینیٹ سے کینیڈین ہائی کمشنرکی ملاقات، سماجی ،ثقافتی ،معاشی تعلقات کو مستحکم کرنے کیلئے پارلیمانی تعلقات کو مزید فروغ دینے کافیصلہ

دونوں ممالک کے مابین تجارتی حجم میں بہتری آئی ،مزید فروغ کی استعداد موجود ہے ،تجربات سے بہتر انداز میں استفادہ کیلئے دونوں ممالک کے ایوان میں موجود پارلیمانی دوستی گروپوں کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے،میاں رضا ربانی

جمعرات 18 مئی 2017 19:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2017ء) پاکستان اور کینیڈا نے سماجی ،ثقافتی اور معاشی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کیلئے پارلیمانی تعلقات کو مزید فروغ دینے کافیصلہ کیا ہے ۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے پاکستان اور کینیڈا کے مابین تجارت کے حجم میں بہتری آئی ہے تاہم اس میں مزید فروغ کی استعداد موجود ہے ۔ ایک دوسرے کے تجربات سے بہتر انداز میں استفادہ کرنے کیلئے دونوں ممالک کے ایوان میں موجود پارلیمانی دوستی گروپوں کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے ۔

چیئرمین سینیٹ نے یہ بات جمعرات کو کینیڈا کے ہائی کمشنر جان کالڈ وڈ سے پارلیمنٹ ہائوس میں ہونے والی ملاقات کے دوران کہی۔رضا ربانی نے کہا کہ دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ بین الاقوامی امور پر تعاون کیا ہے اور خاص طور پر پارلیمانی سطح پر یہ تعاون زیادہ بہتر طورپر سامنے آیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کینیڈا کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ۔

دونوں ممالک کے ایوان میں موجود پارلیمانی دوستی گروپوں کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ایک دوسرے کے تجربات سے بہتر انداز میں استفادہ کیا جا سکے ۔ میاں رضاربانی نے دونوں ممالک کے لوگوں کے مابین رابطوں کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ میاں رضاربانی نے کہا کہ پاکستان کینیڈا کی جانب سے پاکستانیوں کی بہتری کیلئے کیے گئے اقدامات کو تحسین کی نظر سے دیکھتا ہے اور اُمید ہے کہ دیگر مغربی ممالک بھی اس سلسلے میں کینیڈا کی تقلید کریں گے ۔

انہو ں نے کہا کہ پارلیمانی سفارتکاری قوموں کے مابین تعلقات کو بہتربنانے کا ایک موثر ذریعہ ہے کیونکہ سیاستدان مسائل کو زیادہ بہتر انداز میں حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ، افغانستان اور ایران کے ساتھ بہتر تعلقات اور دوستی کے مزید فروغ کا خواہشمند ہے ۔ سپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں دونوں ایوانوں کے پارلیمانی نمائندوں کے وفد کا حالیہ دورہ افغانستان اس سلسلے میں اہم پیش رفت ہے ۔تاہم بھارت کے ساتھ تعلقات کومسئلہ کشمیر کے حل تک بہتر نہیں بنایا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی فوج کے نہتے شہریوں پر مظالم کی عالمی برادری کو بھر پور مذمت کرنی چاہئے۔

متعلقہ عنوان :