سی پیک منصوبہ بہت سے ملکو ں کو ہضم نہیں ہو رہا ، سندھی و بلوچ علیحدگی پسندوں کی پشت پر بھارت ہے جس کا اظہار بھارتی وزیر اعظم مودی نے بھی کیا، ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے سیاسی جماعتوں کو مشترکہ حکمتِ عملی بنانا ہو گی ، گوادر کے دل خراش واقعہ پر سندھ کے عوام سے معافی مانگتاہوں،وفاقی وزیرمیر حاصل بزنجو

جمعرات 18 مئی 2017 20:00

حیدر آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 مئی2017ء) وفاقی وزیر بندرگاہ و جہاز رانی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے چیئرمین میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبہ بہت سے ملکو ں کو ہضم نہیں ہو رہا ہے ، سندھی و بلوچ علیحدگی پسندوں کی پشت پر بھارت ہے جس کا اظہار بھارتی وزیر اعظم مودی نے بھی کیا ہے ،ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے سیاسی جماعتوں کو مشترکہ حکمتِ عملی بنانا ہو گی ، گوادر کے دل خراش واقعہ پر میں سندھ کے عوام سے معافی مانگتاہوں ،بلوچستان میں دہشت گردوں کے ہاتھوں میری جماعت نیشنل پارٹی کے دو رہنما اور پچاس کارکن بھی مارے جاچکے ہیں ایران اور افغانستان سے ہمیں تعلقات مضبوط بنانا ہو نگے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا اس موقع پرمسلم لیگ (ن) کے مرکزی نائب صدر سید شاہ محمد شاہ ، کھیل داس، قمر الزمان راجپر، شاہ زمان شاہ ، عارف جمال سہروردی ، حنیف صدیقی اور دیگر بھی موجود تھے انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبہ سے پاکستان کو معاشی فائدہ حاصل ہو گا، پاکستان سے چائنا کے معاہدے کی مدت 40سال ہے، گوادر پورٹ پی او ٹی پر بن رہی ہے، پاکستان کا اس میں ایک روپیہ بھی خرچ نہیں آئے گا، سارے ترقیاتی کام چائنا کررہا ہے، چالیس سال بعد چائنا کا اس پر حق نہیں ہو گا، انہوں نے کہاکہ سی پیک کے 50ارب ڈالر کے منصوبہ کے علاوہ جو ترقیاتی کام چائنا کررہا ہے وہ سرمایہ کاری ہے جس طرح سندھ میں ترکی ونڈمل لگا رہا ہے یا چائنا اور یورپین کمپنیاں تھر اور ملک کے دیگر حصوں میں کام کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ سی پیک سے بلوچستان کی خود مختاری کو کوئی خطرہ نہیں ہے، تاہم بعض حوالوں سے ہماری مشاورت جاری ہے اس میں ہم قانون سازی کریں گے، انہوں نے کہاکہ سی پیک سے متعلق ویب سائٹس پر تفصیلات موجود ہیں انہیں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے، انہوں نے کہاکہ ملک نازک دور سے گزررہا ہے ریاست اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہو گا انہوں نے کہا کہ ایران سے ہمارے تعلقات کبھی خراب نہیں ہو ئے ہر مشکل وقت میں ہم نے ایران اور ایران نے ہمارا ساتھ دیا ہے، ایران کا مفاد بھی اس میں ہے کہ وہ پاکستان سے اچھے تعلقات رکھے بے شک اسکے بھارت سے معاہدات ہو ئے ہیں وہ اس میں آزاد ہے کہ کسی سے بھی کوئی معاہدہ کرے، لیکن ایک پڑوسی کی حیثیت سے ہم سے بھی تعلقات اچھے ہو نا چاہئیں۔

انہوں نے کہاکہ حال ہی میں افغانستان کے دورے پر پاکستان کا پارلیمانی وفد گیا سوائے ایم کیو ایم کے تمام ہی سیاسی جماعتوں کی اس میں نمائندگی تھی ایم کیو ایم والے کیوں نہیں آئے معلوم نہیں تاہم یہ ایک نمائندہ قومی وفد تھا جس کے دورے کے مثبت اثرات مرتب ہو ئے ہیں، افغانستان کے صدر اشرف غنی ، سابق صدر حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ سمیت کئی اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں وہاں کی قیادت ادراک رکھتی ہے کہ پاکستان سے اچھے تعلقات اسکے مفاد میں ہے اور ہم بھی سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں امن ہو گا تو پاکستان میں امن ہو گا، انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بھارت کی مداخلت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کچھ بیرونِ ملک بیٹھے عناصر بلوچستان میں معصوم و غریب لوگوں کو مہرے کے طور پر استعمال کررہے ہیںوہ خود تو بیرونِ ملک آرام سے ہیں لیکن بلوچ عوام کو مروا رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے واضح اعلان کیا ہے کہ بلوچ مجھے پکار رہے ہیںوہ بلوچ اور سندھی علیحدگی پسندوں کا پشتی بان بنا ہوا ہے میر حاصل بزنجو نے کہاکہ گذشتہ دنوں گوادر میں سندھی مزدوروں کی شہادت کا جو دلخراش واقعہ پیش آیا اس پر میں اہل ِ سندھ سے معافی مانگتا ہوں یہ مزدور میری جماعت سے تعلق رکھنے والے ٹھیکیدار کے پاس کام کررہے تھے جو تین چار کروڑ روپے کی لاگت سے تیارکی جانے والی ایک چھوٹی سے سڑک تعمیر کررہے تھے یہ ایف ڈبلیو او اور سی پیک کا کام نہیں تھا لیکن دہشت گردوں نے ان کے متعلق یہی سمجھا اور قتل کردیا، اسی طرح مستونگ کا افسوسناک واقعہ رونما ہوا ہے انہوں نے کہاکہ خود ان کی جماعت کے دو رہنما حبیب جالب اورمولا بخش دستی سمیت پچاس کارکن مارے گئے ہیں جبکہ بلوچستان میں ہر سیاسی جماعت کے لوگ قتل ہو ئے ہیں بلوچ علیحدگی پسندوں نے مخبر قر ار دیکر 3ہزار بلوچوں کو قتل کیا ہے، اس کے علاوہ ملک میں مذہبی دہشت گردی میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہو اہے ساری سیاسی جماعتوں اور ریاست کو اسکے خلاف مشترکہ لائحہ عمل اپنا نا ہو گا انہوں نے کہاکہ ملک کے موجودہ حالات کا سب سے بڑا مجرم وہ جنرل ضیاء الحق کو سمجھتے ہیں تاہم اب ہمیں سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنے ہو نگے۔