ساری ذمہ داری صرف فوج پر ڈالنے سے ملک آگے نہیں جا سکتا ‘سب کو ذمہ داری سنبھالنی ہوگی ‘ فوج اکیلے کچھ نہیں کرسکتی۔ دشمن قوتیں سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوان نسل کو گمراہ کررہی ہیں۔ منفی پروپیگنڈے کے باوجود پاکستان نے دہشت گردی کو مسترد کردیا اور ملک کے دوردراز علاقوں میں بھی ریاست کی رِٹ قائم کی، آج پاکستان میں کسی شرپسند کے لیے کوئی محفوظ پناہ گاہ موجود نہیں ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا جی ایچ کیو میں سیمینار سے خطاب- داعش کے نظریات ہماری نوجوان نسل کو ہدف بنا رہے ہیں جب کہ داعش کی نوجوانوں میں سرایت روکنے کا چیلنج درپیش ہے۔ڈی جی‘آئی ایس پی آر

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 18 مئی 2017 18:46

ساری ذمہ داری صرف فوج پر ڈالنے سے ملک آگے نہیں جا سکتا ‘سب کو ذمہ داری ..
راولپنڈی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18مئی۔2017ء) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ساری ذمہ داری صرف فوج پر ڈالنے سے ملک آگے نہیں جا سکتا لہذا سب کو ذمہ داری سنبھالنی ہوگی کیونکہ فوج اکیلے کچھ نہیں کرسکتی۔ نوجوان ہمارے مستقبل کا سرمایہ ہیں، لیکن دشمن قوتیں سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوان نسل کو گمراہ کررہی ہیں۔

جی ایچ کیو میں ملک بھر میں جاری آپریشن ردالفساد کے تحت شدت پسندی کو شکست دینے میں نوجوانوں کے کردار پر منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم نے بے مثال قربانیاں دی ہیں اور پاک فوج نے دہشت گردوں اور شدت پسندوں کے خاتمے کے سلسلے میں ایک مثال قائم کی ہے۔

(جاری ہے)

آرمی چیف نے کہا کہ پوری دنیا نے ہماری اس کامیابی کو سراہا،ایسی بہادر، پیشہ ورانہ اور پرعزم فوج کا سپہ سالار ہونے پر اللہ کا شکر گزار ہوں۔

انہوں نے کہا یہ کہتے جھجھک نہیں ہوتی کہ پاکستانی فوج دنیا کی بہترین اور دہشت گردی کے خلاف جوانمردی سے مقابلہ کرنے والی دنیا کی واحد فوج ہے ۔آرمی چیف نے کہا کہ آپریشن رد الفساد نئے دور کا آغاز ہے اور سیکورٹی خطرات ختم کرکے ترقی کی راہیں کھول دی ہیں ۔ دہشت گردوں کے خلاف جنگ تمام اداروں اور عوام نے مل کر لڑی، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ریاستی ادارے اور عوام متحد ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہماری آبادی کا 50 فیصد سے زائد 25 سال سے کم عمر کے نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ہمارے ملک کا مستقبل ان ہی نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ شدت پسندی کی طرف مائل نوجوان وہ ہیں، جن کے پاس اقدار اور شناخت کا کوئی واضح تصور نہیں ہوتا۔ہم ایک دوراہے پر کھڑے ہیں، آج سے 10 سال بعد یا تو ہم پھل کاٹ رہے ہوں گے یا پھر یہ دیکھ رہے ہوں گے کہ کس طرح ہمارے نوجوان شدت پسندی کے ہاتھوں متاثر ہوئے۔

انھوں نے کہا کہ ہم صرف دہشت گردوں کے ہی نشانے پر نہیں ہیں بلکہ دشمن قوتوں نے بھی ہمیں ہدف بنا رکھا ہے، جو خاص کر ہماری نوجوان نسل کو گمراہ کر رہی ہیں اور اس مقصد کے لیے انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون جیسے پلیٹ فارمز استعمال کیے جارہے ہیں۔آرمی چیف نے کہا کہ مشرقی پاکستان میں پراکسی وار میں ہندوستانی قیادت کا ملوث ہونا کوئی راز نہیں اور اب بلوچستان میں بھی ان کے مقاصد ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ منفی پروپیگنڈے کے باوجود پاکستان نے دہشت گردی کو مسترد کردیا اور ملک کے دوردراز علاقوں میں بھی ریاست کی رِٹ قائم کی، آج پاکستان میں کسی شرپسند کے لیے کوئی محفوظ پناہ گاہ موجود نہیں ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہم دہشت گردی کی لعنت کے ساتھ بہادری سے لڑ رہے ہیں، پاکستان نے دہشت گردی کے جنگ میں بے مثال قربانیاں دیں جب کہ پاک فوج نے وحشیوں کی صفائی کرکے دنیا بھر کے لیے مثال قائم کردی، ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج ہے جس کی قیادت پر فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو شکست دینے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں، میڈیا اور عوام کے تعاون کو سراہتا ہوں، آج ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کے سب سے زیادہ ناز ک دور سے گذر رہے ہیں۔جنرل قمر باجوہ نے کہا کہ آپریشن کے ساتھ ساتھ ہمیں دہشت گردی کی وجوہات کا خاتمہ بھی یقینی بنانا ہے، دہشت گردوں کا مقابلہ فوج نے کرنا ہے تو انتہاپسندی سے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور معاشرے نے نمٹنا ہے، انتہا پسندی کی طرف راغب ہونے والے نوجوانوں کو اپنی شناخت اور اقدار کا درست علم نہیں، انتہا پسندی کو اکثر مسلم معاشرے کے دین دار طبقے سے جوڑا جاتا ہے، انتہاپسندی کو اسلام کے ساتھ جوڑنا ناانصافی اور خطرناک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں انتہا پسندی کی انتہا کے باعث اس کا قومی تشخص تباہ ہو چکا ہے، آر ایس ایس کی ہندواتہ اور فلسطین کی محرومیاں بھی انتہا پسندی کا شاخسانہ ہے، مغربی دارالحکومتوں میں مساجد اور گوردواروں کی بے حرمتی انتہا پسندی کی شکل ہے، قوم پرستوں ، نسل پرستی کے عفریت بھی انتہا پسندی ہی ہے، انتہا پسندی ایک بین الاقوامی رجحان کے طور پرابھر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کا ناقص حکمرانی اور انصاف نہ ہونے کے باعث استحصال ہو رہا ہے، ملک میں دہشت گردی سے جب کوئی عام شہری شہید ہوتا ہے میری آنکھ پرنم ہوتی ہے، میں روز اپنے بچوں کا درد سہتا ہوں، فاٹا یا وزیرستان میں جب بھی کوئی فوجی جوان شہید ہوتا ہے اس کا غم اپنے دل پر محسوس کرتا ہوں،اکیلی فوج کچھ نہیں کرسکتی، فوج بھی اسی معاشرے کا حصہ ہے، کراچی یا بلوچستان میں کچھ ہو تو فوج آئے، ریکوڈیک پر فوج کام کر رہی ہے، انڈس واٹر ٹریٹی پر ہم کام کر رہے ہیں لہذا ساری ذمہ داری صرف آرمی پر ڈالنے سے ملک آگے نہیں جا سکتا، سب کو ذمہ داری سنبھالنی ہوگی کیونکہ فوج اکیلے کچھ نہیں کرسکتی، تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا جب کہ پوری قوم فوج، پولیس اور اداروں کے ساتھ کھڑی ہو۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں فوج اور اس سے پہلے بالخصوص مجھے بھی ٹارگٹ کیا گیا جب کہ پہلا فیصلہ کیا تو بیٹے نے کہا کہ آپ نے ایک مقبول لیکن غلط فیصلہ کیا، دوسرا فیصلہ کیا تو بیٹے نے کہا کہ اب آپ نے غیر مقبول مگر درست فیصلہ کیا، نوجوان نسل اسٹریٹ فارورڈ ہے اور ہماری سمت بہتر بنا دے گی۔ قبل ازیں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹرجنرل میجرجنرل آصف غفور نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کے نظریات ہماری نوجوان نسل کو ہدف بنا رہے ہیں جب کہ داعش کی نوجوانوں میں سرایت روکنے کا چیلنج درپیش ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ انتہاپسندی کو مسترد کرنے میں نوجوان نسل کے کردار پر سیمینار ردالفساد آپریشن کا حصہ ہے، آپریشن ردالفساد کا مقصد پہلے سے کیے گئے تمام فوجی آپریشنز کی کامیابیوں کو مستحکم بنانا اور معاشرے سے انتہا پسندی کا خاتمہ ہے۔ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا داعش کے نظریات ہماری نوجوان نسل کو ہدف بنا رہے ہیں، داعش کی نوجوانوں میں سرایت روکنے کا چیلنج درپیش ہے لہذا ایسی صورتحال میں نوجوانوں میں شعور اجاگر کرنے کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے جب کہ نوجوانوں کو اس خطرے سے بچانا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشنز میں ملنے والی کامیابیاں نوجوانوں کی مرہون منت ہیں، دہشت گردی کے خلاف قربانیوں میں 90 فیصد حصہ نوجوان سپاہیوں و افسروں کا ہے، جوانوں کی عظیم قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جب کہ نوجوان افسروں و سپاہیوں کی قربانیوں کو ضائع نہیں جانے دیں گے۔ جنرل آصف غفور نے کہا کہ داعش نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرلی ہے اور شدت پسند تنظیم بھرتی کے لیے نئی نسل کو ہدف بنا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو دہشت گردی سے بچانا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ آپریشن رد الفساد کا مقصد ملک میں کیے گئے تمام آپریشنز کے مقاصد کا حصول اور ملک میں امن و استحکام قائم کرنا ہے، اس آپریشن کا ایک مقصد معاشرے سے شدت پسندی کا خاتمہ بھی ہے۔آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اس مقصد کا حصول اس لیے بھی ضروری ہوگیا ہے کہ کیونکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اب داعش اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے یوئے نوجوان نسل کے ذہنوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ریاست کی حیثیت سے یہ ہماری مشترکہ اور انفرادی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں کو اس خطرے سے بچائیں، اس عمل کے دوران خطرے کی نشاندہی اور اس حوالے سے جوابی اقدامات اٹھانا شامل ہیں۔ترجمان آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دیگر لوگوں کے ساتھ ساتھ ہماری کامیابیاں نوجوانوں کی ہی مرہون منت ہیں ۔انھوں نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئیں ہم دائمی کامیابی کے لیے ان عظیم قربانیوں کو رائیگاں نہ جانے دیں-