پی ایس ایل سپاٹ فکسنگ سے متعلق رپورٹ ہم نے پی سی بی کو دی، آئی سی سی کا دعویٰ

میچ سے قبل اسپاٹ فکسنگ سے متعلق برٹش نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے رپورٹ موصول ہوئی جو پی سی بی کو دیدی، بطور چیئرمین آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ دنیا کے مختلف ملکوں میں کام کرنے والے اے سی یوز کے قریب ہوں آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ رونی فلینگن کا پی سی بی تربیونل میں بیان

جمعرات 18 مئی 2017 23:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 مئی2017ء) آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ رونی فلینگن نے دعویٰ کیا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ سے متعلق رپورٹ آئی سی سی نے ہی پاکستان کرکٹ بورڈ کو دی تھی۔آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ رونی فلینگن کے ٹریبیونل کے سامنے بیان سے پی سی بی کے دعووں کی تردید ہو گئی، انہوں نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ سے متعلق رپورٹ آئی سی سی نے ہی پاکستان کرکٹ بورڈ کو دی تھی، میچ سے قبل اسپاٹ فکسنگ سے متعلق برٹش نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے رپورٹ موصول ہوئی جو پی سی بی کو دے دی۔

جرح کے دوران رونی فلینگن نے مزید کہا کہ بطور چیئرمین آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ دنیا کے مختلف ملکوں میں کام کرنے والے اے سی یوز کے قریب ہوں۔دوسری جانب اسپاٹ فکسنگ کیس میں معطل کرکٹر شرجیل خان کے وکیل شیغان اعجاز چدھڑ نے کہا ہے کہ آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ رونی فلینگن کے آنے سے پی سی بی کا کیس مضبوط نہیں ہوا، فلینگن نے بیان دینے سے پہلے کہا کہ وہ کرنل اعظم کے کہنے پر ٹریبیونل کے سامنے پیش ہوئے ہیں، جرح کی دوران رونی فلینیگن نے تسلیم کیا کہ اسپاٹ فکسنگ پی سی بی کا مسئلہ ہے، ٹونی فلینگن پر جرح سے سچ مزید واضح ہو گیا۔

(جاری ہے)

شیغان اعجاز نے کہا کہ دبئی میں رات ساڑھے 3 بجے شرجیل سے انٹرویو کیا گیا، جس میں کرنل اعظم بار بار کہتے رہے کہ جیسے کہا گیا ویسے بیان دو۔ ڈین جونز اور صادق محمد کے بیانات کو ماہرانہ رائے کے طور پر پیش کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمر امین کے معاملہ کا پی سی بی حکام کو پہلے سے علم تھا، شرجیل خان کیس میں عمر امین کی کہانی پی سی بی کی گھڑی ہوئی ہے، عمر امین نے تسلیم کیا ہے کہ وہ یوسف بکی کو 3 سال سے جانتا ہے، کیس میں کچھ کھلاڑیوں کے ساتھ نرمی برتی جا رہی ہے جبکہ کچھ کھلاڑیوں کو پھنسایا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹرز کے خلاف کارروائی پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ نے کی ہے اور آئی سی سی کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے۔