کو ئٹہ, 23 مئی کو کوئٹہ میں عوامی نیشنل پارٹی کا ہونیوالا جلسہ سیکورٹی خدشات کے پیش نظر ملتوی

خودکش بمبار اور ایک بارود سے بھری گاڑی کوئٹہ میں موجود ہے اور وہ اے این پی کے جلسے کو نشانہ بنانا چا ہتے ہیں,عوامی نیشنل پارٹی

جمعرات 18 مئی 2017 22:58

کو ئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مئی2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ 23 مئی کو کوئٹہ میں عوامی نیشنل پارٹی کا ہونیوالا جلسہ سیکورٹی خدشات کے پیش نظر ملتوی کر دیا اداروں نے سیکورٹی خدشات کی بناء پر جلسہ ملتوی کروایا ہے ہمیں کہا گیا کہ3 خودکش بمبار اور ایک بارود سے بھری گاڑی کوئٹہ میں موجود ہے اور وہ اے این پی کے جلسے کو نشانہ بنانا چا ہتے ہیں اگر اداروں کو اتنا پتہ ہے کہ دہشتگردوں موجود ہے اور تصاویر بھی جاری کر دی گئی ہے تو پکڑے کیوں نہیں جاتے ہم یہ پوچھتے ہے کہ ہم پر حملہ ہو نا تو یا حملہ کروایا جا رہا تھا سیکورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ ہمیں سیکورٹی دیں بجٹ کا آدھا سیکورٹی کے نام پر لگ رہا ہے لیکن حالات سب کے سامنے ہیں آج19 مئی کو بھی ایک جلسہ ہو رہا ہے مگر ہمارے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے ہم جب بھی جلسے کا اعلان کر تے ہیں تو روکنے کے لئے کوئی نہ کوئی شوشا چھوڑی جاتی ہے ہم نے دوسروں کی جنگ میں جس طرح خود کو ڈالا آج اس صلہ بھگت رہے ہیں ہم قربانیوں سے ڈرتے نہیں اے این پی نے اپنی پرامن جدوجہد میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں اور عوام دیکھیں گی کہ آج جس طرح بلوچستان کے روایات کو پامال کیا جا رہا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، اے این پی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر عنایت اللہ خان کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا اس موقع پر پارٹی کے مرکزی رہنماء عبدالمالک پانیزئی ، حاجی نظام الدین کاکڑ، پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی، اصغر علی ترین، ارباب عمر فاروق کاسی بھی موجود تھے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ23 مئی کو صادق شہید گرائونڈ میں جلسہ کر نا تھا اور جلسے سے ملکی حالات کے تناظر پر پارٹی سربراہ اسفند یار ولی نے خطاب کر نا تھا بد قسمتی سے تقسیم ہند سے پہلے اور تقسیم ہند کے بعد جس طرح عوامی نیشنل پارٹی کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا اس کی دنیا کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی اور فکر با چاخان کی سوچ کو روکنے کی کوشش ماضی میں بھی کیا اور اب کیا جا رہا ہے تمام تر حالات کے باوجود عوامی نیشنل پارٹی نے جنازے اٹھائے اور قربانی دی مگر پھر بھی حکمران اور مقتدر قو توں کو ہماری جدوجہد پر شک کی نگاہ ہے پہلے غداری اور دیگر الزامات لگائے گئے اور اکیسویں صدی میں بھی عوامی نیشنل پارٹی کو پرامن سیاسی جدوجہد سے روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے جب ہم ملک کی دفاع کیلئے لڑ رہے تھے تو ہم پر الزامات لگائے جا رہے تھے کہ دوسرے کی جنگ لڑ رہے ہیں آج تو مذہبی لوگ بھی حیران ہے کہ ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے ان سے پوچھنا چا ہتے ہیں کہ12 مئی کو جو حملہ ہواوہ فدائی تھا یا خودکش افسوس کہ عوامی نیشنل پارٹی کو اس لئے نشانہ بنایاجا رہا ہے کہ ہم پشتونوں کے حقوق کے لئے پرامن جدوجہد کر رہے ہیں اور اگر کسی کا یہ خیا ل ہے کہ پرامن تحریک کو روکا جائیگا تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے 2013 میں بھی ہمیں انتخابات سے روکنے کی کوشش کی اور اب2018 کے انتخابات قریب آرہے ہیں تمام سیاسی جماعتیں عوام سے رابطے کرنے میں مصروف ہے لیکن ہمیں دور رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ8 اگست کو جب سول ہسپتال میں خودکش حملہ ہوا تو ہم عوام کے ساتھ غم میں برابر کے شریک تھے لیکن لو گوں نی14 اگست اور پھر18 اگست کو جشن منایا انتظامیہ کے ساتھ 4 دفعہ ملاقات ہوئی مگر صاف کہہ دیا کہ 19 مئی کو جلسہ ہونی جا رہی ہے اس کو اجازت ہے مگر23 مئی کو اے این پی کے جلسے میں 3 خودکش بمبار اور1 بارود سے بھری گاڑی لائی گئی ہے جو اے این پی کے جلسے کو نشانہ بنایا جائیگا انہوں نے کہا ہے کہ تمام تر حالات کے بعد ہم نی23 مئی کو ہونیوالے جلسے کو ملتوی کر دیا اور افسوس کہ19 مئی کو جلسہ ہو رہا ہے ان کو روکنے کی کوشش نہیں کی جا رہی کوئٹہ میں قدم بہ قدم چیک پوسٹیں ہونے کے باوجود خودکش بمبار کا کوئٹہ میں داخل ہونا اداروں کے لئے سوالیہ نشان ہے انہوں نے کہا ہے کہ انتظامیہ نے ہمیں پیغام دیا کہ اے این پی کے جلسے میں جو کچھ ہو ا ہم اس کے ذمہ دارہ نہیں لیں گے انہوں نے کہا ہے کہ 23 مئی کے جلسے اور دیگر پروگرام بھی ملتوی کر دیئے گئے ہیں انتظامیہ نے لیٹر جاری کر کے اپنے آپ کو بری الزمہ قرار دیا عوامی نیشنل پارٹی کے بزرگ رہنماء ڈاکٹر عنایت اللہ نے کہا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی پر2013 سے غیر اعلانیہ پابندی لگا دی گئی2013 کے انتخابات میں بھی عوامی نیشنل پارٹی کو نشانہ بنایا گیا اور اب2018 کے انتخابات میں بھی عوامی نیشنل پارٹی کو نشانہ بنا نے کی کوشش کی جا رہی ہے یہاں پر جو حالات ہے وہ بالکل خراب ہے امن وامان نام کی کوئی چیز نہیں آج بھی اچھے اور برے طالبان میں فرق کیا جا رہا ہے عوامی نیشنل پارٹی کے ساتھ امتیازی سلوک ملک کے مستقبل میں خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ حالات کا خود جائزہ لیں اور صوبائی حکومت سے اس بارے بات کریں کہ وہ سیاسی جماعتوں کو جلسے کیوں کرنے نہیں دیئے جا رہی ۔

متعلقہ عنوان :