پاکستان کی قومی سلامتی سب سے مقدم ہے اور کلبھوشن کیس میں کوئی بھی فیصلہ بیرونی دباو کے بجائے قومی سلامتی کو دیکھتے ہوئے کیا جائیگا۔کلبھوشن کے لیے کسی قسم کے ریلیف کا کوئی امکان نہیں۔وزیردفاع خواجہ آصف کا انٹرویو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 18 مئی 2017 20:35

پاکستان کی قومی سلامتی سب سے مقدم ہے اور کلبھوشن کیس میں کوئی بھی فیصلہ ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18مئی۔2017ء) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی قومی سلامتی سب سے مقدم ہے اور کلبھوشن کیس میں کوئی بھی فیصلہ بیرونی دباو کے بجائے قومی سلامتی کو دیکھتے ہوئے کیا جائیگا۔ہماری سب سے اہم ترجیح ہماری قومی سلامتی ہے اور قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔ یہ صرف عبوری فیصلہ ہے اور اس سے کسی کی جیت یا ہار کے بارے میں نہیں کہا جا سکتا۔

کلبھوشن یادیو کے پاس اپنی سزا کے خلاف اپیل کرنے کے لیے دو پلیٹ فارم ہیں، وہ سپریم کورٹ کے پاس بھی جا سکتے ہیں اور پھر صدر کے پاس بھی اور ان کو تو ویسے بھی ابھی پھانسی نہیں دی جا رہی تھی۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کی پھانسی میں تاخیر نہیں کی گئی بلکہ قانونی کارروائی کا ٹائم فریم طے ہے جس پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

بھارت اور پاکستان کے درمیان اعتماد سازی کے لیے کسی مرحلے پر کلبھوشن کی بھارت کو حوالگی کے امکان کو رد کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کلبھوشن پاکستان کے امن کو تباہ کرنے کے لیے نہایت سرگرم رہے ہیں، جس جرم کے لیے قانونی چارہ جوئی کا طریقہ کار مکمل تھا جس کے بعد اب کلبھوشن کے لیے کسی قسم کے ریلیف کا کوئی امکان نہیں۔

عالمی عدالت انصاف کے سامنے آنے والے فیصلے میں پاکستان کا موقف تسلیم نہ کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کیس کے مندرجات پر تو ابھی بحث ہی نہیں ہوئی صرف فوری سزائے موت پر حکم امتناع آیا ہے۔انھوں نے کہا کہ کیس پر بحث کے دوران پاکستان نے کہا ہے کہ پاکستان نے جاسوسی جیسے معاملے پر اپنے تمام قانونی تقاضوں کے مطابق کام کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ کلبھوشن کی سزائے موت پر حکم امتناع تو بس رسمی ہے۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے پارلیمنٹ ہاوس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت انصاف میں انڈین جاسوس کلبھوشن کا کیس جانے پر انھوں نے اسمبلی میں پاکستان کی تیاری کے حوالے سے سوال پوچھا تھا تاہم اس پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔انھوں نے کہا کہ حکومت کو یہ معلوم ہونا چاہیے تھا کہ بھارت کثیر الجہتی فورمز پر مسائل لے جانا پسند نہیں کرتا۔

میں نے کہا تھا کہ اگر بھارت عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کا کیس لے کر جا رہا ہے تو اس نے ضرور تیاری کی ہو گی۔انھوں نے کہا کہ بار بار سینیٹ میں یہ سوال اٹھایا گیا کہ کلبھوشن جیسے بین الاقوامی کیس کا عالمی سطح پر بیانیہ ہی نہیں بنایا گیا۔شیری رحمان نے کہا کہ یہ کیس صحیح طریقے سے پیش ہی نہیں کیا گیا۔ پاکستانی حکومت کے پاس 10 مئی تک آپشن تھا کہ عالمی عدالت انصاف میں ایک ایڈ ہاک جج کی تقرری کرتے جو کہ بھارت نے کیا پاکستان نے نہیں کیا۔

پھر آپ نے 15 مئی تک ایک تحریری بیان جمع کرانا تھا جو نہیں کیا گیا۔انھوں نے مزید کہا کہ ہو سکتا ہے کہ حکومت کے پاس اس کا کوئی جواب ہو تو وہ ہمیں دے کیونکہ پارلیمان میں تو اس کی جوابدہی نہیں ہوئی۔انھوں نے کہا کیوں حکومت نے ایک غیر تجربہ کار نوجوان وکیل کو اٹارنی جنرل کے دفتر سماعت کے لیے بھیجا گیا جبکہ بھارت نے لندن سے وہ وکیل کیا جو کوئنز کونسل ہیں اور اس قسم کے مقدمات لڑنے اور جیتنے کے لیے مشہور ہیں۔

متعلقہ عنوان :