کلبھوشن یادیو کے معاملے سے ہمارے قومی مفادات اور خودمختاری وابستہ ہے‘ مسئلے پر سیاست نہیں ہونی چاہئے ،ْسپیکر قومی اسمبلی

نیوز لیکس اور ٹویٹ کا معاملہ کلوز ہوچکا ہے ،ْمزید بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں ،ْ سردار ایاز صادق کی سینئر صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 19 مئی 2017 18:00

کلبھوشن یادیو کے معاملے سے ہمارے قومی مفادات اور خودمختاری وابستہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2017ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کے معاملے سے ہمارے قومی مفادات اور خودمختاری وابستہ ہے‘ مسئلے پر سیاست نہیں ہونی چاہئے‘ نیوز لیکس اور ٹویٹ کا معاملہ کلوز ہوچکا ہے ،ْمزید بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں ۔ وہ جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس میں پاکستان فیڈرل یونین آف جنرنلسٹس (دستور) کے شرکاء کے اعزاز میں اپنی طرف سے دیئے گئے ظہرانہ کے موقع پر کیا۔

پی ایف یو جے (دستور) سے ملک بھر سے شرکاء دستور گروپ کے سالانہ انتخابات کیلئے اسلام آباد پہنچے ،ْ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی جانب سے ان کا پارلیمنٹ ہائوس میں خیر مقدم کیا گیا۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میڈیا سے میرے تعلقات میرے لئے اثاثہ سے کم نہیں ہیں ،ْ ذرائع ابلاغ کو عوامی مسائل پر اپنی سفارشات مجالس قائمہ میں پیش کرنی چاہئیں۔

(جاری ہے)

سپیکر نے کہا کہ وہ کلبھوشن یادیو کی پھانسی کی سزا کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں زیر سماعت مقدمہ کے حوالے سے زیادہ عبور نہیں رکھتے صرف یہی کہہ سکتے ہیں کہ اس سے پاکستان کے مفادات اور خودمختاری وابستہ ہے اس پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ نیوز لیکس اور ٹویٹ کا معاملہ کلوز وچکا ہے اس ایشو پر کم سے کم بات ہونی چاہئے قومی سلامتی کے معاملات پر پارلیمنٹ میں کھل کر بحث ہوتی ہے۔

پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی بھی متحرک ہے اور کلبھوشن یادیو کی سزا سے متعلق عالمی عدالت انصاف میں زیر سماعت مقدمے کے معاملے پر پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جاسکتا ہے۔سب کے مضبوط قومی مفادات ہیں انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں گیس کی قیمتوں پر چار بار بحث بوچکی ہے لوڈشیڈنگ پر بھی ایوان میں کھل کر بات اور حکومت کو سفارشات بھجوائی گئی ہیں سپیکر نے کہا کہ ایوان میں زیادہ سے زیادہ عوامی ایشوز پر بات ہونی چہائے بدقسمتی سے سیاست اور انتخابات میں پیسے کا عمل دخل بڑھ گیا ہے ایوانوں میں بھی یہ پیسے والے پہنچ جاتے ہیں جو اپنے مفاد کو مدنظر رکھتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں سپیکر نے کہا کہ اگر کوئی رکن ایوان سے چالیس دنوں سے زیادہ غیر حاضر رہتا ہے تو میرا کام اس کے خلاف تحریک کی منظوری کروانا ہے۔ایوان میں اراکین کی موجودگی کو یقینی بنانا سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے اس حوالے سے سیاسی جماعتوں پر دبائونہیں ڈال سکتے۔ ہائوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں پارلیمانی جماعتوں سے کورم کے مسئلے پر بات کرتے ہیں دبائو تو نہیں ڈال سکتے۔ جمہوریت پختہ ہورہی ہے کیڑے نکالنے بیٹھ جائیں تو کہا جائے گا یہ بھی نہیں یہ بھی نہیں کیا ،ْجمہوری اقدار کے پختہ ہونے میں وقت لگے گا۔