قومی اقتصادی کونسل کی مالی سال2017-18کیلئے سالانہ ترقیاتی بجٹ کی منظوری

پی ایس ڈی پی میں اس بار ریکارڈ بنانے کا اعزاز ملا ،تاریخ میں پہلی بار پی ایس ڈی پی کا حجم 1 ٹریلین ہے،رواں سال کی شرح نمو 5.3فیصد رہی ہے ،زراعت میں 3.5 ،مینوفیکچرنگ میں 5.3 فیصد رہی،آئندہ مالی سال کے لیے شرح نمو کا ہداف 6 فیصد مقرر کیا ہے، 8 سے 10ہزار میگا واٹ بجلی کے اضافہ کا امکان ،گلگت بلتستان کا تروقیاتی بجٹ 9 ارب سے 15 ارب کر دیا گیا ،فاٹا کے 21 ارب کے بجٹ میں اڑھائی ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ،سماجی شعبہ میں بجٹ کو 90 ارب سے 153 ارب کر دیا گیا ہے،ایچ ای سی کا ترقیاتی بجٹ 21 ارب سے بڑھا کر 35 ارب اورسماجی شعبہ کا153 ارب روپے کر دیا گیا وفاقی وزیر منصو بہ بندی و ترقی احسن اقبال کی قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیاکو بریفنگ

جمعہ 19 مئی 2017 18:48

اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 مئی2017ء) قومی اقتصادی کونسل نے ملک کے مالی سال2017-18کیلئے سالانہ ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی،وفاقی وزیر منصو بہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہاہے کہ قومی اقتصادی کونسل نے ملک کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی،پی ایس ڈی پی میں اس بار ریکارڈ بنانے کا اعزاز ملا ہے،تاریخ میں پہلی بار پی ایس ڈی پی کا حجم 1 ٹریلین ہے،رواں سال کی گروتھ ریٹ 5.3فیصد رہی ہے ،زراعت میں گروتھ ریٹ 3.5 فیصد رہی ہے،مینوفیکچرنگ میں گروتھ ریٹ 5.3 فیصد رہا،آئندہ مالی سال کے لیے گروتھ ریٹ 6 فیصد مقرر کیا ہے،آئندہ مالی سال میں 8 سے 10ہزار میگا واٹ بجلی کے اضافہ کا امکان ہے،گلگت بلتستان کا تروقیاتی بجٹ 9 ارب سے 15 ارب کر دیا گیا ہے،فاٹا کا بجٹ 21 ارب تھا جس میں اڑھائی ارب کا اضافہ کیا گیا ہے،سماجی شعبہ میں بجٹ کو 90 ارب سے 153 ارب کر دیا گیا ہے،ایچ ای سی کا بجٹ 21 ارب سے بڑھا کر 35 ارب کر دیا گیا ہے،سماجی شعبہ میں بجٹ کو 90 ارب سے 153 ارب کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قومی اقتصادی کونسل اجلاس کے بعد وفاقی وزیر منصو بہ بندی و ترقی احسن اقبال نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ آئندہ سال کے لیے زراعت میں گروتھ ریٹ 3.5 سے بڑھے گا۔پی ایس ڈی پی میں اس بار ریکارڈ بنانے کا اعزاز ملا ہے۔تاریخ میں پہلی بار پی ایس ڈی پی کا حجم 1 ٹریلین ہے۔پاکستان میں جو سرمایہ کاری ہونی چاہیے تھی ماضی میں ایسا نہیں ہوا ۔

قومی اقتصادی کونسل نے ملک کے ترقیاتی بجٹ کی آج منظوری دی۔رواں سال کی گروتھ ریٹ 5.3فیصد رہی ہے ۔زراعت میں گروتھ ریٹ 3.5 فیصد رہی ہے۔مینوفیکچرنگ میں گروتھ ریٹ 5.3 فیصد رہا۔ملک کی معیشت کا حجم 300 ارب تک بڑھا ہے۔آئندہ مالی سال کے لیے گروتھ ریٹ 6 فیصد مقرر کیا ہے۔آئندہ مالی سال میں 8 سے 10ہزار میگا واٹ بجلی کے اضافہ کا امکان ہے۔رواں سال کے ریونیو 3.146 ٹریلین رہے جو گزشتہ سال 2.9ٹریلین تھے۔

گلگت بلتستان کا بجٹ 9 ارب سے 15 ارب کر دیا گیا ہے۔فاٹا کا بجٹ 21 ارب تھا جس میں آڑھائی ارب کا اضافہ کر دی گیا ہے۔سماجی شعبہ میں بجٹ کو 90 ارب سے 153 ارب کر دیا گیا ہے۔ایچ ای سی کے بجٹ میں ترجیحی بنیادوں پر اضافہ کیا ہے۔ایچ ای سی کا بجٹ 21 ارب سے بڑھا کر 35 ارب کر دیا گیا ہے۔لیپ ٹاپ اسکیم کو نوجوانوں کو رشوت کہا گیا مگر ہم ان کو ڈیجیٹل دنیا میں لانا چاہتے تھے۔

آج پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا ای لانسنگ کا ملک بن گیا ہے ۔ ایک لاکھ جوانوں کو ای پی آر سسٹم کی تربیت دی جائے گی ۔اسٹارٹ اپ پاکستان پروگرام شروع کر نے لگے ہیں۔اس کے لیے ایڈوینچر کیپیٹل فنڈ قائم کیا جائے گا۔نوجوانوں کو ڈیجیٹل دور کا منی سپر پاور بنائیں گے۔اٹامک انرجی کے لیے بجٹ میں خطیر رقم مختص کی ہیں۔ پی ایس ڈی پی میں انفراسڑکچر کے لیے 411 ارب رکھے گئے ہیں۔

بلوچستان کے لیے 17 ارب پی ایس ڈی پی میں مختص کیے ہیں۔بلوچستان میں شاہراوں اور پانی کے منصوبہ پر یہ بجٹ خرچ ہو گا۔31 منصوبے گوادر کی ترقی کے لیے پی ایس ڈی پی میں شامل کیے گئے ہیں۔وزیر اعظم نے گلگت,آزادکشمیر اور فاٹا کا مقدمہ قومی اقتصادی کونسل میں لڑا۔وزیر اعظم نے آزاد کشمیر کے بجٹ میں 12 ارب سے 22 ارب کرنے کی ہدایت کی ہے۔آزاد کشمیر کی عوام سے وزیر اعظم نے جو وعدہ کیا اسے پورا کیاہے۔

اس بجٹ میں کھیلوں کے لیے 2 ارب مختص کیے ہیں۔ملک میں تمام آسٹر ٹرف تبدیل کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ سی پیک منصوبوں کے لئے 180 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ساڑھے 12 ارب روپے صاف پانی کی فراہمی کیلئے مختص کئے جا رہے ہیں ‘ کچی کینال منصوبہ مکمل کر کے ڈیرہ بگٹی کی بنجر زمین کو سیراب کریں گے ‘ وزیر اعظم ہیلتھ انشورنس کے لئے 10 ارب جبکہ ریلوے کی اپ گریڈیشن کے لئے 45 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں‘ رواں سال جی ڈی پی کا ہدف 6 فیصد رکھا گیا ہے، لوڈ شیڈنگ میں کمی سے صنعتی شعبے کی کارکردگی بہتر ہوئی۔

بجٹ میں سماجی شعبوں کو بھی خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔ نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہاکہ لیپ ٹاپ سکیم سے لاکھوں نوجوان مستفید ہوئے۔ ایک لاکھ نوجوانوں کو ای پی آر کی تربیت دی جائے گی۔پاکستان ٹیلی ویژن اور ریڈیو کو جدید خطوط پر التوار کرنے کے لئے خطیر رقم فراہم کی جائے گی ۔ ساڑھے 12ارب روپے صاف پانی کی فراہمی کے لیے مختص کیے جارہے ہیں ‘نوجوانوں کو منشیات سے بچائو کی آگاہی مہم کے لیے یونیورسٹیوں فنڈز فراہم کریں گے ۔انٹر یونیورسٹی سپورٹس کے انعقاد کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں ۔ریلوے کی اپ گریڈ یشن کے لیے 45ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں ۔( و خ )