کورم پورا نہ کے باعث عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادو کے معاملے پر وفاقی حکومت کے کردار کو سراہنے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی

اپوزیشن کا اپنی پیش کردہ قرارداد کی بجائے حکومت کی ترمیمی متن کے ساتھ قرارداد پیش کرنے پر شدید احتجاج ،نعرے بازی کی جاتی رہی کورم کی نشاندہی کے باعث حکومت ایجنڈے پر موجود چار آرڈیننسز ایوان میں پیش نہ کر سکی ،اجلاس پیر کی دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی

جمعہ 19 مئی 2017 23:35

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2017ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں کورم پورا نہ کے باعث عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کے معاملے پر وفاقی حکومت کے کردار کو سراہنے سے متعلق قرارداد منظور نہ ہو سکی ،اپوزیشن نے اپنی پیش کردہ قرارداد کی بجائے حکومت کی طرف سے ترمیمی متن کے ساتھ قرارداد پیش کرنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی کی ، کورم کی نشاندہی کے باعث حکومت ایجنڈے پر موجود چار آرڈیننسز ایوان میں پیش نہ کر سکی اور اجلاس پیر کی دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا ۔

پنجاب اسمبلی کا 29واں اجلاس پہلے روز ہی اپنے مقررہ وقت تین بجے کی بجائے دو گھنٹے 5منٹ کی غیر معمولی تاخیر سے اسپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو دی جانے والی موت کی سزا پر عملدرآمد روک دیا ہے جس پر پوری پاکستانی قوم میں غم و غصہ پایاجاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے جلد بازی میں عالمی عدالت کو تسلیم کیا اور 29مارچ 2017ء کو دستخط کر دئیے حالانکہ اس میں تاخیر کی جانی چاہیے تھی اور اس کے ساتھ تیاری کی جاتی تو یقینا اس کا نتیجہ مختلف ہوتا۔ اس بارے میں قوم میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں،میں نے اس پر مذمتی قرارداد پیش کی ہے اسے پیش کرنے کی اجازت دی جائے اور ہم چاہتے ہیں یہ قرارداد متفقہ ہو جس پر اسپیکر نے انہیں قرارداد پیش کرنے کی اجازت دی اور قواعد کی معطلی کی تحریک کی منظوری کے بعد قائد حزب اختلا ف میاں محمود الرشید نے اپنی قرارداد پیش کی جس کے متن میں کہا گیا کہ عالمی عدالت کا دائرہ اختیار تسلیم کرنا حکومت کی حماقت تھی، عالمی عدالت کا فیصلہ مداخلت اور سوچی سمجھی سازش ہے۔

جس پر وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ میں اس قرارداد کوترامیم کے ساتھ پیش کرنا چاہتا ہوں او رانہوںنے اپنی ترمیمی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کا کلبھوشن یاد کی پھانسی رو کنے کا عارضی فیصلہ ایڈوائزری نوعیت کا ہے ۔ عدالتی دائرہ اختیار اور میرٹ پر عدالتی فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے ۔ لیکن بھارتی میڈیا اور بھارتی اینٹی پاکستانی لابی اس فیصلے کو اپنے حق اور پاکستان کے خلاف منفی پرا پیگنڈا کے طور پر استعمال کر رہی ہے جو قابل مذمت ہے ۔

افسوس کا مقام ہے کہ پاکستان کے اندر کچھ لوگ اپنی منفی سوچ اور حکومت سے اپنی نفرت ، بغض اور حسد کی آگ کو بجھانے کے لئے نا دانستہ اور نا دانی سے اس پراپیگنڈا کا حصہ بن رہے ہیں ۔ یہ ایوان ایسی تمام کوششوں کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور اس بارے میں وفاقی حکومت کی کوششوں کو سراہتا ہے اور بھرپور اعتماد کا اظہار کرتا ہے ۔ اپوزیشن نے حکومت کی طرف سے پیش کی جانے والی قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے ،جندال کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے ،کلبھوشن کو پھانسی ،جندال نواز گٹھ جوڑ نا منظور نا منظور کے نعرے لگانے شروع کر دئیے جسکے جواب میں حکومتی بنچوں سے بھی نعرے لگائے گئے ۔

اس دوران میاں اسلم اقبال نے کورم کی نشاندہی کر دی تاہم اسپیکر نے ایوان کی رائے جاننے کیلئے رانا ثنا اللہ کی طرف سے پیش کی جانے والی قرارداد کا متن پڑھنے کا سلسلہ جاری رکھا جس کے بعد تمام اپوزیشن اراکین نے کورم کورم کے نعرے بھی لگانے شروع کر دئیے جس پر اسپیکر نے کہا کہ کورم کی نشاندہی کی گئی ہے اور گنتی کی جائے ۔ تعداد پوری نہ ہونے پر اسپیکر نے پانچ منٹ کیلئے گھنٹیاں بجائیں اور دوبارہ گنتی پر بھی تعداد پوری نہ ہو سکی جس پر اور اسپیکر نے بیس منٹ کے لئے وقفہ کر دیا ۔

دوبارہ اجلاس کا آغاز ہونے پر بھی تعداد پوری نہ ہو سکی جس پر اسپیکر نے اجلاس پیر کی دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا ۔ قبل ازیں پارلیمانی سیکرٹری مہوش سلطانہ نے محکمہ ہائر ایجوکیشن سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ۔ اپوزیشن رکن ڈاکٹر وسیم اختر نے ایوان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ بہاولپور اور لاہور کی یونیورسٹیز میں فیسوں کی شرح میں وسیع فرق ہے ۔

پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ سے اس کی منظوری لی جاتی ہے جس پر ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ یونیورسٹیز ذبح کر رہی ہیں او رکوئی پوچھنے والا نہیں ۔ جس پر اسپیکر نے پارلیمانی سیکرٹری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فیس میں ایک لاکھ روپے کا فرق ہے یہ درست بات نہیں لگتی ،طریقہ بتائیں جس پر پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ اس معاملے کو ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو بھجوا دیتے ہیں اور اس کا حل نکالتے ہیں ۔

ڈاکٹر وسیم اختر مطمئن نہ ہوئے جس پر پارلیمانی سیکرٹری نے انہیں دوبارہ یقین دہانی کرائی کہ اس پر نظر ثانی کرتے ہیں اور اس معاملے کو ہائیر ایجوکیشن کو بھجوا تے ہیں ۔ ڈاکٹر وسیم اخترنے کہا کہ یہ معاملہ تو ایسے ہی لٹکا رہے گا جس پر اسپیکر نے کہا کہ اس معاملے کا حل نکال کر دو ماہ میں ایوان میں رپورٹ پیش کی جائے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے احسن ریاض فتیانہ کا پی ایس ٹی کالج کمالیہ سے متعلق سوال سوموار تک کے لئے موخر کر دیا ۔

اسپیکر رانا محمد اقبال نے مختلف یونیورسٹیز کی طرف سے فیسوں کی ادائیگی میں تاخیر پر مختلف شرح سے جرمانے کے معاملے پر سوال کو بھی سوموار تک موخر کرتے ہوئے کہا کہ دوپہر ایک بجے متعلقہ وزیر ،سیکرٹری میر ے ساتھ بیٹھیں گے ۔اسپیکر رانا محمد اقبال نے اقلیتی رکن شہزاد منشی کے سوال کا جواب نہ آنے پر اس کی انکوائری کر کے ایوان کو آگاہ کرنے کی بھی ہدایت کی ۔

اجلاس میں مقامی مجلس قائمہ برائے صنعت و تجارت ،مقامی حکومت ،کمیونٹی ڈویلپمنٹ اور سوشل ویلفیئر ، بیت المال کی رپورٹیں بھی ایوان میںپیش کی گئیں۔ اجلاس میں حکمران جماعت کے رکن راجہ شوکت عزیز بھٹی نے کہا کہ اگر ایک بھارتی جاسوس اور دہشتگرد کے معاملے کو عدالمی عدالت انصاف میں سنا جا سکتا ہے تو بھارت کی طرف سے کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم کو کیوںعدالمی عدالت انصاف میں نہیں لیجایا جا سکتا۔

انہوںنے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بھارتی مظالم کو عدالمی انصاف میں لے جایا جائے ۔ کورم پورا نہ ہونے کے باعث حکومت ایجنڈے پر موجود آرڈیننس راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی ،آرڈیننس فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی،آرڈیننس نشتر میڈیکل یونیورسٹی اورآرڈیننس ( ترمیم) پولیس آرڈر2017ء پیش نہ کر سکی ۔

متعلقہ عنوان :