پرویز مشرف سنگین غداری کیس :

خصوصی عدالت کا مشرف کی جائیدادوں کی تصدیق شدہ تفصیلات پیش کرنے کا حکم تفصیلات نہ آئیں تو ڈی ایچ اے لاہور اور کراچی کے ڈی جیز پیش ہوں،خصوصی عدالت عدالت نے پراسیکیوٹر کی تعیناتی کیخلاف دائر درخواست مسترد کر دی ،مزید سماعت18 جولائی تک ملتوی

جمعہ 19 مئی 2017 21:26

پرویز مشرف سنگین غداری کیس :
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 مئی2017ء) سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی جائیدادوں کی تصدیق شدہ تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ تفصیلات نہ آئیں تو ڈی ایچ اے لاہور اور کراچی کے ڈی جیز پیش ہوں جبکہ پراسیکوٹر کی تعیناتی کیخلاف دائر شہری کی شاہد اورکزائی کی درخواست مسترد کرکے کیس کی مزید سماعت 18جولائی تک ملتوی کردی ہے ۔

جمعہ کو سنگین غداری کیس کی سماعت جسٹس یحیٰ آفریدی کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے تین رکنی بنچ نے کی ، کیس کی سماعت شروع ہوئی تو استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ اور پرویز مشرف کے وکیل چوہدری فیصل اورمشرف کو وطن واپسی پر سکیورٹی دینے سے متعلق درخواست دینے والے وکیل اختر شاہ پیش ہوئے جبکہ پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم عدالت میں پیش نہ ہو سکے ،سماعت کے آغاز پر استغاثہ نے پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق درخواست پر جواب جمع کراتے ہوئے کہاکہ مشرف کو وطن واپسی پر فول پروف سکیورٹی دی جائیگی،وکیل اختر شاہ کا وکالت نامہ مشکوک ہے ،مشرف کی تین جائیدادیں کنفرم ہو چکی ہیں،کل 7 جائیدادیں تھیں ڈی ایچ اے لاہور اور کراچی نے ابھی تک ہمارے سوال کا جواب نہیں دیا۔

(جاری ہے)

اس پر جسٹس یحیٰ افریدی نے کہا کہ اس حوالے سے ہم حکم جاری کرینگے،پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے موقف اختیار کیا کہ میرا موکل خصوصی عدالت کی مکمل عزت کرتا ہے، پرویزمشرف عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں ،وزارت دفاع کو درخواست کی جائے کہ وہ سکیورٹی دیں،میں یکم مارچ کو دبئی گیا مشرف سے ملاقات کی اور پوچھا کہ واپس آئیں گے کہ نہیں،،آپ کی درخواست اور ملزم کے رویے کی تعریف کرتے ہیں کہ وہ عدالت کی عزت کرتا ہے،آپ مہربانی کرکے اپنی درخواست پر دلائل دیں،مشرف اس وقت دبئی میں عارضی طور پر رہائش پذیرہے اور پاکستانی عدالتوں کی عزت کرتے ہیں،وہ واپس آنا چاہتے ہیں لیکن کیا اس کو قانون کے مطابق نظر بند کرینگے یا کوئی اور طریقہ اپنائیں گے اس پر جسٹس افریدی نے کہا کہ ہم نے آپکی درخواست کو سمجھا ہے کیا عدالت ان کے وارنٹ معطل کر سکتی ہی کیا ملزم کی حاضری کے بغیر ان کو کوئی ریلیف دیا جاسکتا ہی کیا عدالت اٹیچمنٹ آرڈر معطل کرسکتی ہی ملزم کے وارنٹ معطل کرنے کی بات کرتے ہیں تو قانون واضع ہے کہ ہم ایسا نہیں کر سکتے،ملزم کے بنیادی حقوق اس کے پاس ہیںآرٹیکل 5 آپ کے پاس ہے،آپ قانونی نکات کیوں نہیں بتارہے، اس پر اختر شاہ نے کہا کہ مجھے اس معاملے میں مزید وقت دیں تاکہ اس حوالے سے تیاری کرکے آئوں اور قانون کے مطابق دلائل دے سکوں، اس پر اکرم شیخ نے کہا کہ اختر شاہ نے کیس کی شروعات میں اس کیس میں شامل ہونے کی درخواست بھی دی تھی،انہوں نے اپنی ایک پارٹی بنا رکھی ہے پاکستان جسٹس پارٹی اس بنیاد پر فریق بننے کی درخواست دی تھی،اختر شاہ کا وکالت نامہ بظاہر جعلی لگتا ہے، اس پر جسٹس یحیٰ افریدی نے کہا کہ خصوصی عدالت نے ملزم کے وارنٹ جاری کر چکی ہے اس درخواست پر اپ کو پہلے بھی وقت دے چکے ہیں،لیکن آپ نے کوئی بھی اطمینان بخش جواب نہیں دیا، اکرم شیخ نے کہا کہ جو شخص مفرور ہوتا ہے وہ تحفظ کا حق کھو دیتا ہے،فوجداری قانون کے مطابق جو مفرور ہے اس کو عدالت کیسامنے پیش ہوناہوگا،اگر عدالت ایسا کرتی ہے کہ ملزم کو تحفظ دلوانے کا حکم دے تو اس پر قانون کو دیکھنا ہوگا،قانون کے مطابق اگر مفرور کے لئے کوئی وکیل عدالت میں پیش ہوتا ہے تو اس کا وکالت کا لائسنس معطل ہو جاتا ہے،اس پر جسٹس افریدی نے کہا کہ کیس کی سماعت ملزم کی بیماری کی وجہ سے معطل نہیں کی جاسکتی،قانون نے اس عدالت کو مینڈیٹ دیا ہے کہ سماعت جاری رکھے،اکرم شیخ نے کہا کہ اس کیس کا ٹرائل مکمل ہو چکا ہے اب فیصلہ آنا ہے اس کیس میں گواہیاں ہونے کے بعد 342 کا بیان ہونا تھا اگر ملزم نہیں آتا تو وہ تحریری بیان دے سکتا ہے،مشرف نے تسلیم کیا ہے کہ اس نے آئین توڑا اور ملک میں ایمرجنسی لگائی،ملزم کو کوئی بھی چیز سرنڈر کرنے سے نہیں روک سکتی،مفرور ملزم ڈکٹیٹ نہیں کر سکتااپنی شرائط،ملزم کو سابق صدر ہونے کے ناطے ان کو سکیورٹی دی جائیگی،ملزم عدالت میں پیش ہونے کے لئے شرائط نہیں رکھ سکتا، شاہد اورکزئی کی پراسکیوٹر اکرم شیخ سے متعلق درخواست کی سماعت شروع ہوئی تو جسٹس آفریدی نے شاہد اورکزائی سے استفسار کیا کہ آپ کی درخواست پرسماعت کیسے کر سکتے ہیں، شاہد اورکزائی نے کہا کہ میری درخواست کے ٹائیٹل پر لکھا ہے کہ سیکشن 92 کے تحت سماعت کی جاسکتی ہے، اس پر جسٹس آفریدی نے کہا کہ کیا اس عدالت کو یہ اختیار ہے کہ استغاثہ کی تقرری کو ختم کردے،شاہد اوکزائی نے کہا کہ استغاثہ وزیر اعظم کا قریبی دوست اور ان کا لیگل کنسلٹنٹ ہے، جسٹس افریدی نے کہا کہ آپ کو اس میں کوئی ریلیف نہیں دے سکتے آپ متعلقہ فورم سے رجوع کریں ، شاہد اورکزائی نے کہا کہ آئین کے مطابق اس اہم کیس میں حکوت چوائس کا وکیل مقرر نہیں کر سکتی ، جسٹس آفریدی نے کہا کہ ہم اس درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ دینگے، پرویز مشرف کے وکیل فیصل چوہدری نے کہاکہ مجھے اکرم شیخ صاحب کی بطور استغاثہ تقری پر کوئی اعتراض نہیں ہے ۔

بعد ازاں خصوصی عدالت نے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے پرویز مشرف کی جائیدادوں کی تصدیق شدہ تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ تفصیلات نہ آئیں تو ڈی ایچ اے لاہور اور کراچی کے ڈی جیز پیش ہوں جبکہ پراسیکوٹر کی تعیناتی کیخلاف دائر شہری کی شاہد اورکزائی کی درخواست مسترد کرکے کیس کی مزید سماعت 18جولائی تک ملتوی کردی ہے۔