پنجاب اسمبلی ‘ اپوزیشن کا کل بھوشن کے معاملے پر قرار داد پیش کر نے کی اجازت نہ ملنے پر ایوان میں شدید احتجاج

ایوان مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے ،جندال کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے ،کلبھوشن کو پھانسی ،جندال نواز گٹھ جوڑ نا منظور نا منظور کے نعروں سے گونجتا رہا ‘کورام پورا نہ ہونے پرحکومت عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کے معاملے پر وفاقی حکومت کے کردار کو سراہنے سے متعلق قرارداد منظور کروانے میں ناکام ہو گئی ‘ ایجنڈے پر موجود چار آرڈیننسز ایوان میں پیش نہ ہوسکے‘اجلاس پیر تک کیلئے ملتوی

جمعہ 19 مئی 2017 22:57

پنجاب اسمبلی ‘ اپوزیشن کا کل بھوشن کے معاملے پر قرار داد پیش کر نے کی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 مئی2017ء) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کا کل بھوشن کے معاملے پر قرار داد پیش کر نے کی اجازت نہ ملنے پر ایوان میں شدید احتجاج ‘ایوان مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے ،جندال کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے ،کلبھوشن کو پھانسی ،جندال نواز گٹھ جوڑ نا منظور نا منظور کے نعروں سے گونجتا رہا ‘کورام پورا نہ ہونے پرحکومت عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کے معاملے پر وفاقی حکومت کے کردار کو سراہنے سے متعلق قرارداد منظور کروانے میں ناکام ہو گئی ‘ ایجنڈے پر موجود چار آرڈیننسز ایوان میں پیش نہ ہوسکے جبکہ سپیکر نے اجلاس پیر کی دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی کا 29واں اجلاس پہلے روز ہی اپنے مقررہ وقت تین بجے کی بجائے دو گھنٹے 5منٹ کی غیر معمولی تاخیر سے اسپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو دی جانے والی موت کی سزا پر عملدرآمد روک دیا ہے جس پر پوری پاکستانی قوم میں غم و غصہ پایاجاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے جلد بازی میں عالمی عدالت کو تسلیم کیا اور 29مارچ 2017ء کو دستخط کر دئیے حالانکہ اس میں تاخیر کی جانی چاہیے تھی اور اس کے ساتھ تیاری کی جاتی تو یقینا اس کا نتیجہ مختلف ہوتا۔ اس بارے میں قوم میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں،میں نے اس پر مذمتی قرارداد پیش کی ہے اسے پیش کرنے کی اجازت دی جائے اور ہم چاہتے ہیں یہ قرارداد متفقہ ہو جس پر اسپیکر نے انہیں قرارداد پیش کرنے کی اجازت دی اور قواعد کی معطلی کی تحریک کی منظوری کے بعد قائد حزب اختلا ف میاں محمود الرشید نے اپنی قرارداد پیش کی جس کے متن میں کہا گیا کہ عالمی عدالت کا دائرہ اختیار تسلیم کرنا حکومت کی حماقت تھی، عالمی عدالت کا فیصلہ مداخلت اور سوچی سمجھی سازش ہے۔

جس پر وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ میں اس قرارداد کوترامیم کے ساتھ پیش کرنا چاہتا ہوں او رانہوںنے اپنی ترمیمی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کا کلبھوشن یاد کی پھانسی رو کنے کا عارضی فیصلہ ایڈوائزری نوعیت کا ہے ۔ عدالتی دائرہ اختیار اور میرٹ پر عدالتی فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے ۔ لیکن بھارتی میڈیا اور بھارتی اینٹی پاکستانی لابی اس فیصلے کو اپنے حق اور پاکستان کے خلاف منفی پرا پیگنڈا کے طور پر استعمال کر رہی ہے جو قابل مذمت ہے ۔

افسوس کا مقام ہے کہ پاکستان کے اندر کچھ لوگ اپنی منفی سوچ اور حکومت سے اپنی نفرت ، بغض اور حسد کی آگ کو بجھانے کے لئے نا دانستہ اور نا دانی سے اس پراپیگنڈا کا حصہ بن رہے ہیں ۔ یہ ایوان ایسی تمام کوششوں کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور اس بارے میں وفاقی حکومت کی کوششوں کو سراہتا ہے اور بھرپور اعتماد کا اظہار کرتا ہے ۔ اپوزیشن نے حکومت کی طرف سے پیش کی جانے والی قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے جسکے جواب میں حکومتی بنچوں سے بھی نعرے لگائے گئے ۔

اس دوران میاں اسلم اقبال نے کورم کی نشاندہی کر دی تاہم اسپیکر نے ایوان کی رائے جاننے کیلئے رانا ثنا اللہ کی طرف سے پیش کی جانے والی قرارداد کا متن پڑھنے کا سلسلہ جاری رکھا جس کے بعد تمام اپوزیشن اراکین نے کورم کورم کے نعرے بھی لگانے شروع کر دئیے جس پر اسپیکر نے کہا کہ کورم کی نشاندہی کی گئی ہے اور گنتی کی جائے ۔ تعداد پوری نہ ہونے پر اسپیکر نے پانچ منٹ کیلئے گھنٹیاں بجائیں اور دوبارہ گنتی پر بھی تعداد پوری نہ ہو سکی جس پر اور اسپیکر نے بیس منٹ کے لئے وقفہ کر دیا ۔دوبارہ اجلاس کا آغاز ہونے پر بھی تعداد پوری نہ ہو سکی جس پر اسپیکر نے اجلاس پیر کی دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا ۔