پنجاب حکومت نے خواجہ سراء تحفظ حقوق ایکٹ 2017ء کا مسودہ تیار کرلیا

صحت، تعلیم ، جائیداد سمیت دیگر بنیادی حقوق لینے کی قانونی حیثیت ہوگی، تعلیم اور ملازمت سے محروم رکھنے پر سزائیں ،لاکھوں روپے جرمانہ ہوگا سرکاری و نجی تعلیمی اداروں اور سرکاری و نجی ملازمتوں میں خواجہ سرائوں کیلئے ایک، ایک فیصد کوٹہ رکھا جائیگا،قومی، صوبائی اور بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کا مکمل حق حاصل ہوگا

ہفتہ 20 مئی 2017 16:33

پنجاب حکومت نے خواجہ سراء تحفظ حقوق ایکٹ 2017ء کا مسودہ تیار کرلیا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2017ء) پنجاب حکومت نے خواجہ سراء تحفظ حقوق ایکٹ 2017ء کا مسودہ تیار کرلیا، خواجہ سرائوں کو صحت، تعلیم ، جائیداد سمیت دیگر بنیادی حقوق لینے کی قانونی حیثیت ہوگی، تعلیم اور ملازمت سے محروم رکھنے پر سزائیں اور لاکھوں روپے جرمانہ ہوگا۔ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کی جانب سے تیارہ کردہ مسودہ کے مطابق 18سال کی عمر تک پہنچنے پر ہر خواجہ سراء کو شناختی کارڈ بنانے اور جائیداد میں حصہ لینے کا قانونی حق حاصل ہوگا، سرکاری و نجی تعلیمی اداروں اور سرکاری و نجی ملازمتوں میں خواجہ سرائوں کے لئے ایک، ایک فیصد کوٹہ رکھا جائے گا۔

خواجہ سرائوں کو قومی، صوبائی اور بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کا مکمل حق حاصل ہوگا اور الیکشن لڑنے کے لئے ایک فیصد کوٹہ مقرر کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

مسودہ کے مطابق خواجہ سرائوں سے بھیک منگوانے یا جبری مشقت کرانے پر 1لاکھ جرمانہ اور چھ ماہ سے دو سال تک قید ہوگی، پبلک مقامات پر جانے سے روکنے پر 1لاکھ جرمانہ اور 6ماہ سے 2سال تک قید ہوگی، تعلیمی ادارے میں داخلہ نہ دینے پر 3لاکھ جرمانہ اور 6 ماہ سے دوسال تک قید ہوگی، خواجہ سراء کو اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور کرنے پر 1لاکھ جرمانہ، 6ماہ سے 2سال تک قید ہوگی، خواجہ سراء پر ذہنی اور جسمانی تشدد کرنے پر 2سے 7سال قید اور 7لاکھ جرمانہ ہوگا جبکہ زیادتی کرنے کی صورت میں عمر قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔

مسودہ کے مطابق خواجہ سرائوں کی شکایات کے ازالے کے لئے محتسب دفتر قائم کیا جائے گا، لاہور ہائیکورٹ کے سابق جج چیئر پرسن اور سابق سیشن ججز ممبران ہوں گے، چیئر پرسن اور ممبران کا تقرر وزیراعظم پاکستان کریں گے، محتسب شکایت آنے کی صورت میں سرکاری اور نجی ملازمین کے خلاف کارروائی کا اختیار رکھے گا جبکہ حکومت خواجہ سرائوں کے لئے نیشنل ایڈوائزی بورڈ تشکیل دے گی۔

وزیرمملکت، وفاقی سیکرٹریز، نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق اور کمیشن برائے حقوق خواتین کے نمائندے بورڈ کا حصہ ہوں گے۔اس کے علاوہ حکومت خواجہ سرائوں کو چھوٹے کاروبار شروع کرنے کے لئے آسان قرضے بھی فراہم کریگی جبکہ میڈیکل اخراجات کے لئے انشورنس سکیم شروع کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں بھی خواجہ سرائوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے ممبر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر نوشین حامد کی جانب سے مسودہ پنجاب اسمبلی میں جمع کرادیا گیا۔