سقراط اور بقراط روتے رہیں گے،پاکستان ترقی کر تا رہے گا،احسن اقبال

ماضی میں پالیسیز نہیں بلکہ سیاسی عدم استحکام معاشی تباہی کاباعث بنا،پاکستان کیخلاف تمام سازشیں ناکام ہوچکی ہیں،پاک چین اتحاد پاکستان کےدشمنوں کوکھٹک رہاہے،لیکن پاکستانی اورچینی قوم کےدرمیان کوئی دراڑ نہیں ڈال سکتا۔وفاقی وزیرمنصوبہ بندی کاتقریب سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 20 مئی 2017 16:45

سقراط اور بقراط روتے رہیں گے،پاکستان ترقی کر تا رہے گا،احسن اقبال
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔آئی پی اے۔20مئی2017ء) :وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ کسی بھی قوم کی کامیابی کے لیے خود اعتمادی اور مثبت سوچ بہت ضروری ہے۔ ماضی میں ہم نے پالیسیز سے مار نہیں کھائی سیاسی عدم استحکام معیشت کی تباہی کا باعث بنا ،پاکستان کے خلاف تمام سازشیں ناکام ہوچکی ہیں۔وزیراعظم نے 20ہزار انجینئرز کے لیے انٹرن شپ کی منظوری دی ہے ۔

اگلے سال ایک لاکھ نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تربیت دینے کی منصوبہ بندی ہے۔ سی پیک پاک چین دوستی کی عملی تصویر ہے ۔پاکستان میں کوئی 100ڈالر سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار نہیں تھالیکن اب دنیا کے سرمایہ کار پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے بے تاب ہیں ۔ون بیلٹ ون روڈ کانفرنس میں 65ممالک کی شرکت اس منصوبے کی کامیابی کی زندہ مثال ہے ۔

(جاری ہے)

منصوبے میں شرکت کے لیے سو ممالک خواہش کا اظہار کر رہے ہیں۔چین پاکستان کو ایک صنعتی معیشت بنانا چاہتا ہے ۔ سقراط اور بقراط روتے رہیں گے پاکستان ترقی کر تا رہے گا۔پاک چین اتحاد پاکستان کے دشمنوں کو کھٹکتا رہا ہے ۔ پاکستانی قوم اور چینی قوم کے درمیان کوئی بھی دراڑ نہیں ڈال سکتا وہ آج لاہور میں انجیئنرز ڈے کے موقعہ پر نمایاں کارکردگی دکھانے والے انجیئنرز ڈے پر نیشنل ایکسیلینسی ایوارڈ زکی تقسیم کی تقریب میں خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام ینگ انجینئرز کونسل نے کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان مختلف شعبوں میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے پاکستان کا جی ڈی پی گروتھ جو 2013میں 3.7فیصد تھا اس سال 5.3فیصد ہے جو گزشتہ دس سالوں میں سب سے زیادہ ہے اور اس میں چار سال سے مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ انرجی سیکٹر میں پاکستان میں تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہو رہی ہے گزشتہ 66سالوں میں پاکستان میں صرف 16ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی 2014اور 2018کے درمیان چار سالوں میں دس ہزار میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل ہوگی۔

ٹرانسمیشن لائنوں اور بجلی کی تقسیم کے لیے بھی نیا ریکارڈ قائم کر رہے ہیں سپلائی اور ڈیمانڈ میں اضافہ معیشت کی ترقی کی علامت ہے ۔پاکستان میں وسائل بڑھ رہے ہیں اور ہر شعبے میں حیرت انگیز ترقی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ کراچی لاہور موٹروے کا منصوبہ 2018تک مکمل ہو جائے گا۔ بلوچستان میں سڑکوں اور ہائی ویز کی تعمیر سے لوگوں کی زندگی میں انقلاب برپا ہوگیا ہے ۔

جو سفر 24گھنٹے میں ہوتا تھا اب وہ آٹھ گھنٹے میں ہو رہا ہے ۔سڑکوں اور انفراسٹرکچر پر تنقید کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ سڑکیں ترقی کا پہلا زینہ ہیں اور سڑکیں ہی غربت ،پسماندگی اور جہالت کے خاتمہ کا سبب بنتی ہیں ۔ پاور جنریشن میں انقلابی منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں ۔ تھر کے کوئلہ کے ذخائر سے چارسو سال تک بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔

نیوکلیئر پاور سے 2020-21تک 2000میگاواٹ بجلی تیار کریں گے جسکی پیداواری صلاحیت 12ماہ ہوگی ۔ دیامیر بھاشا ڈیم پر قابل قدر پیش رفت ہوئی ہے ایک ارب ڈالر سے زمین خریدی گئی ہے۔ چائنہ کے ساتھ معاہد ہ کر کے دریائے سندھ کے اوپر 30سے 40ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی منصوبہ بندی ہے اسی بات کی دشمنوں کو تکلیف ہے ۔ اس وقت سیاسی استحکام وقت کی اہم ضرورت ہے سیاسی استحکام کے راستے پر چلے تو 2025تک پاکستان دنیا کی 25بڑی معیشتوں میں شامل ہو جائے گا۔

دنیا کے بڑے معاشی ادارے کہہ رہے ہیں کہ اگر پاکستان اسی رفتار سے ترقی کرتا رہا تو 2030میں دنیا کی بڑی دس معیشتوں میں اس کا شمار ہوگا۔ہمارے سامنے جو راستہ ہے انجینئر ز اس کی تکمیل کے لیے جانفشانی سے کام کریں حکومت انجینئر ز کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی۔ تقریب سے چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل انجینئر جاوید سلیم قریشی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کے آخر میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے انجینئرز میں ایورڈز اور شیلڈز تقسیم کی گئیں۔